رسائی کے لنکس

پشاور میں سکھ برادری پر دو دنوں میں دوسرا حملہ، سکھ تاجر قتل


فائل فوٹو
فائل فوٹو

خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے علاقے رشید گڑھی میں سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے سردار من موہن سنگھ کو گھر سے دکان پر جاتے ہوئے دو نا معلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔

پولیس رپورٹ کے مطابق اتوار کی صبح سردار من موہن سنگھ رکشے پر جا رہے تھے جب ان پر فائرنگ کی گئی۔

پشاور میں غیر مسلم اقلیتی سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف پر تشدد واقعات میں ایک بار پھر سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

گزشتہ دو دنوں کے دوران پشاور شہر میں سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو نشانہ بنائے جانے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔

ایک روز قبل سردار ترلوگ سنگھ جو پشاور کے علاقے ڈبگری کے رہائشی تھے، پر کاکشال کے علاقے میں دو موٹر سائیکل سواروں نے اس وقت حملہ کی جب وہ دکان سے گھر واپس جا رہے تھے۔

پولیس حکام کے مطابق سردار ترلوک سنگھ پاؤں پر گولی لگنے سے معمولی زخمی ہوئے تھے۔ جنہیں اسپتال میں ابتدائی طبی امداد فراہم کردی گئی اور حالت بہتر ہونے پر انہیں گھر بھیج دیا گیا ۔

سکھ برادری کو رواں سال میں یہ چوتھی بار نشانہ بنایا گیا ہے جن میں سکھ برادری کے چار افراد ہلاک اور ایک زخمی ہوئے ہیں۔

سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے ان دونوں افراد پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری اب تک کسی نے قبول نہیں کی تاہم سکھ برادری اور پولیس حکام اسے دہشت گردی کے واقعات قرار دے رہے ہیں۔

صوبے کے نگراں وزیرِ اعلیٰ محمد اعظم خان نے ایک بیان میں حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پولیس کو ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرنے کی ہدایت کی ہے۔

سکھ برادری کے سرکردہ رہنما سردار گوپال سنگھ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ 15 مئی 2023 کو پشاور کے نواحی علاقے بٹہ تھل میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے دو سکھ تاجروں سردار کلجیت سنگھ اور سردار رنجیت سنگھ کو قتل کیا تھا جب کہ دیر کالونی میں حکیم دیال سنگھ کو اپریل کے اوائل میں نامعلوم حملہ آوروں نے ان کی دکان میں گھس کر ہلاک کر دیا تھا۔

سردار گوپال سنگھ نے بتایا کہ گزشتہ سال دسمبر کے آخر میں حکیم ستنام سنگھ کو نامعلوم افراد نے رنگ روڈ پر ان کے دکان میں قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے کے ایک دن بعد مسیحی برادری کے پادری ولیم سراج بھی تھانہ چکمنی کے حدود میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل ہوئے تھے جب کہ اپریل ہی میں دیر کالونی میں دیال سنگھ کے قتل کے چند روز بعد مسیحی برادری کے کاشف مسیح کو گھر کی دہلیز پر تھانہ پشتخرہ کے حدود میں قتل کیا گیا تھا۔

وائس آف امریکہ کے ساتھ بات چیت میں سردار گورپال سنگھ نے ان واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان واقعات کی اصل وجہ پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی نا اہلی اور کمزوری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طویل عرصے سے سکھ اور دیگر غیر مسلم اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والوں کے خلاف دہشت گردی کے واقعات جاری ہیں اور حکمران انہیں صرف تسلیاں دیتے ہیں۔

سردار گورپال سنگھ نے بتایا کہ ہفتے کے روز سردار من موہن سنگھ کے قتل کے بعد برادری کے لوگوں نے احتجاج بھی کیا تھا جس کے بعد پشاور کے کیپٹل سٹی پولیس چیف سید اشفاق انور نے سکھ گوردوارہ آ کر ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

پولیس کے جاری کردہ بیان کے مطابق پشاور سٹی پولیس چیف اشفاق انور نے ایس پی سٹی واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

سی سی پی او نے سکھ کمیونٹی کو یقین دلایا کہ جلد از جلد ملزمان کو گرفتار کر کے قانون کے دائرے میں لایا جائے گا۔

پاکستان کے غیر مسلم برادری کی تنظیم ‘مائینارٹی رائٹس فورم’ کے چیئرمین رادیش سنگھ ٹونی نے پشاور میں سکھوں پر ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان مکمل خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے

ان کے بقول پاکستان میں اقلیتیں کسی بھی طور محفوظ نہیں ہیں۔

انہوں نے غیر مسلم اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے اور قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کرکے سخت سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا۔

XS
SM
MD
LG