نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سابق دور کے قائم مقام امیگریشن چیف تھامس ہومن کا "بارڈر زار" کے طور پر انتخاب کیا ہے جو دستاویز کے بغیر امریکہ میں موجود تارکین وطن کو ممکنہ طور پر لاکھوں کی تعداد میں ان کے آبائی ممالک واپس بھیجنے کے ان کے انتخابی وعدے کو پورا کرنے پر کام کریں گے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایگزٹ پول سروے کے مطابق 16 فی صد سیاہ فام ووٹروں نے موجودہ الیکشن میں ٹرمپ کو ووٹ دیا جو 2020 کے مقابلے میں دو گنا ہیں۔اس کے مقابلے میں 83 فی صد سیاہ فاموں کے ووٹ کاملا ہیرس کے حق میں گئے۔جب کہ 2020 کے الیکشن میں بائیڈن کی حمایت کرنے والے سیاہ فام ووٹرز 91 فی صد تھے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے نائب صدارتی امیدوار ٹم والز کا کہنا ہے کہ انہوں نے ابتدائی طور پر کانگریس کے لیے انتخاب لڑنے کا فیصلہ اس وقت کیا جب انہیں اور کچھ طلبہ کو، ری پبلکن صدر جارج ڈبلیو بش کے 2004 میں اپنے عہدے کی دوسری مدت کی الیکشن ریلی میں شرکت سے اس بنا پر روک دیاتھا کہ منتطمین کو یہ علم ہو گیا تھا کہ وہ ڈیموکریٹ ہیں۔
امریکہ کی نائب صدر اور نومبر کے الیکشن میں ڈیموکریٹک امیدوار کاملا ہیرس اور ان کے ری پلیکن مد مقابل ڈونلڈ ٹرمپ نشریاتی ادارے اے بی سے کی میزبانی میں 10 ستمبر کو پرائم ٹائم اہم صدارتی مباحثے میں شرکت کے لیے راضی ہو گئے ہیں۔
امریکہ کی نائب صدر کاملا ہیرس نے اس سال نومبر کے الیکشن کے لیے اپنے ساتھ ڈیموکریٹک نائب صدارت کے مزید تین ممکنہ امیدواروں کے انٹرویوز کیے ہیں اور توقع ہے کہ وہ جلد ہی اپنے انتخاب کا اعلان کریں گی۔ #SCAE24
“صدر نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا، “آج میں کاملا کی اس سال ہماری پارٹی کی نامزدگی کے لیے اپنی مکمل حمایت اور توثیق کا اظہار کرنا چاہتا ہوں۔ اب وقت آگیا ہےکہ ڈیموکریٹس متحد ہوں اور ٹرمپ کو شکست دیں۔”
واشنگٹن _ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے ڈیموکریٹ قانون سازوں سے کہا ہے کہ وہ دوبارہ انتخاب لڑنے کے اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔ لہذا اب وقت آگیا ہے کہ ان کی پارٹی اس ڈرامے کو "ختم" کر دے کہ وہ انتخابی مہم سے دست بردار ہو جائیں گے۔
بائیڈن نے ٹیلی وژن چینل اے بی سی نیوز کے اینکر جارج سٹیفناپولس کے ساتھ اپنے 22 منٹ کے انٹرویو میں کہا کہ میں کہا کہ میں سب سے زیادہ اہل شخص ہوں۔ اور میں جانتا ہوں کہ کام کیسے کرنا ہے۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے ایک انٹرویو میں صدارتی الیکشن مہم کے پہلے مباحثے میں اپنی خراب کارکردگی کا اعتراف کیا ہے جبکہ وائٹ ہاؤس میں یوم آزادی کی تقریب کے دوران انہوں نے کہا، "میں کہیں نہیں جا رہا ہوں۔"
امریکہ کی برسراقتدار ڈیموکریٹک پارٹی کے اہم رہنماؤں نے اس خیال کو مسترد کردیا ہے کہ صدر جو بائیڈن کو ری پبلیکن ممکنہ امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابل پہلے مباحثے میں خراب کارکردگی کے بعد رواں سال کے صدارتی الیکشن کی دوڑ سے باہر ہوجانا چاہیے۔
امریکہ میں ہر چار سال کے بعد ہونے والے صدارتی الیکشن میں امیدواروں کی مہم کے دوران ٹی وی پر مباحثہ کی دہائیوں پرانی روایت ہے۔ البتہ اس بار خلافِ روایت یہ معاہدہ الیکشن سے کئی ماہ قبل ہو رہا ہے۔
امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر پیر کو مقدمے کی سماعت شروع ہو رہی ہےجس میں انہیں سال 2016 کے الیکشن سے پہلے کسی متوقع اسکینڈل سے بچنے کے لیے ایک پورن اسٹار کو رقم کی خفیہ طور پر ادائیگی کرنے کے الزام کا سامنا ہے۔
جمعرات کو سینیٹ میں اپنے خطاب میں شومر کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کے اقدامات کی وجہ سے اسرائیل کے عالمی سطح پر تنہا ہونے کا خدشہ ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کئی اہم کرمنل تحقیقات چل رہی ہیں جن میں 2020 کے صدارتی انتخابات میں شکست اور صدارت سے سبک دوشی کے بعد خفیہ دستاویزات اپنے ساتھ لے جانے کا معاملہ بھی شامل ہے۔
منگل کی رات کو ٹرمپ نے 2024 میں صدارتی انتخاب کے لیے دوبارہ اپنی نامزدگی کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ''امریکہ کی واپسی ابھی شروع ہو رہی ہے۔''
ری پبلکن اب تک 435 رکنی ایوان نمائندگان میں 212 نشستوں کے ساتھ ڈیموکریٹس پر سبقت حاصل کر چکے ہیں۔ ڈیمو کریٹس اب تک 204 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ایوان میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے کسی بھی پارٹی کو 218 نشستیں جیتنے کی ضرورت ہے۔
امریکہ کے لیبر ڈپارٹمنٹ کی شماریات پر مبنی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قیمتوں میں اضافے نے امریکی صارفین کو متاثر کیا ہے۔ ان قیمتوں میں پیٹرول، مکانات اور گروسری اسٹورز پر کھانے کی اشیا میں اضافہ شامل ہیں۔