صدر ٹرمپ کا بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب کابل میں شادی کی ایک تقریب میں دہشت گرد حملے سے 60 سے زیادہ افراد ہلاک اور 180 کے لگ بھگ زخمی ہو گئے تھے۔
رویا رحمانی کے بقول کشمیر پاکستان اور بھارت کا دو طرفہ معاملہ ہے۔ اسلام آباد کا اس معاملے کو افغانستان کے ساتھ جوڑنا افغان سرزمین پر تشدد کو طول دینے کی ایک ارادی کوشش ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ خط میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھارت کے غیر قانونی اقدامات کو زیر بحث لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
امریکہ میں پاکستان کے سفیر کا کہنا ہے کہ کشمیر کے متنازع علاقے میں بھارتی کارروائیاں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب ہم اپنی مغربی سرحد پر بہت مصروف ہیں۔
اس دورے کا محور پاکستان اور امریکہ کے درمیان افغان امن عمل کے لیے جاری تعاون کا جائزہ لینے کے ساتھ دو طرفہ امور پر بات چیت ہوگی۔
بھارت کا یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ اور طالبان کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔
امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے بقول، طالبان اشارہ دے رہے ہیں کہ وہ معاہدہ چاہتے ہیں اور امریکہ بھی ایک اچھے معاہدے کے لیے تیار ہے۔
بھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا ہے کہ بھارت کو پاکستان کی پیشکش موصول ہوگئی ہے اور بھارتی حکومت عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے کے تناظر میں پاکستان کی تجویز کا جائزہ لے گی۔
پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ مشرقی سرحد پر توجہ مرکوز ہے جس کا اثر افغانستان کی صورت حال پر ہو سکتا ہے۔ افغان امن عمل آگے بڑھانے پر اہم کردار کو دنیا نے تسلیم کیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ پاک امریکہ تعلقات کو نئی جہت پر استوار کرنے کا کام شروع ہو چکا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے یہ بات اپنے دورہ واشنگٹن کے دوران اس وقت کہی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان افغان تنازع کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ افغان تنازع کے حل کے لیے کسی بھی دوسرے ملک کی نسبت پاکستان کا کردار نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ تاہم، امریکہ اب بھی پاکستان سے مزید اقدمات کی توقع کرتا ہے جو افغان تنازع کے حتمی سیاسی حل کے لیے واشنگٹن کے خیال میں نہایت ضروری ہیں۔
برآمدات کے لحاظ سے امریکہ پاکستان کا یورپی یونین کے بعد سب سے بڑا شراکت دار ہے۔ برآمدات امریکہ کے لیے سب سے زیادہ ہیں۔ سربراہ پاکستان بزنس کونسل
پاکستان کے سیاسی اور دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے دورہ امریکہ کا بنیادی ایجنڈا افغان امن عمل ہو گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ جو بھی ہو اسلام آباد اور نئی دہلی کے تعلقات میں پیدا ہونے والی کشیدگی اور تناؤ برقرار رہے گا۔
امریکی انتظامیہ کی طرف سے اگست 2017 میں جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی کے اعلان اور 2018 کے آغاز پر صدر ٹرمپ کی طرف سے جاری ہونے والی ٹویٹ کی وجہ سے اسلام آباد اور واشنگٹن کے تعلقات سرد مہری کا شکار ہو گئے تھے۔
سول سوسائٹی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایک آئینی جمہوری اور عوامی حکمرانی کا کوئی متبادل نہیں ہے جس کے لیے خود مختار پارلیمان، صوبائی اسمبلیاں اور بااختیار مقامی حکومتیں ضروری ہیں۔
بیجنگ میں ہونے والے چار فریقی اجلاس میں افغانستان میں قیام امن کے لیے مشاورت کی گئی۔
تجزیہ کار طلعت مسعود نے کہا ہے کہ "ٹریک ٹو سے ایک رابطہ اور بات چیت کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات بہتر ہونے کی امید بندھ جاتی ہے۔"
دفتر خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ پاک، بھارت تعلقات بھی وزیر اعظم کے دورہ امریکہ میں زیر غور آئیں گے۔
مزید لوڈ کریں