پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی میں نمایاں حیثیت کے حامل رہے ہیں۔ اگرچہ ان کے بقول اسلام آباد اور واشنگٹن کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے۔ لیکن ایک وسیع تناظر میں یہ تعلقات اس وقت دونوں ملکوں کے مفاد میں رہے جب امریکہ اور پاکستان کا باہمی تعاون جاری رہا۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یہ بات منگل کو پاکستان۔ امریکہ تعلقات سے متعلق منعقد ہونے والے سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس کا انعقاد اسلام آباد پالیسی انسٹی ٹیوٹ نے ایک ایسے وقت کیا ہے جب پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان آئندہ ہفتے صدر ٹرمپ کی دعوت پر امریکہ کا دورہ کریں گے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا نمایاں پہلو رہے ہیں۔
ان کے بقول ایک تعمیری اور تعاون پر مبنی سوچ پاکستان اور امریکہ کے باہمی تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے مفید ہو سکتی ہے۔
انھوں نے کہا، "پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے لیکن اگر ایک وسیع تناظر میں دیکھا جائے تو یہ تعلقات ان ادوار میں دونوں ملکوں کے باہمی مفاد میں رہے جب اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تعاون جاری رہا ۔‘‘
امریکی انتظامیہ کی طرف سے اگست 2017 میں جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی کے اعلان اور 2018 کے آغاز پر صدر ٹرمپ کی طرف سے جاری ہونے والی ٹویٹ کی وجہ سے اسلام آباد اور واشنگٹن کے تعلقات سرد مہری کا شکار ہو گئے تھے۔
یاد رہے کہ یکم جنوری 2018 کو صدر ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں پاکستان پر دھوکہ دہی کا ا لزام عائد کرتے ہوئے پاکستان کے لیے کوالیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں ملنے والی رقم روکنے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اگست 2018 میں عمران خان کے وزیر اعظم بننے کے بعد پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بتدریج بہتری آئی ہے۔ امریکہ کے وزیر خارجہ مائک پومپیو کے گزشتہ ستمبر میں پاکستان کے دورے کے بعد دونوں جانب سے باہمی تعلقات کو ایک نئی جہت دینے کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے۔
وزیر خارجہ کے بقول " ہم یہ سمجھتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعمیری اور تعاون پر مبنی پالیسی سے خطے میں امن و استحکام کے مشترکہ مقصد کا حصول ممکن ہے تاکہ اس خطے کے لوگوں کے لئے خوشحالی لائی جا سکے۔"
پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔
انہوں نے کہا، ’’تاریخی طور پر امریکہ پاکستان کا ایک اہم تجارتی شراکت دار رہا ہے۔ پاکستانی برآمدات کے لیے یورپی یونین کے بعد امریکہ سب سے بڑی مارکیٹ ہے اور مالی سال 19-2018 کے دوران پاکستان کی کل برآمدات کا 16 فیصد امریکہ کو برآمد کیا گیا۔ ان کے بقول پاکستان اور امریکہ کی باہمی تجارت کا حجم اس دوران 6 ارب 50 کروڑ ڈالر سے زائد تھا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے بڑے ملکوں میں شامل ہے اور پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکہ کے دوران امریکہ کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعاون کو فروغ دینے کے امکانات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے امریکہ کی درخواست پر امریکہ اور طالبان کے درمیان بات چیت کروانے میں اہم کردار ادا کیا ہے جسے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز نے تسلیم کیا ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان سے متعلق پاکستان اور امریکہ کی پالیسی میں ہم آہنگی کی وجہ سے دیرینہ افغان تنازعہ کے حل کی امید روشن ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا، ’’ہم افغانستان میں امریکہ کی ترجیحات سے آگاہ ہیں۔ پاکستان افغانستان میں سیاسی حل تلاش کرنے کے فیصلے کو دوراندیشی پر مبنی صدر ٹرمپ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہے۔ یہ ہمارے دیرینہ مؤقف کی تائید ہے۔ پاکستان ایک مشترکہ ذمہ داری کے طور پر امریکہ اور طالبان کے درمیان بات چیت کیلئے خلوص نیت سے سہولت فراہم کرتا رہا ہے۔"
انھوں نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے افغان دھڑوں کے درمیان بات چیت اور افغان امن عمل سے علاقائی اتفاق رائے پیدا کرنے کے پاکستان کے کردار کو متعلقہ اسٹیک ہولڈرز نے سراہا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بیجنگ میں ہونے والے اجلاس میں چین، روس اور امریکہ نے افغان مشاورتی عمل میں پاکستان کی شمولیت کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
بعض مبصرین کا خیال ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری کے آثار ایک ایسے وقت دیکھے جا رہے ہیں جب پاکستان نے امریکہ اور طالبان کے درمیان بات چیت کروانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ بعض مبصرین کا خیال ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکہ کے دوران پاکستانی اور امریکی قیادت کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں میں دیگر امور کے علاوہ افغانستان کے معاملے پر بھی بات ہو گی۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر 21 سے 23 جولائی کے دوران امریکہ کا دورہ کریں گے جہاں وہ 22 جولائی کو صدر ٹرمپ سے ملاقات کریں گے جو دونوں رہنماؤں کی پہلی براہ راست ملاقات ہو گی۔