پاکستان تحریکِ انصاف پر بعض حلقے یہ بھی تنقید کرتے ہیں کہ کالعدم تحریکِ طالبان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات کے باعث تنظیم کو خود کو منظم کرنے کا موقع ملا اور یہی وجہ ہے کہ ملک میں دہشت گردی بڑھ رہی ہے۔
پاکستان میں سرگرم کالعدم تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی کارروائیوں میں ایک مرتبہ پھر تیزی آ گئی ہے اور حالیہ کچھ عرصے کے دوران میران شاہ، وانا اور خیبر پختونخوا کے کئی شہری علاقے شدت پسندوں کے مسلسل نشانے پر رہے ہیں۔
بدھ کو ٹی ٹی پی کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ "اگر یہ دونوں جماعتیں اپنے مؤقف پر قائم رہیں اور فوج کی غلامی کرتی رہیں تو پھر ان کے سرکردہ رہنماؤں کے خلاف کارروائی ہو گی۔"
اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد وہ اپنے خاندان سمیت پاکستان منتقل ہوئے اور اب وہ راولپنڈی میں مقیم ہیں۔
گلگت بلتستان میں انسدادِ دہشت گردی کی ایک عدالت نے ضلع اسکردو میں ایک نو عمر لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے جرم میں سات افراد کا دو ہفتوں کا پولیس ریمانڈ دے دیا ہے جب کہ ایک ملزم کراچی فرار ہو چکا ہے۔
پاکستان میں مقیم اور سفر کرنے والے افغان باشندوں بشمول خواتین، بچے اور بزرگ شہریوں اور مریضوں کی گرفتاری انتہائی تشویش ناک ہے۔ جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔
ریپ کا یہ واقعہ 2020 میں خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر میں پیش آیا تھا، جہاں مجرم نے قوتِ گویائی و سماعت سے محروم لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ لڑکی کی والدہ کی درخواست پر پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا تھا جو اُن کا قریبی رشتے دار ہے۔
''یونیورسٹی بند ہونے سے میرے سب خواب، سب مقصد ختم ہوگئے۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا میں کیا کروں؟'' یہ الفاظ ہیں ایک افغان طالبہ کے جو طالبان کی جانب سے خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی سے ذہنی پریشانی میں مبتلا ہیں۔ ان جیسی کئی اور خواتین اس پابندی کے باعث مشکلات کا شکار ہیں۔ نذر الاسلام کی رپورٹ۔
ماربل کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے جوڑ کر مختلف فن پارے بنانا موزیک آرٹ کہلاتا ہے۔ پاکستان میں اس قدیم آرٹ سے کئی لوگ وابستہ ہیں۔ وائس آف امریکہ کے نذر الاسلام ایک ایسی ہی خاتون آرٹسٹ سے ملا رہے ہیں جنہوں نے موزیک آرٹ کو بطور پیشہ اپنایا ہے۔
ہفتے کو افغانستان کی وزارت برائے معیشت نے ایک خط میں مقامی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کو تاکید کی تھی کہ وہ آئندہ احکامات تک خواتین کو کام کرنے سے روک دیں۔
پاکستان میں ٹی ٹی پی کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر ماہرین کا کہنا ہے کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ افغان طالبان ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف بطور 'حکمتِ عملی' استعمال کر رہے ہیں۔
پاکستان میں ٹی ٹی پی کے حملوں پر سابق آئی ایس آئی چیف جاوید اشرف قاضی کہتے ہیں کہ تحریکِ طالبان پاکستان کو افغان طالبان کی مدد حاصل ہے جو پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے ان کی مدد کر رہے ہیں۔ دیکھیے سابق آئی ایس آئی چیف سے نذر الاسلام کی گفتگو۔
یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جب بنوں میں عسکریت پسندوں نے سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنایا ہو۔ اس سے قبل 2012 میں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے بنوں کی سینٹرل جیل پر حملہ کیا گیا۔
یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کہ پاکستان میں حالیہ کچھ عرصے سے ٹی ٹی پی کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کالعدم تنظیم نے حکومتِ پاکستان کے ساتھ جنگ بندی ختم کر کے اپنی کارروائیوں شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
تجزیہ کار کہتے ہیں پاکستانی سفارت خانے پر حالیہ حملے کے نتیجے میں اگر ناظم الامور کو نقصان پہنچتا تو اس کا خمیازہ پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کو مشکلات کی صورت میں بھگتنا پڑتا۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے یہ بات امریکہ کی طرف سے ٹی ٹی پی کے نائب امیر قاری امجد سمیت القاعدہ برصغیر کے تین رہنماؤں کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیے جانے کے اقدام کےبعد کہی ہے۔
گزشتہ برس دنیا بھر ایچ آئی وی کے تقریبا 15 لاکھ نئے کیسز سامنے آئے تھے البتہ 2010 سے اب تک کے عرصے کے دوران نئے کیسز میں 32 فی صد کمی ریکارڈ کی گئی لیکن پاکستان میں اسی عرصے کے دوران نئے آنے والے کیسز میں 84 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
اس ایونٹ کا نام پہلے 'گلز اسپورٹس گالا' رکھا گیا تھا جسے بعد ازاں تبدیل کرکے 'خواتین اویئرنیس فیئر' کردیا گیا۔ فیئر میں خواتین کی آگہی کے لیے مختلف اسٹالز لگائے گئے ہیں۔
سوات میں ٹی ٹی پی کی دوبارہ واپسی کی اطلاعات کے بعد وادی کے مختلف حصوں میں شہری سراپا احتجاج ہیں اور کئی مقامات پر احتجاجی ریلیوں اور جلسوں کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے۔
کوہ پیماؤں کے مطابق کبھی کبھی اس طرح کا سامان کوہ پیما مجبوری کی وجہ سے بھی پیچھے چھوڑ جاتے ہیں، جیسے اگر کوئی کوہ پیما کیمپ-فور سے نیچے آ گیا ہے اور پھر بیماری یا کسی وجہ سے وہ دوبارہ اوپر نہیں جا سکا، تو ظاہر ہے اس کا سامان وہیں رہ جاتا ہے۔
مزید لوڈ کریں