پاکستان میں گزشتہ چند برسوں کے دوران بگڑتی ہوئی معاشی صورتِ حال نے صحافت کے پیشے کوشدید طورپر متاثر کیا ہے۔ ملک میں سینکڑوں صحافیوں کو تنخواہوں کی عدم فراہمی کا سامنا ہے جس سے ناصرف ان کارکردگی بلکہ ذہنی صحت بھی متاثر ہو رہی ہے۔ نذر الاسلام کی رپورٹ۔
اسلام آباد کے نامدار ملک 1989 سے صحافت سے منسلک ہیں۔ ان کے مطابق آج میڈیا میں کام کرنے والے افراد کو مختلف قسم کے مسائل کا سامنا ہے۔ تنخواہیں بہت کم ہیں۔ انہیں نوکریوں سے نکالا جا رہا ہے یا پھر اگر کوئی ادارہ تنخواہیں دے بھی رہا ہے تو وہ تین یا چار ماہ کے تعطل بعد ادائیگی کرتا ہے۔
افغان پارلیمان کی سابق لیڈر شکریہ بارکزئی کہتی ہیں "یہ کس قسم کی کانفرنس ہے جس میں بات تو افغانستان میں ہونے والے انسانی حقوق کی ہوگی لیکن اس میں کسی ایک بھی افغان خاتون کو مدعو نہیں کیا گیا۔"انہوں نےکہا گزشتہ بیس ماہ کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو افغانستان کے حالات میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں آئی ہے۔
ایبٹ آباد کی ایک مقامی عدالت نے جمعرات کو وکیلِ صفائی کے مطابق تائیں نامی چینی باشندے کی ضمانت منظور کی تھی جس کے بعد جمعے کو اسے جیل سے رہا کیا گیا ہے۔
’’سی ٹی ڈی تھانے کے قریب واقع مسجد میں عشا کی نماز کا وقت ساڑھے آٹھ بجے تھا اور کچھ لوگ مسجد کی جانب گامزن تھے کہ اچانک ایک زور دار دھماکے سے زمین لرز اٹھی اور وہ سب افراد اللہ اکبر کا ورد کرتے ہوئے زمین پر بیٹھ گئے۔‘‘
امریکہ اور سعودی عرب کی ثالثی کے بعد سوڈان میں لڑنے والے عسکری گروہ نے 72 گھنٹے کے لیے جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے جس کا اطلاق منگل سے ہو گیا ہے۔
ایک امریکی اخبار نے مبینہ خفیہ دستاویزات کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا ہے شدت پسند تنظیم داعش افغانستان کی سرزمین کو دنیا بھر میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال کررہی ہے۔
ہفتے کی رات چینی باشندے کی اپنے ماتحت مزدور کو مبینہ طور پر نمازِ تراویح کی ادائیگی سے روکنے یا زیادہ دیر لگانے پر تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد متعلقہ مزدور نے چینی باشندے پر توہین مذہب کے مرتکب ہونے کا الزام لگایا ۔
عبدالباسط کہتے ہیں کہ تاحال ان کانفرنسز کے مثبت اثرات اس لئے سامنے نہیں آئے کیونکہ مختلف ممالک ایسے پلیٹ فارم پر اپنے اپنے گروپوں کو سپورٹ کر کے اپنے مفادات کے تحفظ پر زور دینے کی بات کرتے ہیں۔سمیع یوسفزئی کے مطابق تحفظات پر طالبان کی جانب سے کسی زمہ دار حکومت کی طرح کا رویہ اختیار نہیں کیا جاتا۔
پاکستانی دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق پاکستانی وفد نے کابل میں طالبان حکام سے ملاقات میں سیکیورٹی اور انسدادِ دہشت گردی کے حوالے سے تبادلۂ خیال کیا۔
بعض ماہرین کا خیال ہے کہ 100 سے زائد نمازیوں کی ہلاکت کے بعد عوامی سطح پر غم و غصہ پایا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ٹی ٹی پی اس حملے کی ذمے داری قبول کرنے سے کترا رہی ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف پر بعض حلقے یہ بھی تنقید کرتے ہیں کہ کالعدم تحریکِ طالبان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات کے باعث تنظیم کو خود کو منظم کرنے کا موقع ملا اور یہی وجہ ہے کہ ملک میں دہشت گردی بڑھ رہی ہے۔
پاکستان میں سرگرم کالعدم تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی کارروائیوں میں ایک مرتبہ پھر تیزی آ گئی ہے اور حالیہ کچھ عرصے کے دوران میران شاہ، وانا اور خیبر پختونخوا کے کئی شہری علاقے شدت پسندوں کے مسلسل نشانے پر رہے ہیں۔
بدھ کو ٹی ٹی پی کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ "اگر یہ دونوں جماعتیں اپنے مؤقف پر قائم رہیں اور فوج کی غلامی کرتی رہیں تو پھر ان کے سرکردہ رہنماؤں کے خلاف کارروائی ہو گی۔"
اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد وہ اپنے خاندان سمیت پاکستان منتقل ہوئے اور اب وہ راولپنڈی میں مقیم ہیں۔
گلگت بلتستان میں انسدادِ دہشت گردی کی ایک عدالت نے ضلع اسکردو میں ایک نو عمر لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے جرم میں سات افراد کا دو ہفتوں کا پولیس ریمانڈ دے دیا ہے جب کہ ایک ملزم کراچی فرار ہو چکا ہے۔
پاکستان میں مقیم اور سفر کرنے والے افغان باشندوں بشمول خواتین، بچے اور بزرگ شہریوں اور مریضوں کی گرفتاری انتہائی تشویش ناک ہے۔ جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔
ریپ کا یہ واقعہ 2020 میں خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر میں پیش آیا تھا، جہاں مجرم نے قوتِ گویائی و سماعت سے محروم لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ لڑکی کی والدہ کی درخواست پر پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا تھا جو اُن کا قریبی رشتے دار ہے۔
''یونیورسٹی بند ہونے سے میرے سب خواب، سب مقصد ختم ہوگئے۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا میں کیا کروں؟'' یہ الفاظ ہیں ایک افغان طالبہ کے جو طالبان کی جانب سے خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی سے ذہنی پریشانی میں مبتلا ہیں۔ ان جیسی کئی اور خواتین اس پابندی کے باعث مشکلات کا شکار ہیں۔ نذر الاسلام کی رپورٹ۔
ماربل کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے جوڑ کر مختلف فن پارے بنانا موزیک آرٹ کہلاتا ہے۔ پاکستان میں اس قدیم آرٹ سے کئی لوگ وابستہ ہیں۔ وائس آف امریکہ کے نذر الاسلام ایک ایسی ہی خاتون آرٹسٹ سے ملا رہے ہیں جنہوں نے موزیک آرٹ کو بطور پیشہ اپنایا ہے۔
مزید لوڈ کریں