رسائی کے لنکس

جسٹس مسرت ہلالی کو سپریم کورٹ کی جج بنانے کی منظوری


جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے پشاور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس مسرت ہلالی کو سپریم کورٹ میں تعینات کرنے کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق بدھ کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں جسٹس مسرت ہلالی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری دی گئی۔

جسٹس مسرت ہلالی کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کے بعد عدالتِ عظمیٰ میں ججز کی مجموعی تعداد 16 ہو جائے گی جب کہ اب بھی ایک جج کی آسامی خالی ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی سپریم کورٹ کی جج بننے والے دوسری خاتون ہیں، اس سے قبل گزشتہ برس جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ میں تعینات کیا گیا تھا۔ وہ پاکستان کی تاریخ میں سپریم کورٹ کی جج بننے والی پہلی خاتون تھیں۔

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی سفارش کے بعد جسٹس مسرت ہلالی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس جائے گا جن کی منظوری کے بعد صدرِ مملکت اُن کی تعیناتی کی سمری پر دستخط کر دیں گے۔

جسٹس مسرت ہلالی ہیں کون؟

جسٹس مسرت ہلالی نے رواں برس یکم اپریل کو چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کا عہدہ سنبھالا تھا۔

جسٹس مسرت ہلالی پشاور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس کی حیثیت سے عہدہ سنبھالنے والی پہلی خاتون چیف جسٹس تھیں۔

جسٹس مسرت ہلالی کے آباؤ اجداد کا تعلق مالاکنڈ ضلع کے علاقے پلئی سے ہے تاہم ان کا خاندان کئی دہائیوں سے پشاور میں مقیم ہے۔

آٹھ اگست 1961 کو پشاور کے ایک متوسط سیاسی گھرانے میں جنم لینے والی جسٹس مسرت ہلالی نے 1983 میں پشاور یونیورسٹی کے خیبر لا کالج سے وکالت کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے پشاور بار ایسوسی ایشن سے وکیل کی حیثیت سے کام شروع کیا ۔ وہ 1988 میں پشاور ہائی کورٹ اور 2006 میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی وکیل بنیں۔

جسٹس مسرت ہلالی 1988 میں پشاور بار ایسوسی ایشن کی پہلی سیکریٹری منتخب ہوئیں بعد ازاں 1992 میں وہ دو بار پشاور بار ایسوسی ایشن کی نائب صدر اور 1997 میں پشاور بار ایسوسی ایشن کی سیکریٹری جنرل منتخب ہوئیں۔

جسٹس مسرت ہلالی نے 2001 میں پاکستان کی پہلی خاتون ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بننے کا اعزاز بھی حاصل کیا تھا اور وہ اس عہدے پر 2004 تک فائز رہیں۔

بعدازاں وہ خیبر پختونخوا کے ماحولیاتی تحفظ کے خصوصی ٹربیونل کی سربراہ بنیں۔ انہیں پشاور ہائی کورٹ کا جج بننے سے قبل پہلی خاتون محتسب تعینات کیا گیا تھا۔

وہ 26 مارچ 2013 کو پشاور ہائی کورٹ میں ایڈیشنل جج کی حیثیت سے شامل کی گئی تھیں اور ایک برس بعد انہیں پشاور ہائی کورٹ کا مستقل جج بنا دیا گیا تھا۔

بار اور بینچ کے علاوہ جسٹس مسرت ہلالی انسانی حقوق کے تحفظ اور فلاح و بہبود کی مختلف غیر سرکاری تنظیموں میں بھی کافی سرگرم رہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG