پاکستان کے شمالی مغربی صوبے خیبر پختونخوا میں گزشتہ ہفتے شروع ہونے والی بارش اور ژالہ باری کی وجہ سے فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ برساتی نالوں میں طغیانی اور عمارات گرنے سے جانی و مالی نقصان بھی ہوا ہے جب کہ بعض علاقوں میں شاہراہیں بھی تباہ ہو گئی ہیں۔
نامعلوم حملہ آوروں نے چھ میں سے تین حملے لکی مروت کے مختلف علاقوں میں کیے ہیں۔ ان حملوں میں فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے.
ایک غیر معروف عسکریت پسند تنظیم تحریکِ جہاد نے ترجمان ملا محمد قاسم کے جاری کردہ بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتےہوئے اسے خودکش حملہ قرار دیا ہے۔
سیلابی پانی بحرین بازار میں بھی داخل ہو گیا ہے جس کی وجہ سے بحرین سے کالام تک آمدورفت معطل ہو کر رہ گئی ہے۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے دو افراد افغان شہری ہیں جب کہ آٹھ افراد کو اسپتال بھی منتقل کیا گیا ہے۔
ہفتے کی رات چینی باشندے کی اپنے ماتحت مزدور کو مبینہ طور پر نمازِ تراویح کی ادائیگی سے روکنے یا زیادہ دیر لگانے پر تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد متعلقہ مزدور نے چینی باشندے پر توہین مذہب کے مرتکب ہونے کا الزام لگایا ۔
عسکریت پسندوں کے خلاف مجوزہ فوجی کاروائیوں پر کئی ترقی پسند اور قوم پرست سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو عسکریت پسندی کے خلاف اپنی حکمت عملی واضح کرنی چاہئے اور افغانستان میں چھپے ہوئے گڈ اور بیڈ طالبان کے بارے میں بھی اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق رواں سال کے پہلے تین ماہ کے دوران خیبر پختونخوا پولیس پر 25 حملے ہوئے جن میں 125 افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق "جنوبی وزیرستان کے علاقے شین ورسک میں ہونے والی فائرنگ کے تبادلے میں آٹھ دہشت گرد ہلاک ہوئے جس میں کمانڈر جان محمد عرف چرغ بھی شامل ہے۔"
خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سمیت مختکف علاقوں میں پچھلی دو دہائیوں سے نہ صرف سکھ ،مسیحی، ہندوؤں اور احمدیو ں جیسی غیر مسلم برادریوں بلکہ اہل تشیع سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو گھات لگا کر قتل کرنے کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی پشاور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس کی حیثیت سے عہدہ سنبھالنے والی پہلی خاتون چیف جسٹس ہوں گی۔ ماضی میں جسٹس خالدہ راشد اور جسٹس ارشاد قیصر پشاور ہائی کورٹ کی جج رہ چکی تھیں لیکن وہ چیف جسٹس کے عہدے تک نہیں پہنچ سکیں تھیں۔
خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلعے لکی مروت میں نامعلوم عسکریت پسندوں کے پولیس اہلکاروں پر حملے میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) سمیت چار اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔
مبینہ عسکریت پسندوں کے جن گروپس نے ٹی ٹی پی میں شمولیت اختیار کی ہے، ان میں بنوں کی تحصیل ڈومیل کے کمانڈر محمد عمر نے 16 مارچ کو تنظیم میں ضم ہونے کا اعلان کیا۔
بریگیڈیئر مصطفیٰ برکی آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے ہمراہ افغانستان میں کالعدم تحریکِ طالبان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکراتی عمل میں بھی شامل رہ چکے ہیں۔
افواجِ پاکستان کے ترجمان ادارے (آئی ایس پی آر) کے مطابق بریگیڈیئر مصطفیٰ کمال برکی آپریشن کی قیادت کرتے ہوئے ہلاک ہوئے جب کہ اس دوران مزید 7 سپاہی زخمی بھی ہوئے جن میں سے دو کی حالت نازک ہے۔
پی ٹی آئی نے سن 2013 کے انتخابات کے بعد جب خیبرپختونخوا میں حکومت قائم کی تو سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی پالیسی کے تحت مختلف محکموں میں اصلاحاتی پروگرام شروع کیے تھے۔
پاکستان کے افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی ضلعے جنوبی وزیرستان کے ایک گاؤں میں بدھ کی شام فورسز کی مبینہ کارروائی کے بارے میں متضاد اطلاعات سامنے آ رہی ہیں جب کہ اس میں اموات کے بارے میں بھی تضاد ہے۔
جنوبی وزیرستان کے ضلعی ایجوکیشن افسر امیر محمد خان نے رابطے پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ضلعے میں 484 اسکول ہیں جن میں پرائمری اسکولوں کی تعداد 315 ہے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نےبدھ کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ شمالی وزیرستان کے ضلع دتہ خیل میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے انٹیلی جنس معلومات پر مبنی آپریشن میں فائرنگ کے تبادلے میں چھ دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق گورنر حاجی غلام علی نے صوبے میں پرامن انتخابات کے انعقاد پر زور دیا تاہم مشاورت کے دوران الیکشن کمیشن کے حکام نے گورنر کو سیکیورٹی پر بریفنگ دینے سے معذرت کر لی۔
مزید لوڈ کریں