منزل کی طرف چلے تو کشادہ اور صاف ستھری سڑکوں کے جال اور ان پر ترتیب سے چلتی ہوئی بے شمار گاڑیاں ور خاص طور پر اس بات نے حیران کر دیا کہ اتنی بہت سی ٹریفک میں کوئی ایک بھی ہارن نہیں سنائی دیا۔ اور کیسے ہم کہ چھوٹی چھوٹی سڑکوں سے ایک دم سے گھوم کر ہم کیسے کشادہ سڑکوں کے ایک جال میں داخل ہو رہے تھے ۔
پنجاب یونیورسٹی شعبہ اردو کے پروفیسرڈاکٹر محمدسلیم ملک کہتے ہیں ریٹائر منٹ کے بعد دوسرے ملکوں میں زندگی بسر کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے لیکن ہم اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کےلیے انہیں زندگی کی تمام آسائشوں سےہمکنار کرنے کے لئے اپنے ملکوں کو چھوڑ کر نئے ملکوں میں ا ز سرنو آباد ہوتے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ جس جہاز سے امریکہ آرہی تھیں اس میں ان کی نشست کے ساتھ ایک خاصی معمر پاکستانی خاتون سفر کر رہی تھیں جنہیں انگریزی بالکل نہیں آتی تھی۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ انہیں انگریزی نہیں آتی تو میں نیو یارک ائیر پورٹ پر سامان وغیرہ اتارنے اور ائیر پورٹ سے باہر نکلنے میں ان کی مدد کر دوں۔
جو کام میری ایم بی اے اور الیکٹریکل انجنئیرنگ کی ڈگریوں نے نہ کیا ایک چھوٹے سے دیسی اسٹور کے ایک چھوٹے سے ریفرینس سے تکمیل کو پہنچا۔ ایک چھوٹی سی ٹیکنیکل کمپنی کے مالک نے مجھے چھ ڈالر فی گھنٹہ پر ملازم رکھا اور چھ ماہ میں مجھے گرین کارڈ دلوا دیا
جلد ہی مجھے اندازہ ہوا کہ یہاں کسی یونیورسٹی میں داخلے کے لئے جتنے ڈالر درکار ہیں وہ نہ تو کسی درخت پر یا کسی ڈالر ٹری پر اگتے ہیں اور نہ ہی روزگار کے مواقع کا کوئی ایسا ڈریم سنٹر ہے جو پاکستانی تعلیم یافتہ نوجوانوں کے خوابوں کی تکمیل کے لیے ان کی راہ تک رہا ہے۔
سلمی خان نے اپنی ماضی کی پریشان کن کہانی قہقہوں کےدوران سناتے ہوئے کہا یہ میری ایڈونچر کی عادت تھی یا ٹی وی اور ریڈیو براڈ کاسٹر کے طورپر میری خود اعتمادی کہ میں نے شادی کے کچھ ہی عرصہ بعد بوسٹن میں زیر تعلیم اپنے شوہر کے پاس جانے کے لیے پاکستان سے اکیلے ہی سفر کرنے کا فیصلہ کیا ۔
زوفین نے بتایا کہ سندھ سولیڈ ویسٹ مینیج مینٹ بورڈ کے مطابق کراچی جو دو کروڑ لوگوں کا شہر ہےروزانہ لگ بھگ 12 ہزار ٹن کچرا پیدا کرتا ہے جس میں سے لگ بھگ بیس فیصد پلاسٹک کا کچرا ہوتا ہے ۔ جو خالی پلاٹوں سے لے کر سڑک کے کناروں، ندی نالوں ، اور کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں میں ہر جگہ بکھرا ہوتا ہے
انڈس آرٹس کونسل ہیوسٹن کے زیر اہتمام اور ہالی ووڈ کے پاکستانی امریکی اداکاروں کی سپورٹ سے شروع کیا جانے والا ’’ رنگ فلم فیسٹیول ‘‘ ایسا عالمی فلم میلہ ہے دنیا بھر کے پاکستانی فلم میکرز کی بنائی ہوئی فلموں کو ایک ہی پلیٹ فارم پر پیش کرتا ہے اور بہترین فلمموں کو ایوارڈز سے نوازتا ہے۔
امریکی ریاست ورجینیا میں دو پاکستانی امریکی خواتین کی ایک تنظیم وہاں کے لوگوں کو خوراک اور بچوں کو جنگ کے ٹراما سے نکالنے کےلیے کھیل ،تفریح اورآرٹ تھیراپی کے مواقع فراہم کر رہی ہے۔
