کربی نے کہا،" ہمیں اس کے کوئی آثار نہیں ملے کہ پاکستان میں یا اس کی سرحد کے ساتھ موجود افغان پناہ گزین کسی بھی طرح کے دہشت گرد حملوں کے مرتکب ہوئے ہوں۔
گلگت بلتستان کے ایوان نے جمعرات کو حاجی گلبر خان کو نیا وزیرِ اعلیٰ منتخب کر لیا ہے۔ نئے وزیرِ اعلیٰ کون ہیں؟ بتا رہے ہیں نذر الاسلام۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 11 جولائی کو آبادی کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ پاکستان کا شمار دنیا کے اُن ملکوں میں ہوتا ہے جہاں تیزی سے بڑھتی آبادی کئی مسائل کو جنم دے رہی ہے۔بڑھتی ہوئی آبادی نے عام آدمی کی زندگی کو کس طرح متاثر کیا ہے۔ جانیے نذر الاسلام کی اس ویڈیو میں۔
آج کل پی ٹی آئی کے کارکنوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے جا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے دور میں بھی متعدد افراد پرملٹری کورٹس میں مقدمات چلے۔ انہی میں سے ایک ادریس خٹک بھی تھے جنہیں جاسوسی کے الزام میں سزا سنائی گئی۔ ادریس خٹک کی بیٹی طالیہ بتا رہی ہیں کہ ملٹری کورٹس میں ٹرائل کتنا شفاف ہوتا ہے۔
کوہ پیما نائلہ کیانی نے دنیا کی سب سے بلند ترین چوٹی 'ماونٹ ایورسٹ' کو سر کر لیا ہے۔ وہ دوسری پاکستانی خاتون کوہ پیما ہیں جنہوں نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔
عام طور پر سول انتظامیہ قیامِ امن کے لیے دفعہ 144 کا نفاذ کرتی ہے جس کے تحت سیاسی اجتماعات اور مظاہروں وغیرہ پر پابندی عائد کرکے حالات قابو کرنے کی حکمت عملی اختیار کی جاتی ہے۔ جب کہ امنِ عامہ کے لیے فوج کی طلبی کو غیر معمولی اقدام تصور کیا جاتا ہے۔
افغانستان میں قائم طالبان کی عبوری حکومت کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ پاکستان اور تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو باہمی طور پر اپنے معاملات حل کرنے کی ضرورت ہے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع مردان کے علاقے سوالڈھیر میں مقامی افراد نے ایک عالمِ دین کو مبینہ طور پر توہینِ مذہب کے الزام میں تشدد کر کے قتل کر دیا ہے۔
پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات کے خلاف سوات میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی کے شرکا نے سفید رنگ کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور ان کا مطالبہ تھا کہ وادی سمیت صوبے میں امن قائم کیا جائے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر امن نہیں ہوگا تو جینا نا ممکن ہوجائے گا۔ مزید اس ویڈیو میں۔
پاکستان میں گزشتہ چند برسوں کے دوران بگڑتی ہوئی معاشی صورتِ حال نے صحافت کے پیشے کوشدید طورپر متاثر کیا ہے۔ ملک میں سینکڑوں صحافیوں کو تنخواہوں کی عدم فراہمی کا سامنا ہے جس سے ناصرف ان کارکردگی بلکہ ذہنی صحت بھی متاثر ہو رہی ہے۔ نذر الاسلام کی رپورٹ۔
اسلام آباد کے نامدار ملک 1989 سے صحافت سے منسلک ہیں۔ ان کے مطابق آج میڈیا میں کام کرنے والے افراد کو مختلف قسم کے مسائل کا سامنا ہے۔ تنخواہیں بہت کم ہیں۔ انہیں نوکریوں سے نکالا جا رہا ہے یا پھر اگر کوئی ادارہ تنخواہیں دے بھی رہا ہے تو وہ تین یا چار ماہ کے تعطل بعد ادائیگی کرتا ہے۔
افغان پارلیمان کی سابق لیڈر شکریہ بارکزئی کہتی ہیں "یہ کس قسم کی کانفرنس ہے جس میں بات تو افغانستان میں ہونے والے انسانی حقوق کی ہوگی لیکن اس میں کسی ایک بھی افغان خاتون کو مدعو نہیں کیا گیا۔"انہوں نےکہا گزشتہ بیس ماہ کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو افغانستان کے حالات میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں آئی ہے۔
ایبٹ آباد کی ایک مقامی عدالت نے جمعرات کو وکیلِ صفائی کے مطابق تائیں نامی چینی باشندے کی ضمانت منظور کی تھی جس کے بعد جمعے کو اسے جیل سے رہا کیا گیا ہے۔
’’سی ٹی ڈی تھانے کے قریب واقع مسجد میں عشا کی نماز کا وقت ساڑھے آٹھ بجے تھا اور کچھ لوگ مسجد کی جانب گامزن تھے کہ اچانک ایک زور دار دھماکے سے زمین لرز اٹھی اور وہ سب افراد اللہ اکبر کا ورد کرتے ہوئے زمین پر بیٹھ گئے۔‘‘
امریکہ اور سعودی عرب کی ثالثی کے بعد سوڈان میں لڑنے والے عسکری گروہ نے 72 گھنٹے کے لیے جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے جس کا اطلاق منگل سے ہو گیا ہے۔
ایک امریکی اخبار نے مبینہ خفیہ دستاویزات کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا ہے شدت پسند تنظیم داعش افغانستان کی سرزمین کو دنیا بھر میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال کررہی ہے۔
ہفتے کی رات چینی باشندے کی اپنے ماتحت مزدور کو مبینہ طور پر نمازِ تراویح کی ادائیگی سے روکنے یا زیادہ دیر لگانے پر تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد متعلقہ مزدور نے چینی باشندے پر توہین مذہب کے مرتکب ہونے کا الزام لگایا ۔
عبدالباسط کہتے ہیں کہ تاحال ان کانفرنسز کے مثبت اثرات اس لئے سامنے نہیں آئے کیونکہ مختلف ممالک ایسے پلیٹ فارم پر اپنے اپنے گروپوں کو سپورٹ کر کے اپنے مفادات کے تحفظ پر زور دینے کی بات کرتے ہیں۔سمیع یوسفزئی کے مطابق تحفظات پر طالبان کی جانب سے کسی زمہ دار حکومت کی طرح کا رویہ اختیار نہیں کیا جاتا۔
پاکستانی دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق پاکستانی وفد نے کابل میں طالبان حکام سے ملاقات میں سیکیورٹی اور انسدادِ دہشت گردی کے حوالے سے تبادلۂ خیال کیا۔
بعض ماہرین کا خیال ہے کہ 100 سے زائد نمازیوں کی ہلاکت کے بعد عوامی سطح پر غم و غصہ پایا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ٹی ٹی پی اس حملے کی ذمے داری قبول کرنے سے کترا رہی ہے۔
مزید لوڈ کریں