''یونیورسٹی بند ہونے سے میرے سب خواب، سب مقصد ختم ہوگئے۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا میں کیا کروں؟'' یہ الفاظ ہیں ایک افغان طالبہ کے جو طالبان کی جانب سے خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی سے ذہنی پریشانی میں مبتلا ہیں۔ ان جیسی کئی اور خواتین اس پابندی کے باعث مشکلات کا شکار ہیں۔ نذر الاسلام کی رپورٹ۔
ماربل کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے جوڑ کر مختلف فن پارے بنانا موزیک آرٹ کہلاتا ہے۔ پاکستان میں اس قدیم آرٹ سے کئی لوگ وابستہ ہیں۔ وائس آف امریکہ کے نذر الاسلام ایک ایسی ہی خاتون آرٹسٹ سے ملا رہے ہیں جنہوں نے موزیک آرٹ کو بطور پیشہ اپنایا ہے۔
ہفتے کو افغانستان کی وزارت برائے معیشت نے ایک خط میں مقامی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کو تاکید کی تھی کہ وہ آئندہ احکامات تک خواتین کو کام کرنے سے روک دیں۔
پاکستان میں ٹی ٹی پی کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر ماہرین کا کہنا ہے کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ افغان طالبان ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف بطور 'حکمتِ عملی' استعمال کر رہے ہیں۔
پاکستان میں ٹی ٹی پی کے حملوں پر سابق آئی ایس آئی چیف جاوید اشرف قاضی کہتے ہیں کہ تحریکِ طالبان پاکستان کو افغان طالبان کی مدد حاصل ہے جو پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے ان کی مدد کر رہے ہیں۔ دیکھیے سابق آئی ایس آئی چیف سے نذر الاسلام کی گفتگو۔
یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جب بنوں میں عسکریت پسندوں نے سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنایا ہو۔ اس سے قبل 2012 میں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے بنوں کی سینٹرل جیل پر حملہ کیا گیا۔
یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کہ پاکستان میں حالیہ کچھ عرصے سے ٹی ٹی پی کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کالعدم تنظیم نے حکومتِ پاکستان کے ساتھ جنگ بندی ختم کر کے اپنی کارروائیوں شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
تجزیہ کار کہتے ہیں پاکستانی سفارت خانے پر حالیہ حملے کے نتیجے میں اگر ناظم الامور کو نقصان پہنچتا تو اس کا خمیازہ پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کو مشکلات کی صورت میں بھگتنا پڑتا۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے یہ بات امریکہ کی طرف سے ٹی ٹی پی کے نائب امیر قاری امجد سمیت القاعدہ برصغیر کے تین رہنماؤں کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیے جانے کے اقدام کےبعد کہی ہے۔
گزشتہ برس دنیا بھر ایچ آئی وی کے تقریبا 15 لاکھ نئے کیسز سامنے آئے تھے البتہ 2010 سے اب تک کے عرصے کے دوران نئے کیسز میں 32 فی صد کمی ریکارڈ کی گئی لیکن پاکستان میں اسی عرصے کے دوران نئے آنے والے کیسز میں 84 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
اس ایونٹ کا نام پہلے 'گلز اسپورٹس گالا' رکھا گیا تھا جسے بعد ازاں تبدیل کرکے 'خواتین اویئرنیس فیئر' کردیا گیا۔ فیئر میں خواتین کی آگہی کے لیے مختلف اسٹالز لگائے گئے ہیں۔
سوات میں ٹی ٹی پی کی دوبارہ واپسی کی اطلاعات کے بعد وادی کے مختلف حصوں میں شہری سراپا احتجاج ہیں اور کئی مقامات پر احتجاجی ریلیوں اور جلسوں کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے۔
کوہ پیماؤں کے مطابق کبھی کبھی اس طرح کا سامان کوہ پیما مجبوری کی وجہ سے بھی پیچھے چھوڑ جاتے ہیں، جیسے اگر کوئی کوہ پیما کیمپ-فور سے نیچے آ گیا ہے اور پھر بیماری یا کسی وجہ سے وہ دوبارہ اوپر نہیں جا سکا، تو ظاہر ہے اس کا سامان وہیں رہ جاتا ہے۔
پاکستان میں حالیہ بارشوں میں سندھ میں موجود عالمی شہرت یافتہ آثارِ قدیمہ ’موئن جو دڑو‘ کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ حکام کے مطابق مسلسل بارش کے باعث آثارِ قدیمہ کی گلیوں، فرش اور سیوریج کی نالیوں کو کہیں جزوی، تو کہیں مکمل نقصان پہنچا ہے۔
تجزیہ کار عبدالسید کہتے ہیں کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے اپنے حملوں کے لیے 'دفاعی' لفظ استعمال کرنا اس جانب اشارہ ہے کہ وہ مذاکرات کے خاتمے کے حق میں نہیں ہیں۔
صوبہ پکتیا کے صدر مقام گردیز سے تعلق رکھنے والے مقامی صحافی حبیب اللہ سراب کا کہنا ہے کہ ساتویں سے بارہویں جماعت تک لڑکیوں کے اسکول کھلے ہوئے تقریباً ایک ہفتہ ہوچکا ہے۔ لیکن اس خوف سے کہ کہیں اسکولوں کو دوبارہ بند نہ کردیا جائے، ذرائع ابلاغ پر کوریج نہیں دی گئی ہے۔
پاکستان میں کام کرنے والی فلاحی تنظیم 'اخوت فاؤنڈیشن' کے بانی ڈاکٹر امجد ثاقب کہتے ہیں اس طرز کی مہم کو جانچنے کے لیے مختلف عوامل کو جاننا ضروری ہے۔ ان کے بقول بعض اوقات اس طرز کی مہم کے نتائج نوے فی صد تک بھی حاصل ہو جاتے ہیں۔
افغانستان سے امریکہ اور دیگر ممالک کی افواج کے انخلا کو ایک برس مکمل ہوگیا ہے۔ ایسے میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کہتے ہیں کہ مجموعی صورتِ حال طالبان کے کنٹرول میں ہے۔ ان کے بقول داعش ایک چیلنج ضرور ہے لیکن کوئی بڑی رکاوٹ نہیں۔ دیکھیے ہمارے نمائندے نذر الاسلام سے طالبان ترجمان کی گفتگو۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ طالبان کے آنے سے قبل افغانستان میں کرپشن اور لوٹ مار کر راج تھا، لیکن طالبان کے آنے کے بعد ملک میں امن قائم ہوا ہے۔
اطلاعات کے مطابق امریکی فلم ساز آئیور شیرر اور ان کے افغان ترجمان فیض بخش کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
مزید لوڈ کریں