رسائی کے لنکس

امریکہ: ڈیموکریٹک رہنماؤں نے بائیڈن کے انتخابی دوڑ سے باہر ہونے کی تجویز مسترد کر دی


  • ڈیموکریٹک حامیوں نے ڈیڑھ گھنٹہ طویل پہلے صدارتی مباحثے میں بائیڈن کی خامیوں کو تسلیم کیا۔
  • حالیہ جائزہ ظاہر کرتا ہے کہ 27 فی صد کے مقابلے میں 72 فی صد امریکی یہ نہیں سمجھتے کہ بائیڈن اس وقت صدارتی عہدے کی ضروریات کے مطابق صحت رکھتے ہیں۔
  • مباحثے کے بعد بائیڈن کی انتخابی مہم نے اب تک 33 ملین ڈالر کا مزید چندہ جمع کیا ہے۔
  • ٹرمپ کے ری پبلکن حامیوں نے بائیڈن کی کمزور کارکردگی پر وضاحتوں پر تنقید کی ہے۔

امریکہ میں برسرِ اقتدار ڈیموکریٹک پارٹی کے اہم رہنماؤں نے اس خیال کو مسترد کر دیا ہے کہ صدر جو بائیڈن کو ممکنہ ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابل پہلے مباحثے میں خراب کارکردگی کے بعد نومبر کے صدارتی الیکشن کی دوڑ سے باہر ہو جانا چاہیے۔

اکیاسی سالہ صدر بائیڈن کے ڈیموکریٹک حامیوں نے ڈیڑھ گھنٹہ طویل پہلے صدارتی مباحثے میں ان کی خامیوں کو تسلیم کیا ہے جب کہ وہ کچھ مواقع پر مکمل فقرے بھی بول نہیں پا رہے تھے۔ ایک موقع پر بائیڈن نے غلطی سے یہ بھی کہہ دیا کہ انہوں نے بزرگوں کے لیے صحت کی انشورنس کے سرکاری پروگرام میڈی کیئر کو ختم کر دیا ہے۔

نشریاتی ادارے ’سی بی ایس‘ اور تجزیاتی اور تحقیقی ادارے ’یو گو‘ کا حالیہ مشترکہ جائزہ ظاہر کرتا ہے کہ 27 فی صد کے مقابلے میں 72 فی صد امریکی یہ نہیں سمجھتے کہ بائیڈن اس وقت صدارتی عہدے کی ضروریات کے مطابق صحت رکھتے ہیں۔

اس جائزے کے نتائج تین ہفتے قبل عوامی رائے سے سات فی صد زیادہ منفی تھے۔

تاہم قومی سطح پر کیے گئے جائزے ظاہر کرتے ہیں کہ بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان مقابلہ ابھی بھی کانٹے کا ہے۔

امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ اور ’دی اٹلانٹا جرنل کانسٹی ٹیوشن‘ نے اپنے اپنے اداریوں میں بائیڈن کی مباحثے میں خراب کارکردگی کے بعد ان کے صدارتی مہم سے باہر ہونے کی تجویز دی تھی جو ڈیموکریٹک پارٹی کے بعض ارکان نے مسترد کر دیا ہے۔

امریکہ کی سیاست میں اہم ریاست جارجیا کے سب سے بڑے اخبار ’دی اٹلانٹا جرنل کانسٹی ٹیوشن‘ نے لکھا کہ بدقسمتی سے یہ بات سچ ہے کہ بائیڈن کو اس دوڑ سے باہر ہو جانا چاہیے ۔

اخبار کے مطابق بائیڈن کا ایسا کرنا امریکی قوم کے لیے اچھا ہوگا جس کی بائیڈن نے نصف صدی سے قابل تعریف خدمت کی ہے۔

اخبار نے مزید لکھا کہ اب بائیڈن کو ریٹائر ہو جانا چاہیے۔

لیکن جارجیا کے ڈیموکریٹک سینیٹر رافیل وارنک نے نشریاتی ادارے ’این بی سی‘ سے گفتگو میں کہا کہ ایسا ہرگز نہیں ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ کبھی مباحثے خراب بھی ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ ان کے مدِ مقابل ڈونلڈ ٹرمپ کیا کبھی اپنے اور اپنے جیسوں کے علاوہ کسی اور کے لیے کھڑے ہوئے ہیں۔

سینیٹر نے کہا کہ "میں بائیڈن کے ساتھ ہوں اور یہ ہمارا کام ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کے وہ نومبر کے انتخابات میں کامیاب ہوں۔"

اسی طرح جنوبی کیرولائنا کی ریاست کے ایوان نمائندگان کے رکن جم کلابرن بائیڈن کے نمایاں حلیف ہیں۔ انہوں نے نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے پروگرام میں کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ صدر جو بائیڈن کو اگلے چار سال ملک کی صدارت چلانے میں کوئی مسئلہ ہوگا کیوں کہ انہوں نے ساڑھے تین برس میں احسن طریقے سے قیادت کی ذمہ داریاں ادا کی ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ مستقبل کی بہترین پیش گوئی وہ ہوتی ہے جو ماضی کی کارکردگی کو سامنے رکھ کر کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ مباحثے میں جوکچھ ہوا اس کا تعلق تیاری سے تھا۔

ریاست میری لینڈ کے گورنر ویس مور نے نشریاتی ادارے ’سی بی ایس‘ کے پروگرام میں کہا کہ صدر کی مباحثے کی رات ایک مشکل رات تھی۔ ایسا ہم میں سے ہر ایک کے ساتھ ہوتا ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ انہیں نومبر کے الیکشن سے باہر ہو جانا چاہیے۔

ادھر بائیڈن کی انتخابی مہم نے ایک فنڈ ریزنگ کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن کو صدارتی امیدوار کی حیثیت سے تبدیل کرنے اور ان کی جگہ نیا امیدوار چننے سے پارٹی کے اگست میں ہونے والے قومی کنونشن سے قبل کئی ہفتوں تک افراتفری کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہ قومی انتخابات میں شکست کی راہ بن سکتا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی کمیونیکیشن کی سابق مشیر کیٹ بیڈنگ فیلڈ نے بتایا ہے کہ مباحثے کے بعد سے بائیڈن کی انتخابی مہم نے اب تک تین کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا مزید چندہ اکٹھا کیا ہے۔

دوسری طرف ٹرمپ کے ری پبلکن حامیوں نے بائیڈن کی کمزور بحث کی کارکردگی کی وضاحتوں پر تنقید کی ہے۔

ری پبلکن نیشنل کمیٹی کے سابق چیئرمین اور ٹرمپ کے دور کے وائٹ ہاؤس کے سابق چیف آف اسٹاف رینس پریبس نے بائیڈن کے دوڑ میں رہنے کو صدر کے لیے بالکل منفی قرار دیا۔

نشریاتی ادارے ’اے بی سی‘ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ یہ کوئی بری بحث نہیں تھی۔ یہ ایک بے ربط گفتگو تھی۔

جنوبی کیرولائنا کے ری پبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے ’سی این این‘ پر صدر بائیڈن کے بارے میں کہا کہ وہ ایک مہذب آدمی ہیں۔ وہ ایک ناکام صدر ہیں۔

انہوں نے کہا خبر اصل میں یہ ہے کہ بائیڈن ایک غیر محفوظ صدر بن چکے ہیں اور یہی دنیا نے دیکھا۔

ہفتے کے آخر میں نیویارک اور نیو جرسی میں مہم کے فنڈ ریزنگ پروگراموں کے بعد بائیڈن اپنے خاندان کے ہمراہ پہلے سے طے شدہ پروگرام کے تحت تفریح کے لیے واشنگٹن سے باہر کیمپ ڈیوڈ گئے۔

بائیڈن نے کوئی ایسا اشارہ نہیں دیا کہ وہ انتخابی دوڑ سے دستبردار ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ درحقیقت انہوں نے اس کے بالکل برعکس ارادے کا اظہار کیا۔

مباحثے کے اگلے دن جمعے کو بائیڈن نے حامیوں سے کہا کہ "میں جانتا ہوں کہ میں نوجوان نہیں ہوں۔ میں اتنی آسانی سے نہیں چلتا جیسے میں پہلے چلتا تھا۔ میں اتنی آسانی سے نہیں بولتا جیسا کہ میں پہلے بولتا تھا۔ میں پہلے کی طرح بحث نہیں کرتا۔ لیکن میں جانتا ہوں کہ میں کیا جانتا ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ سچ کیسے بولنا ہے۔"

بائیڈن نے مزید کہا کہ اگر انہیں دل و جان سے اس بات کا یقین نہ ہوتا کہ وہ دوسری مدت کے لیے انتخاب لڑ سکتے ہیں تو وہ اس دوڑ میں حصہ نہ لیتے۔

XS
SM
MD
LG