رسائی کے لنکس

امریکہ میں مسلم اور پاکستانی امریکی رمضان کیسے مناتے ہیں؟


ایک ایسے ملک میں جہاں دنیا بھر کے مذاہب، عقائد اور ثقافتوں کے لوگ آباد ہوں، مسلمانوں کی جانب سے رمضان المبارک کے خصوصی پراجیکٹس ایک خاص اہمیت، انفرادیت اور افادیت کے حامل ہوتے ہیں

رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہو چکا ہے جس پورے ماہ میں دنیا بھر کے مسلمانوں کی طرح پاکستانی امریکی بھی رمضان المبارک کے روزے رکھنے کے ساتھ ساتھ انفرادی طور پر اور اپنے فلاحی اداروں کے ذریعے سماجی بھلائیوں کے خصوصی پراجیکٹس کا اہتمام کرتے ہیں۔ لیکن، ایک ایسے ملک میں جہاں دنیا بھر کے مذاہب، عقائد اور ثقافتوں کے لوگ آباد ہوں، مسلمانوں کی جانب سے رمضان المبارک کے خصوصی پراجیکٹس ایک خاص اہمیت، انفرادیت اور افادیت کے حامل ہوتے ہیں۔

امریکہ میں مسلمان رمضان کیسے مناتے ہیں؟ اس بارے میں گفتگو کے لیے ’ہر دم رواں ہے زندگی‘ میں مسلم اور پاکستانی امریکی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی جن میں شامل تھے ’اکنا ریلیف یو ایس اے‘ کے نیو یارک میں مقیم ایکسپینشن ڈائریکٹر، شاہد فاروقی؛ یونائیٹڈ میری لینڈ مسلم کونسل کے صدر اور کمشنر میری لینڈ ہائر ایجو کیشن کمیشن، رضوان صدیقی؛ فلوریڈا میں قائم ’فرینڈز آف ہیومنٹیز انٹر نیشنل‘ کے فاؤنڈر اور چئیر پرسن، جاوید قریشی؛ انڈیانا میں مقیم پاکستانی فزینشنز آف نارتھ امیریکہ یا اپنا کی سوشل ویلفئیر کمیٹی کی چئیر پرسن ڈاکٹر عائشہ ظفر اور ہیوسٹن ٹکساس میں مقیم ہیلپنگ ہینڈ ریلیف اینڈ ڈویلپمنٹ یو ایس اے کے پروگرام ڈائریکٹر الیاس چوہدری۔

یونائیٹڈ میری لینڈ مسلم کونسل کے صدر رضوان صدیقی نے بتایا کہ امریکہ میں رمضان منانے کا انداز پاکستان اور دنیا بھر کے دوسرے ملکوں کے مسلمانوں سے کئی اعتبار سے مختلف اور منفرد ہوتا ہے، کیوں کہ سوسائٹی مختلف ہوتی ہے تو چیلنج بھی مختلف ہوتے ہیں۔ انہوں نے اپنی تنظیم کے حوالے سے بتایا کہ یونائیٹڈ میری لینڈ مسلم کونسل ریاست کی سطح کی کونسل ہے جس کی ریاست بھر کی تمام لوکل کونسلیں انٹر فیتھ افطار کا پروگرام کرتی ہیں جن میں تین سو سے سے چار سو مسلم اور غیر مسلم لوگ روزانہ شریک ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میری لینڈ کی وہ مسجد جہاں سابق صدر اوباما بھی تشریف لائے تھے اس میں ہر روز تین سو سے چار سو لوگوں کو افطار کرایا جاتا ہے جس میں کمیونٹی کے منتخب نمائندوں کو بھی مدعو کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ ہر سال ایک بڑا انٹر فیتھ پروگرام کرتا ہے جس میں اسکولوں کے اساتذہ کو مدعو کیا جاتا ہے ہیں، تاکہ انہیں بتایا جائےکہ رمضان کیوں منایا جاتا ہے، کیسے منایا جاتا ہے اور روزے کے فوائد کیا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان افطار پارٹیوں کو غیر مسلموں، کمیونٹی کے غریبوں اور منتخب نمائندوں کو مدعو کرنے سے مسلم کمیونٹی کو اپنے ارد گرد کے غیر مسلم لوگوں اور متنخب نمائندوں کے ساتھ نیٹ ورکنگ کا ایک بڑا موقع بھی فراہم ہوتا ہے۔

’اکنا ریلیف یو ایس اے‘ کے صدر، شاہد فاروقی نے بتایا کہ اکنا ریلیف یو ایس اے جو اسلامک کونسل آف نارتھ امیریکہ کی سوشل سروسز برانچ ہے، ہر سال اپنی فوڈ پینٹریز، رمضان فوڈ باسکٹس، قربانی کے گوشت کی تقسیم اور بے بھر لوگوں کو کھانا کھلانے کے اپنے پراجیکٹس کے ذریعے امریکہ بھر کے ایک لاکھ لوگوں کو خوراک فراہم کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کا ادارہ بھوک سے بچانے کے پراجیکٹس کے ذریعے 236000 لوگوں کی مدد کر رہا ہے۔ رمضان کے خصوصی پراجیکٹس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رمضان میں امریکہ بھر میں ان کا ہر چیپٹر ضرورت مند لوگوں کو افطاری اور سحری پہنچاتا ہے، خاص طور پر برمی عراقی شامی روہنگیا پناہ گزینوں کو۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اکنا ریلیف یو ایس اے نے2017 میں سولہ ملین ڈالر فلاحی کاموں پر خرچ کیے جو کمیونٹی نے زکواة اور دوسرے فنڈز کے ذریعے انہیں فراہم کیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اکنا کے خواتین کے 15شیلٹرز چلا رہی ہے۔ پورے امریکہ میں 1500 غریب خاندانوں کو ہر ماہ مالی، معاشی اور قانونی مدد فراہم کرتا ہے۔

اس نےگزشتہ سال غریب بچوں کو ایک لاکھ پچاس ہزار بیک پیکس کے عطیے دئے اور تین ہزار سے زیادہ مسلم خاندانوں کو کونسلنگ فراہم کی ہے، تاکہ وہ متحد رہیں اور خاندان ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہ ہوں۔

ہیلپنگ ہینڈ یو ایس اے کے پروگرام ڈائریکٹر الیاس چوہدری نے ٹکساس سے بتایا کہ ان کا ادارہ چالیس ملکوں میں رمضان پراجیکٹس چلا رہا ہےجن میں پاکستان شامل ہے۔ ہر سال کی طرح ادارہ اس سال بھی پاکستان کےدیہی علاقوں میں عید اور رمضان میں فوڈ پیکیج کا اہتمام کر رہا ہے اور پاکستان بھر کے 5500 خاندانوں کو فوڈ پیکیج دے گا جو وہ پندرہ دن استعمال کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان سب کاموں کےلیے فنڈز امریکہ سے اکٹھے ہوتے ہیں اور مقامی طور پر سامان خرید کر تقسیم کیا جاتا ہے۔

اپنا سوشل ویلفئیر کمیٹی کی چئیر پرسن، ڈاکٹر عائشہ ظفر نے انڈیانا سے بتایا کہ اپنا نے پچھلے پانچ سال میں فوڈ اینڈ واٹر پراجیکٹ شروع کیا ہے۔ فوڈ پراجیکٹ کے تحت کراچی میں خدا کی بستی میں ایک کھانا گھر ہے جس کے ذریعے ہم رمضان میں روزانہ پانچ سے آٹھ سو لوگوں کو افطاری کراتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک اور تنظیم اخوة کے توسط سے غریبوں کو فوڈ پیکیج فراہم کرتے ہیں جن میں چاول دال اور دوسرا راشن دیا جاتا ہے۔

نیو یارک میں قائم ’فرینڈز آف ہیومنٹیز‘ کے چئیر پرسن جاوید قریشی نے بتایا کہ ان کا ادارہ اپنے پارٹنرز کی مدد سےپاکستان اور بنگلہ دیش دونوں میں عید اور رمضان کے پیکیج دے رہا ہے۔ پاکستان اور بنگلہ دیش میں مساجد میں افطار کا بندوبست کر رہا ہے۔ بنگلہ دیش میں گزشتہ سال اس نے تین ہزار راشن بیگ بانٹےتھے اور ایک اسکول میں 1600بچوں کو عید کے کپڑے دیے۔

شاہد فاروقی نے کہا کہ مضان میں اکنا کے رضاکار مقامی ریسٹورنٹس کی مدد سے بڑے پیمانے پر سڑکوں پر، چوراہوں پر، بس اسٹاپس، ریلوےاسٹیشنوں پر پکا ہوا کھانا بانٹتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مین ہیٹن میں ہر ہفتے کی رات جب اکنا کے رضاکار سڑکوں پر کھانا بانٹتے ہیں تو ہزاروں لوگ جو وہاں سے گزرتے ہیں تو ان کے ذہنوں سے مسلمانوں اور پاکستانیوں کے بارے میں یہ تاثر دور ہوتا ہے کہ وہ دہشت گرد ہوتےہیں۔

شاہد فاروقی نےکہا کہ مسلم تنظیموں کی انہی کوششوں کی وجہ سے منتخب نمائندے اور مختلف ادارے بھی مسلمانوں کےلیے افطار کا بندوبست کرتےہیں جس کی ایک مثال نیو یارک کے میئر اور میری لینڈ کے گورنر کی ہے جو رمضان میں مسلمانوں کےلیے افطار کا اہتمام کر رہے ہیں اور اس طرح مختلف اداروں کے ساتھ مسلمانوں اور پاکستانیوں کا ربط ضبط بڑھتا ہے اور اپنےمسائل حل کرنے کی راہ ہموار ہوتی ہے۔

XS
SM
MD
LG