بچپن کی شادیاں بچوں کو کم سنی میں ہی ذمہ داریوں کے بوجھ تلے ڈال دیتی ہیں جسے برداشت کرنا ان کی جسمانی اور ذہنی استطاعت سے باہر ہوتا ہے۔ ا
پاکستانی امریکی ڈاکٹروں کی ایک تنظیم اب تک پاکستان کے چاروں صوبوں میں نابینا پن میں مبتلا ساڑھے سات سو سے زیادہ غریب مریضوں کو قرنیہ کی ٹرانسپلانٹیشن کی سرجری بالکل مفت فراہم کر چکا ہے۔
امریکی ریاست میری لینڈ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی سے منسلک ایک ادارہ جھپائکو دنیا بھر کے ترقی پذیر ملکوں میں ماں اور بچوں کی صحت کی بہتری اور ان کی شرح اموات میں کمی کے لیے کوشاں ہے۔ جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔
گزشتہ گیارہ سال سے ایک ادارہ شادی کی عمروں کو پہنچنے والے تعلیم یافتہ اور برسر روزگار پروفیشنل پاکستانی امریکی اور مسلمان امریکی نوجوانوں کو ایک دوسرے سے اسلامی ماحول میں براہ راست ملاقات، بات چیت اور نیٹ ورکنگ کا موقع فراہم کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کر رہا ہے۔
حسن فاؤنڈیشن کے بانی اور مشی گن میں آباد ایک کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر مختار خان کا کہنا ہے کہ اگر تھر کی خواتین کو روزانہ میلوں دور سے کئی کئی مٹکوں میں پانی لانے کی مشقت کو کم کر دیا جائے تو اس سے تھر میں ماں اور بچے کی شرح اموات میں کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے
امریکہ میں آباد پاکستانی اور جنوبی ایشیائی گھرانے اپنی ثقافتی روایات کے تحت نہ تو خود اور نہ ہی ان کے بزرگ یہ پسند کرتے ہیں کہ وہ اپنا گھر چھوڑ کر کسی اولڈ ایج ہاؤس یا سینیرز ہاؤس میں مستقل طور پر یا دن بھر یا دن کے کچھ گھنٹے گزاریں
امریکہ میں مسجد مسلمانوں کے ہر قسم کے مسائل کے حل کےلیے ایک مرکزی پلیٹ فارم کا کام کرتی ہے جہاں خواتین کے لیے نماز کی ادائیگی کا بھی باقاعدہ بندو بست ہوتا ہے جب کہ وہ مساجد کے انتظامی امور میں بھی حصہ لیتی ہیں۔
امریکی گھرانے اور اسکول بچوں کو زیادتی کے واقعات سے بچانے کے لیےانہیں اپنی حفاظت خود کرنے کی تعلیم اور تربیت کا اہتمام کرتے ہیں اور شروع ہی سے لوگوں کی جانب سے انہیں چھونے کے اچھے اور برے انداز کے بارے میں سمجھا دیا جاتا ہے۔
اسکوپ کا ایک اہم پراجیکٹ تھری ویمن پراجیکٹ ہے جس کے تحت وہ تھر کے درختوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ تھر کی خواتین کو معاشی طورپر مستحکم کرنے کے مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔
حال ہی میں ایک پاکستانی انجنیئر رحمت اللہ کندی نے اس پانی کے مسئلے کے حل کے لیے ایک انتہائی سستا اور انتہائی سادہ ریم پمپ ڈیزائن کیا ہے جسے صوبہ سرحد کے کچھ دیہاتوں میں کامیابی سے استعمال کیا جا رہا ہے۔
امریکی مسلمانوں کی ایک سب سے بڑی تنظیم اسلامک کونسل آف نارتھ امریکہ کا فلاحی ونگ اکنا ریلیف یو ایس اے امریکہ بھر میں اپنے مختلف پروگراموں کے ذریعے عام دنوں میں اور خصوصی تہواروں کے موقعوں پر غریب اور ضرورت مند افراد کی مدد کے لیے سرگرم رہتا ہے۔
آج سے 25 سال پہلے ایک پاکستانی امریکی ڈاکٹر نسیم صلاح الدین کو یہ ادارہ قائم کرنے کا خیال اس وقت آیا تھا جب انہوں نے اپنے گھر کے ایک ملازم کے بچے کو اپنے گھر میں پڑھانے کا بندوبست کیا تھا۔
گذشتہ دنوں یوتھ ایکس چینج اینڈ اسٹڈی پروگرام کے تحت امریکی ہائی اسکولوں میں ایک تعلیمی سال گذارنے والے پاکستان اور دنیا بھر کے مسلمان ملکوں کے طالب علموں کے ایک گروپ نے وائس آف امریکہ کا دورہ کیا اور اپنے تجربات اور مشاہدات بیان کیے،
سندھ کے شہر ٹنڈو غلام علی کے نزدیک واقعے سپیروں کی بستی 'مصری جوگی' کی پہلی جنریشن اسکول میں۔۔۔
ریلیف اینڈ ڈویلپمنٹ یو ایس اے نے دس ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے وہیل چئیرز اور مصنوعی اعضا کی فراہمی سمیت علاج کی مکمل سہولیات بالکل مفت فراہم کرنے کا ایک مشن شروع کر دیا ہے۔
پاکستان کے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے تعلق رکھنے والے گیارہ صحافیوں پر مشتمل اس گروپ کے چار ارکان نے وائس آف امریکہ کی اردو سروس کے پروگرام ہر دم رواں ہے زندگی میں اپنے تربیتی دورے کی افادیت اور اپنے منفرد تجربات کے بارے میں گفتگو کی۔
کوئی بھی کاروبار شروع کرنے کے لیے سرمائے سے زیادہ اس کا آئیڈیا اہم ہوتا ہے۔
اس پلیٹ فارم پر اس وقت پاکستان بھر کے ہائی اسکولوں کے ہزاروں طالب علم مفت رجسٹریشن کروا کر انگلش، سائنس اور ریاضی کے امتحانات کی تیاری کر کے اپنے تعلیمی اسکورز بہتر کر رہے ہیں ۔اور اس کےلیے انہیں صرف انٹر نیٹ تک رسائی اور ایک موبائل فون کی ضرورت ہوتی ہے ۔
مزید لوڈ کریں