رسائی کے لنکس

'ٹی ٹی پی کے معاملے پر امریکہ اور پاکستان ایک ہی پیج پر ہیں'


 کالعدم تحریکِ طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
کالعدم تحریکِ طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

پاکستان نے کالعدم تحریک طالبان' ٹی ٹی پی' کو ملکی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی سمیت کئی دیگر عسکریت پسند گروپوں کی کارروائیوں کی وجہ سے پاکستان کو نقصان اٹھانا پڑاہے ۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے یہ بات امریکہ کی طرف سے ٹی ٹی پی کے نائب امیر قاری امجد سمیت القاعدہ برصغیر کے تین رہنماؤں کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیے جانے کے اقدام کےبعد کہی ہے۔

جمعے کو نیوز بریفنگ کے دوران امریکی اقدام کےبارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ممتاز بلوچ نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے امریکہ سمیت بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کرتا آرہا ہے۔

امریکہ کی طرف سے ٹی ٹی پی کے اہم رہنما کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کا اعلان ایک ایسے وقت سامنے آیاہے جب ٹی ٹی پی نے چند روز قبل جنگ بندی ختم کر کے اپنی کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ممتاز بلوچ نے بتایا کہ کابل میں وزیرِ مملکت حنا ربانی کھر کی طالبان قیادت سے ہونے والی ایک حالیہ ملاقات میں افغان طالبان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ افغان سرزمین کو پاکستان اور کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

اُنہوں نے کہا کہ پاکستان امید کرتا ہے کہ طالبان اپنے وعدوں کا احترام کریں گے۔

امریکی محکمۂ خارجہ نے القاعدہ اور ٹی ٹی پی کے جن رہنماؤں کو عالمی دہشت گرد قرار دیا ہے ان میں القاعدہ برصغیر کے امیر سامہ محمود، نائب امیر عاطف یحییٰ ، القاعدہ برصغیر کے ریکروٹمنٹ کے ذمے دار محمد معروف کے علاوہ ٹی ٹی پی کے نائب امیر کو بھی عالمی دہشت گرد قرار دیا ہے۔

امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ امریکہ افغانستان میں دہشت گردوں کی طرف سے درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے پرعزم ہے تاکہ اس بات کو یقنی بنایا جاسکے کہ دہشت گرد افغانستان کی سرزمین کو استعمال نہ کرسکیں۔

بین الاقوامی امور کے تجزیہ کا ر ظفر جسپال ٹی ٹی پی کے نائب امیر کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ انسدادِ دہشت گردی کی جنگ میں اسلام آباد اور واشنگٹن ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں اور دونوں اس معاملے پر ایک ہی پیج پر ہیں۔

ٹی ٹی پی کی جانب سے جنگ بندی ختم کرنے کے سوال پر ظفر جسپال کہتے کہ ٹی ٹی پی کی طرف سے پہلے ہی اس معاہدے پر جزوی طور پر عمل کیا جا رہا تھا اور جب بھی ان کو موقع ملتا تھا وہ کارروائیاں کرتے رہے۔

ظفر جسپال کہتے کہ اگرچہ پاکستان کے لیے ایک بری خبر ہے کہ ٹی ٹی پی نے دوبارہ حملے شروع کر نے کا اعلان کیا ہے لیکن ان کے خیال میں اس بات کا کوئی امکان نہیں ہے کہ ٹی ٹی پی پاکستان میں کسی بڑے انتشار کا باعث بن سکتی ہے۔

یاد رہے کہ ٹی ٹی پی کے جو عسکریت پسند افغانستان میں پناہ لیے ہوئے ہیں ان میں قاری امجد بھی شامل ہیں۔

ظفر جسپال کہتے ہیں کہ افغان طالبان پر دباؤ بڑھے گا کہ وہ ٹی ٹی پی اور ان کے ایسے رہنماؤں کی سرگرمیوں کو محدود کریں جن کو عالمی دہشت گرد قرار دیا جا چکا ہے۔

لیکن پشاور یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغ عامہ سے منسلک پروفیسر عرفان اشرف کہتے ہیں کہ امریکہ کی طرف سے قاری امجد کو عالمی دہشت گرد قرار دینے سے ٹی ٹی پی پر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا کیوں کہ ٹی ٹی پی کی عسکری کارروائیاں صرف پاکستان تک محدود ہیں۔

دہشت گردی سے نمٹنے کا حل صرف فوجی آپریشن ہے، تجزیہ کار
please wait

No media source currently available

0:00 0:06:52 0:00

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اُنہوں نے قاری امجد کا نام پہلی مرتبہ سنا ہے۔

ان کے مطابق تین روز قبل جب ٹی ٹی پی نے اپنے ایک بیان میں جس میں انہوں نے سیز فائر معاہدے کے خاتمے کا اعلان کیا تو انہوں نے قاری امجد کے لیے مفتی مزاحم کا نام استعمال کیا تھا۔ اور ان کا عہدہ ڈپٹی امیر کے بجائے نام نہاد وزیر دفاع تحریک طالبان پاکستان لکھا تھا۔

ڈاکٹر عرفان اشرف کے مطابق امریکہ کی جانب سے قاری امجد کو گلوبل ٹیررسٹ لسٹ میں شامل کرنے کے دو محرکات ہو سکتے ہیں۔

ان کےبقول ایک یہ کہ افغانستان سے انخلا کے باوجود امریکہ کی دلچسپی ابھی بھی اس خطے میں موجود ہے اور واشنگٹن کو خطے میں عسکریت پسندی کی کارروائیوں پر تشویش ہے۔

ڈاکٹر عرفان اشرف کے مطابق ٹی ٹی پی اور القاعدہ کے دیگر رہنماؤں کے خلاف تعزیرات عائد کر کے امریکہ نے طالبان کو باور کرایا تھا کہ دوحہ معاہدے کے تحت اپنی وعدوں کو پورا کریں کریں کہ افغانستان کی سرزمیں کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہونے سے روکیں۔

XS
SM
MD
LG