شیر جان ،جنہوں نے آٹھ سال کی عمر میں گٹار تھام لیا تھا ،صرف تیرہ سال کی عمر میں جنون بینڈ کے ساتھ امریکہ بھر میں اور پاکستان بھر میں پرفارم کر رہے تھے ۔
ایسٹ۔ ویسٹ یونیورسٹی شکاگو کی وہ واحد چار سالہ یونیورسٹی ہے جہا ں کے طالبعلموں کی اکثریت کا تعلق اقلیتی طبقوں سے ہے اور جہاں شکاگو کی دوسری پرائیویٹ یونیورسٹیو ں کی نسبت سب سے کم ٹیوشن فیس ہے۔
یہ صرف امریکہ یا دنیا کے چندہی ملکوں کی روایت ہے کہ طالبعلموں کے لیے ہائی اسکول یا نویں گریڈ سے بارھویں گریڈ تک کی چار سالہ تعلیم مکمل کرنے پر بھی گریجو ایشن کی تقاریب منعقد کی جاتی ہیں جب کہ مڈل اور پرائمری اسکول کی تعلیم مکمل کرنے پر بھی اسکولوں میں گریجو ایشن کی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔
“پانی پراجیکٹ” کی ٹیم 60 لاکھ ڈالر کے فنڈز اکٹھے کر کے پاکستان کےصوبے پنجاب، سندھ اور کے پی کے میں ہینڈ پمپس، ڈیپ ویلز ، واٹر ویلز کے 17500 سے زیادہ پراجیکٹ مکمل کر چکی ہے جن میں لگ بھگ 120 سولر پاورڈ سنٹر، اور چار واٹر فلٹر پلانٹ شامل ہیں ۔
تین پاکستانی امریکی ڈاکٹر بہن بھائی ڈاکٹر فواد ظفر، ڈاکٹر صائمہ ظفر اور ڈاکٹرعائشہ ظفر اپنی ظفر میر فاؤنڈیشن اور پاکستانی امریکی ڈاکٹروں کی تنظیم ” اپنا” کی پارٹنر شپ کے ساتھ گز شتہ سات برسوں میں پاکستان میں لگ بھگ ساڑھے سات ہزار غریب مریضوں کے لیےقرنیہ کی مفت ٹرانسپلانٹیشن کرا چکے ہیں۔
اسلام آباد میں آب وہوااورماحولیات کےایک محقق ڈاکٹر ضیا ہاشمی کہتے ہیں کہ پاکستان کے مختلف مقام پرواقع گلیشئیرزیکساں رفتار سے نہیں پگھل رہے۔ کوہ قراقرم کے سلسلے کے مرکزی یا شمال مشرق کے گلیشئیرز یا تو مستحکم ہیں یا بڑھ رہےہیں اور مغربی قراقرم اور ہندو کش میں گلیشئیرز کے پگھلنے کی رفتار تیز ہے ۔
ڈاکٹر ساجد نے کہا کہ خسرہ وائرس سے پھیلنے والی انتہائی متعدی بیماری ہے۔ یہ بذات خود جان لیوا بیماری نہیں ہے لیکن اس سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں مریض کی جان لے سکتی ہیں، خاص طور پر ان میں جنہیں حفاظتی ٹیکے نہ لگے ہوں اور جن کا مدافعتی نظام یا امیون سسٹم کمزور ہو اور جو غذائیت کی قلت کا شکار ہوں۔
خسرہ ایک انتہائی متعدی بیماری ہے جو ایک وائرس سے پیدا ہوتی ہے۔ اورر مریض کے سانس لینے، کھانسے یا چھینکنے سے آسانی سے پھیلتی ہے۔ وائرس سے پھلنے والی اس بیماری کی کوئی دوا موجود نہیں ہے۔ یہ وائرس دس دن میں خود ہی مرجاتا ہے۔ بچنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ بچوں کو شروع ہی سے حفاظتی ٹیکے لگوا دیے جائیں۔
یہ کہانی ہے ناسا اور رائس یونیورسٹی ہیوسٹن کے زیر اہتمام ، 2024 کے بین الاقوامی مقابلے ،“ گلوبل کوپرنیکس اولمپیاڈ “ میں امریکہ سمیت دنیا بھر سے 22 ملکوں کے 500 سے زیادہ طالبعلموں میں اول پوزیشن حاصل کرنے والے سولہ سالہ پاکستانی طالبعلم سودیس شاہد کی۔
شاہدہ نے بتایا کہ الزائمرز نے ان کی ماں سے پہلے ان کا ماضی چرایا پھر حال اورپھر دوسرے عوامل کے ساتھ مل کر ان کی زندگی پر ڈاکہ ڈال کرہمارے پورے خاندان کے حال اور مستقبل کو اذیت ناک بنا دیا ۔
مزید لوڈ کریں