فوجی آپریشن کے بعد جنوبی وزیرستان کے بیشتر علاقوں پر حکومت کی عمل داری بحال کر دی گئی اور علاقے میں بہت سے تعمیراتی کاموں کا بھی آغاز کیا گیا۔
حکام کے مطابق انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پرگلگت بلتستان کے علاقے چلاس کے قریب تاریل گاؤں میں کارروائی کی گئی اور اس دوران عسکریت پسندوں سے کافی دیر فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔
اتوار کو وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے حکمت یار کے ترجمان، جنہوں نے اپنا نام انجینیئر ہارون زرغون کے طور پر ظاہر کیا، نے بتایا کہ بات چیت میں شرکت کا فیصلہ افغانستان کے مفاد میں کیا گیا۔
حکام کے مطابق وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں کی ترقی کے لیے قائم ادارے ’فاٹا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی‘ یعنی ’ایف ڈی اے‘ کے نو اہلکاروں کو نامعلوم افراد نے اغوا کیا۔
چارسدہ کے علاقے شبقدر میں پیر کو جب یہ دھماکا ہوا تو اُس وقت کچہری میں بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے جبکہ ہلاک و زخمی ہونے والوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
ثقافت اور سیاحت کے صوبائی محکموں کے اشتراک سے ایک ہفتے کی اس مہم کو "رنگ دے پشاور" کا نام دیا گیا ہے جس کے پہلے مرحلے میں حیات آباد فیز 3 سے ٹاؤن چوک تک کے علاقے کی دیواروں پر نقش و نگار بنائے جائیں گے۔
عمر زخیلوال کا کہنا تھا کہ پاکستانی طالبان کا سربراہ جس افغان علاقے میں روپوش ہے وہاں حکومت کی عملداری نہیں ہے۔
رواں سال اب تک پولیو سے متاثرہ پانچ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جن میں کراچی اور کوئٹہ سے کیسز بھی شامل ہیں۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ چند ماہ قبل قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی کا پیش کردہ بل فوری طور پر ایوان میں بحث اور منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ تعلیمی سلسلہ شروع کرنے کے ساتھ ساتھ نفسیاتی کیمپ کا بھی اہتمام کیا گیا ہے تاکہ اگر "کسی کو کوئی نفسیاتی مسئلہ ہو تو اس میں مدد دی جا سکے۔"
ضلعی ناظم کا کہنا تھا کہ اس دن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں لہذا اسے ختم کیا جانا چاہیے اور قانون کی بالادستی ہونی چاہیے۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ایک عہدیدار ڈاکٹر عالمگیر خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ہمارے جو اوقات کار ہیں ہم سے اتنا ہی کام لیں، اس کے علاوہ کام کرنے کو ہم تیار نہیں یا پھر ہمیں (اس حساب سے) مراعات دیں یا اپنے لیے متبادل ڈاکٹروں کا بندوبست کریں۔
حالیہ ہفتوں میں سردار مہتاب خان کے استعفے کی خبریں گردش کر رہی تھیں، مگر یہ پہلی مرتبہ ہے کہ انہوں نے اپنے استعفے کی تصدیق کی ہے۔
پولیس عہدیداروں اور مقامی لوگوں کے مطابق سائیکل کی ایک دوکان کے قریب اُس وقت ہوا جب کہ دوکان کا مالک صبح کے وقت وہاں پہنچا اور وہ اپنی دوکان کھولنے لگا۔
باچا خان یونیورسٹی کے ترجمان سعید خلیل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ تعلیمی اداروں کے لیے مکمل اور مربوط سکیورٹی انتظامات حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن اس ضمن میں موثر حکمت عملی کا فقدان پایا جاتا ہے۔
بعض سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ اساتذہ کا کام قلم اٹھانا ہے ہتھیار نہیں۔ سول سوسائٹی کے ایک سرگرم کارکن سکندر زمان کہتے ہیں کہ تعلیمی اداروں میں اسلحہ لے کر جانے سے طلبا پر مضر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ افغانستان سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی سے متعلق فیصلہ کن انداز میں بات کی جانی چاہیئے۔
حکام کے مطابق حملے کے وقت یونیورسٹی میں تقریباً تین ہزار کے لگ بھگ طلبا اور دیگر عملہ موجود تھا جب کہ یہاں قوم پرست رہنما باچا خان کے یوم وفات کے سلسلے میں ایک مشاعرے کی تیاری بھی جاری تھی۔
ایس پی پولیس کاشف ذوالفقار نے بتایا کہ پشاور کے پوش علاقے میں فائرنگ کے اس واقعہ کی ’ایف آئی آر‘ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ میں شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں کی گئی فضائی کارروائی میں ہلاکتوں کی تعداد 30 سے زائد بتائی گئی اور مقامی ذرائع کے حوالے سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ مرنے والوں میں غیر ملکی جنگجو بھی شامل ہیں۔
مزید لوڈ کریں