افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغان شہریوں کی مشکلات کئی گنا بڑھ گئی ہیں۔ ایک طرف انہیں شدید مالی مسائل کا سامنا ہے تو دوسری جانب طالبان مختلف پابندیاں عائد کر رہے ہیں۔ افغانستان کی نصف سے زائد آبادی معاشی مسائل کے باعث فاقہ کشی پر مجبور ہے۔ نذرالاسلام کی رپورٹ دیکھیے
طالبان کے ایک سالہ دورِ اقتدار میں افغانستان کا میڈیا یکسر بدل چکا ہے۔ طالبان کے مختلف احکامات اور پابندیوں کے باعث کئی پروگرام اور سینکڑوں ادارے بند ہوچکے ہیں جب کہ خواتین کے لیے میڈیا کے شعبے میں کام کرنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔ افغانستان میں خواتین صحافیوں کی مشکلات جانیے نذر الاسلام کی رپورٹ میں۔
شکریہ کہتی ہیں کہ حقیقت تو یہ ہے کہ خواتین تو دُور کی بات مردوں کے لیے بھی کوئی روزگار نہیں ہے اور یہ حالات دیکھ کر ان کو نااُمیدی کا احساس ہو جاتا ہے کہ آخر کب تک وہ اس تاریکی میں زندگی بسر کریں گی؟
افغانستان میں طالبان نے اپنے اقتدار کے پہلے برس میں خواتین پر کئی پابندیاں عائد کی ہیں۔ حجاب پہننے کے احکامات، بغیر محرم سفر نہ کرنے اور اس جیسی کئی دیگر پابندیوں کے باعث طالبان کو تنقید کا سامنا ہے۔ ان احکامات اور پابندیوں پر طالبان کا کیا مؤقف ہے؟ دیکھیے نذرالاسلام کی اس ویڈیو میں۔
طالبان حکومت کے ایک سال کے دوران صحافتی امور کے باعث کم از کم سات مرتبہ افغانستان جانے کا موقع ملا۔ ہر بار شہریوں کی صورتِ حال پہلے کی نسبت مختلف پائی، یعنی مزید پستی۔
عمر خراسانی کی ہلاکت کے بعد بعض ماہرین پاکستان اور ٹی ٹی پی کے درمیان جاری مذاکرات کے حوالے سے مختلف آرا کا اظہار کر رہے ہیں۔ فریقین نے جون میں غیر معینہ مدت تک کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔
صحافی انس ملک افغانستان میں طالبان کے اقتدار کو ایک سال مکمل ہونے پر رپورٹنگ کے لیے کابل میں موجود تھے جہاں جمعرات کی شام سے ان سے رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے۔ انس سے رابطہ نہ ہونے پر صحافتی حلقوں میں تشویش پائی جاتی تھی۔
یاد رہے کہ ماضی میں امریکہ افغانستان میں القاعدہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے پاکستان کی سرزمین استعمال کرتا رہا ہے جب کہ نائن الیون کے بعد امریکہ کے افغانستان پر حملے کے دوران بڑی تعداد میں القاعدہ کے رہنماؤں کو پاکستان سے گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کیا گیا۔
ایمن الظواہری کی ہلاکت کا اعلان کرتے ہوئے صدر جو بائیڈن نے واضح کیا کہ دہشت گرد یہ جان لیں کہ وہ امریکہ کے لوگوں اور اس کے مفادات کو نقصان پہنچائیں گے تو وہ کہیں بھی ہوں گے، جتنا بھی چھپ لیں، ان کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔
وائس آف امریکہ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں سابق صدر اشرف غنی کے بھائی حشمت غنی نے کہا کہ ان کے بھائی 18 ماہ عالمی برادری کو دوحہ امن معاہدے میں پائی جانے والی خامیوں سے آگاہ کرتے رہے اور یہی وجہ ہے کہ طالبان کو اقتدار سنبھالے ایک سال مکمل ہونے کو ہے لیکن افغانسان بے یقینی کا شکار ہے۔
افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی کے بھائی حشمت غنی کہتے ہیں کہ کابل پر طالبان کا قبضہ ان کے لیے باعثِ حیرت نہیں تھا۔ ان کے بقول اشرف غنی کی صدارت کے آخری ایام میں افغان فوج، این ڈی ایس اور نیشنل سیکیورٹی ٹیم صدر کے احکامات پر نہیں بلکہ امریکی احکامات پر چل رہے تھے۔
پاکستانی کوہ پیما ثمینہ بیگ کے بھائی مرزا عل بیگ نے بتایا ثمینہ بیگ نے اپنی ٹیم کے دیگر ارکان عید محمد، بلبل کریم، احمد بیگ، رضوان داد، وقار علی اور اکبر حسین سدپارہ کے ہمراہ جمعہ کی صبح 7 بج کر 42 منٹ پر کے 2کو سر کیا جس کی بلندی 8 ہزار611 میٹر ہے۔
افغانستان میں زلزلے سے متاثرہ صوبہ پکتیکا کے مقامی افراد کاکہنا ہے کہ علاقے میں اب بھی آفٹر شارکس جاری ہیں۔ دیہات کے دیہات اور قصبوں کے قصبے صفحہ ہستی سے مٹ گئے جب کہ بجلی اور مواصلات کا نظام تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔
طالبان نے جب پہلی بار افغانستان کا کنٹرول سنبھالا تو لاکھوں افغان مہاجرین نے پناہ کے لیے پاکستان کا رخ کیا تھا۔ گزشتہ برس طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد ایک بار پھر ہزاروں افغان پناہ گزینوں نے پاکستان آنے کو ترجیح دی۔ دو مرتبہ ہجرت کی تکلیف سے گزرنے والے مہاجرین کس حال میں ہیں؟ رپورٹ دیکھیے
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے صوبۂ خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے سابق قبائلی علاقوں کی پرانی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
افغانستان کے صوبہ خوست سے تعلق رکھنے والے سلیمان زوندے کا شمار بھی انہی صحافیوں میں ہوتا ہے جنہیں گزشتہ برس 15 اگست کے بعد ہونے والے حالات و واقعات کے باعث اپنا ملک چھوڑنا پڑا۔
'طلوع نیوز' کے نیوز منیجر زیرک فہیم کا کہنا ہے کہ طالبان کی وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی جانب سے موصول ہونے والی ہدایات کے بعد چینل انتظامیہ ایک میٹنگ کے دوران اس بات پر متفق ہوئی ہے کہ چینل کسی بھی خاتون نیوز اینکر کو چہرہ چھپانے پر مجبور نہیں کرے گا۔
پل ٹوٹنے کی وجہ سے وسطی ہنزہ کا زمینی رابطہ اپر ہنزہ سے ٹوٹ گیا۔ جس کی وجہ سے ہزاروں افراد جن میں سیاح بھی شامل تھے، دونوں اطراف پھنس گئے۔
مزید لوڈ کریں