رسائی کے لنکس

ایل او سی پر بھارت اور پاکستان کی جھڑپیں، پانچ فوجی اور نو شہری ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

متنازع کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر بھارت اور پاکستان کی فورسز کے درمیاں جمعے کی دوپہر سے جاری توپ خانے اور ہلکے اور درمیانی درجے کے ہتھیاروں کی فائرنگ کے تبادلے میں دونوں جانب کم سے کم نو شہری اور چار بھارتی اور ایک پاکستانی سپاہی ہلاک اور دونوں طرف کے آٹھ فوجیوں سمیت 29 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

اس سے پہلے جمعرات کی شام کو بھارتی فوج کی مبینہ فائرنگ اور مارٹر شیلنگ میں پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ایک شخص ہلاک اور چار دوسرے شہری زخمی ہوئے تھے۔

24 گھنٹوں کے دوران ایل او سی کے آرپار فائرنگ اور شیلنگ میں نو شہری اور چار بھارتی اور ایک پاکستانی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ تقریباً تین درجن سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

حد بندی لائن کی دونوں جانب املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے جن میں متعدد نجی گھر شامل ہیں۔

جمعے کو سوشل میڈیا پر وائرئل ہونے والی ویڈیوز میں بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے ضلع بانڈی پور کے سرحدی علاقے داور میں مقامی لوگوں کو فائرنگ اور شیلنگ سے بچنے کے لیے محفوط مقامات کی طرف بھاگتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

لائن آف کنٹرول پر دونوں جانب گولا باری سے شہری املاک کو نقصان پہنچا ہے۔
لائن آف کنٹرول پر دونوں جانب گولا باری سے شہری املاک کو نقصان پہنچا ہے۔

بھارتی اور پاکستان افواج کے متضاد دعوے

لائن آف کنٹرول پر تازہ جھڑپوں کے بارے میں دونوں ملکوں کی افواج کی طرف سے ماضی کی طرح متضاد بیانات سامنے آئے ہیں۔ سری نگر اور جموں میں بھارت کے دفاعی ترجمانوں نے پاکستان پر فائرنگ میں پہل کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ بھارتی فوج نے پاکستانی فوج کی طرف سے نومبر 2003 کے فائر بندی کے سمجھوتے کی 'بلا اشتعال خلاف ورزی کا سخت جواب دیا ہے'۔

بھارتی فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیہ نے جمعے کو سری نگر میں دو بیانات جاری کیے۔ پہلے بیان میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارتی فوج نے کنٹرول لائن کے کیرن سیکٹر میں اگلی چوکیوں پر مشکوک نقل و حرکت دیکھی تھی لیکن "مشتبہ دراندازی کی کوشش کو چوکس فوجیوں نے ناکام بنا دیا"۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی فوج کی جانب سے فائر بندی کی خلاف ورزی کیرن سے اوڑی سیکٹر تک پھیل گئی ہے۔ ایک ہفتہ کے اندر دراندازی کی یہ دوسری کوشش تھی۔ اس سے پہلے کپواڑہ کے مژھل سیکٹر میں 7 اور 8 نومبر کو اس طرح کی ایک کوشش کو ناکام بناتے ہوئے تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ (اس واقعے میں ایک افسر سمیت چار بھارتی فوجی بھی ہلاک ہوئے تھے)۔

پاکستانی فوج کو شدید جانی اور مالی نقصان پہنچانے کا بھارتی دعویٰ

جمعے کی شام جاری ہونے والے اپنے دوسرے بیان میں کرنل کالیہ نے کہا کہ 'پاکستان نے کنٹرول لائن کے داور (گریز)، کیرن اور نوگام (کپواڑہ) اور اوڑی (بارہ مولہ) سیکٹروں میں متعدد مقامات پر مارٹر توپوں اور دیگر ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے جان بوجھ کر شہری علاقوں کو نشانہ بنایا اور فائر بندی کی خلاف ورزیوں کا آغاز کیا'۔

پانڈو سیکٹر کے مکین نقل مکانی کرنے پر مجبور
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:27 0:00

ترجمان کےمطابق ان کارروائیوں میں بھارتی فورسز کے تین فوجی ہلاک اور تین زخمی ہوئے ہیں۔ جب کہ بھرپور جوابی کاروائی سے پاکستانی فوج کے بنیادی ڈھانچے کو کافی نقصان پہنچایا گیا۔

'فائرنگ میں پہل بھارتی فوج نے کی، ہم نے مؤثر جواب دے دیا'

