رسائی کے لنکس

میری انتخابی مہم پر بحث ختم کی جائے، بائیڈن کا ڈیموکریٹ قانون سازوں کو پیغام


فائل فوٹو
فائل فوٹو

  • ڈیموکریٹک رہنماؤں کو تحریر کیے گئے ایک خط میں بائیڈن نے کہا کہ اس سوال پر کہ انتخابی مہم میں کیسے آگے بڑھا جائے، ایک ہفتے کے دوران بہت کچھ کہا گیا ہے۔
  • بائیڈن نے مزید تحریر کیا،" اب وقت آگیا ہے کہ اسے ختم کیا جائے۔"
  • ایوانِ نمائندگان کی "آرمڈ سروسز" کمیٹی کے رینکنگ ممبر ایڈم اسمتھ نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ بحث میں صدر کی ناقص کارکردگی کو دیکھنا تشویش ناک تھا۔
  • اگر پارٹی اپنے عزم میں متزلزل ہوتی ہے یا اپنے کام کے بارے کسی ابہام کا شکار ہوتی ہے تو اس سے صرف ٹرمپ کو فائدہ ہوگا اور ہمیں نقصان ہو گا۔

واشنگٹن _ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے ڈیموکریٹ قانون سازوں سے کہا ہے کہ وہ دوبارہ انتخاب لڑنے کے اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔ لہذا اب وقت آگیا ہے کہ ان کی پارٹی اس ڈرامے کو "ختم" کر دے کہ وہ پہلے مباحثے میں خراب کارکردگی کے بعد انتخابی مہم سے دست بردار ہو جائیں گے۔

صدر بائیڈن نے ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماؤں کو ایک خط لکھا ہے جس میں کہا کہ "میں چاہتا ہوں کہ آپ سب یہ جان لیں کہ پریس اور دوسری جگہوں پر ہونے والی تمام تر قیاس آرائیوں کے باوجود، میں انتخابی دوڑ میں رہنے، اس دوڑ کو آخر تک چلانے اور ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے کے لیے پرعزم ہوں۔"

صدر بائیڈن نے دو ٹوک الفاظ میں اپنے مؤقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی مہم میں کیسے آگے بڑھا جائے، اس ضمن میں ایک ہفتے کے دوران بہت کچھ کہا گیا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ انتخابات میں ان کی شمولیت سے متعلق بحث کو ختم کیا جائے۔

بائیڈن نے زور دیا کہ پارٹی کا سب سے اہم کام ٹرمپ کو شکست دینا تھا۔ اگر پارٹی اپنے عزم میں متزلزل ہوتی ہے یا اپنے کام کے بارے کسی ابہام کا شکار ہوتی ہے تو اس سے صرف ٹرمپ کو فائدہ ہوگا اور ہمیں نقصان ہو گا۔

ڈیموکریٹک پارٹی کے بعض قانون سازوں نے صدر بائیڈن نے انتخابی مہم سے الگ ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

میں کہیں نہیں جارہا، بائیڈن
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:29 0:00

یہ مطالبہ ایسے موقع پر کیا جا رہا ہے جب پانچ نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے سلسلے میں 27 جون کو ہونے والے پہلے صدارتی مباحثے میں صدر بائیڈن کی کارکردگی مایوس کن رہی تھی۔

مباحثے میں صدر بائیڈن تھکے تھکے دکھائی دیے اور کئی مواقعے پر وہ اپنی سوچ سے ہٹ کر جواب دینے لگے تھے۔

امریکی کانگریس کے دونوں ایوان (ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ) صدارتی مباحثے میں بائیڈن کی تنقید کا نشانہ بننے والی کارکردگی اور یومِ آزادی کی چھٹیوں کے بعد پہلی بار پیر کو اپنے اپنے اجلاس منعقد کر رہے ہیں۔

ایوان نمائندگان کی "آرمڈ سروسز" کمیٹی کے رینکنگ ممبر ایڈم اسمتھ نے پیر کو ایک بیان میں کہا ہے کہ بحث میں صدر کی ناقص کارکردگی کو دیکھنا تشویش ناک تھا۔

اسمتھ نے یہ بھی کہا کہ امریکی عوام نے واضح کر دیا ہے کہ وہ بائیڈن کو اب ایک ایسے قابلِ اعتماد امیدوار کے طور پر نہیں دیکھتے جو صدر کے طور پر مزید چار سال خدمات انجام دے سکیں۔

تاہم بائیڈن نے انتخابی دوڑ سے دست بردار ہونے کے مطالبات کی مزاحمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف قادر مطلق خدا ہی انہیں مقابلہ چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔

صدر بائیڈن نے پیر کو اپنے خط میں مزید کہا کہ ڈیموکریٹک پارٹی کے کنونشن میں ابھی 42 دن باقی ہیں جب کہ صدارتی انتخاب میں 119 دن رہ گئے ہیں۔ یہ وقت ہے کہ ہم سب یکجا ہوجائیں، ایک متحد پارٹی کے طور پر آگے بڑھیں اور ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ 2017 سے 2021 کے اوائل تک امریکہ کے صدر رہے ہیں۔ صدر بائیڈن نے 2020 کے صدارتی انتخاب میں اپنے ری پبلکن حریف ٹرمپ کو شکست دی تھی۔

امریکی انتخابات: مباحثے میں بائیڈن کی کارکردگی کا اثر کیا رہا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:55 0:00

ڈیموکریٹک سینیٹر مارک وارنر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹرمپ کی ایک اور مدت "قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کے لیے خطرناک ہو گی۔"

سینیٹر وارنر کے مطابق صدر بائیڈن کا یہ فرض ہے کہ وہ امریکی عوام کے سامنے اپنا کیس زیادہ جارحانہ انداز میں پیش کریں۔

وارنر نے کہا کہ صدر کو وسیع تر گروپ کی آرا کو براہِ راست سننا چاہیے کہ ان کے مدِ مقابل اور ری پبلکن پارٹی کے متوقع امیدوار ٹرمپ کی "لاقانونیت کو وائٹ ہاؤس میں واپس آنے سے کیسے روکا جائے۔"

فورم

XS
SM
MD
LG