مظفر آباد میں عہدیداروں نے بتایا کہ دو شہری بھارتی فوجیوں کی "بلا اشتعال" بھاری گولہ باری میں مارے گئے۔ جبکہ کم از کم دس دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے جمعرات کو حویلی کے رکھ چکری سیکٹر میں ایک بزرگ شخص ہلاک ہوا اور بھمبر کے سماہنی سیکٹر میں ایک جوڑے اور ان کی بیٹی سمیت چار دیگر شہری زخمی ہو گئے تھے۔

پاکستانی افواج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ بھارتی فوج کے سپاہیوں نے لائن آف کنٹرول کے رکھ چکری اور خانجار سیکٹروں کے تاری بانڈ اور سماہنی دیہات میں شہری آبادیوں کو راکٹوں اور مارٹروں سے نشانہ بنایا جس سے ایک شہری ہلاک اور دو خواتین سمیت تین شہری زخمی ہو گئے۔ جس کے جواب میں بھارتی فوج کی چوکیوں کو مؤثر طور پر نشانہ بنایا گیا۔

نجی گھروں کو نقصان پہنچا، لوگ محفوظ مقامات پر منتقل

سری نگر پہنچنے والی اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ بارہ مولہ، کپواڑہ، بانڈی پور اور پونچھ اضلاع کے سرحدی علاقوں میں متعدد مکانوں کو توپ خانے کی گولہ باری سے نقصان پہنچا جس سے مقامی لوگوں کو محٖفوظ مقامات پر منتقل ہونے پر مجبور ہونا پڑا۔ اسی طرح کی صورتِ حال پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے قریب واقع چند علاقوں بالخصوص نیلم وادی میں پیش آئی۔

بھارتی فوج کے سرحدی حفاظتی دستے بی ایس ایف اور جموں و کشمیر پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی فوج کی فائرنگ اور گولہ باری میں فوج کے 59 ایم آر کے تین اہل کار اور بی ایس ایف کا ایک سب انسپکٹر اور ایک خاتون سمیت چار شہری ہلاک اور تین فوجی اور چار عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔

سب سے شدید فائرنگ ضلع بارہ مولہ کے حاجی پیر اور کمل کوٹ سیکٹروں میں ہوئی ہے، جس سے ایک درجن سے زائد دیہات متاثر ہوئے۔ اس سے قبل پونچھ ضلع کی تحصیل منڈی کے سوجیان سیکٹر میں پاکستانی فوج کی مبینہ گولہ باری اور فائرنگ سے ایک خاتون اور دو مزدوروں سمیت پانچ شہری زخمی ہو گئے۔ مقامی میڈیکل آفیسر ڈاکٹر علی محمد نےبتایا کہ خاتون کو تشویش ناک حالت کے پیش نظر منڈی قصبے کے سب ڈسٹرکٹ اسپتال میں بھیج دیا گیا ہے۔

بھارتی فوج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے ، آئی ایس پی آر

جمعہ کی شام کو آئی ایس پی آر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارتی فائرنگ اور گولہ باری سے ایک پاکستانی فوجی ہلاک اور پانچ دیگر زخمی ہو گئے۔ جب کہ پاکستانی زیر ِانتظام کشمیر کی شہری آبادی کو نشانہ بنانے کی بھارتی فوج کی " دانستہ ً کارروائی میں چار عام شہری ہلاک اور 12 زخمی ہوئے۔

لائن آف کنٹرول کے قریب واقع گھر گولاباری کا آسان ہدف بن جاتے ہیں۔
لائن آف کنٹرول کے قریب واقع گھر گولاباری کا آسان ہدف بن جاتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ اس اشتعال انگیزی کارروائی کا موزوں جواب دیا گیا ہے، جس سے بھارتی فوج کو بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے جسے بھارتی میڈیا نے بھی تسلیم کیا ہے۔

آئی ایس پی آر نے الزام لگایا کہ بھارتی فوج نے پاکستانی فوجی چوکیوں اور شہری آبادیوں کو محض خفت مٹانے کی غرض سے بلا اشتعال ہدف بنایا کیونکہ اسے سات اور آٹھ نومبر کی درمیانی شب کو جموں و کشمیر کی نیلم وادی کے مقابل واقع ضلع کپواڑہ میں کشمیر کی آزادی کے لیے لڑنے والوں سے ایک مقابلے کے دوراں چار بھارتی فوجیوں کا جانی نقصان اٹھانا پڑاتھا۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG