پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر چارسدہ میں ایک یونیورسٹی میں دہشت گردوں کے حملے میں کم ازکم 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے جب کہ سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں چار حملہ آور مارے گئے۔
وزیراعظم نواز شریف نے جمعرات کو قومی سوگ کا اعلان کیا ہے اور اس دوران پرچم سرنگوں رہے گا۔
جب کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکومت نے حملے کے بعد صوبے میں سرکاری طور پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
حکام کے مطابق بدھ کی صبح مسلح دہشت گرد دھند کا فائدہ اٹھا کر باچا خان یونیورسٹی کی عقبی دیوار پھلانگ کر داخل یہاں ہوئے لیکن یونیورسٹی کے محافظوں کی طرف سے ان پر کی گئی فائرنگ کے باعث دہشت گرد طلبا کے ہاسٹلز کی طرف فرار ہو گئے اور وہاں سے کارروائی شروع کی۔
اس دوران پولیس اور فوج کے دستے بھی یہاں پہنچ گئے اور دہشت گردوں پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ طلبا اور یونیورسٹی میں موجود دیگر لوگوں کو یہاں سے نکالنا شروع کیا۔
فوج کے مطابق سکیورٹی فورسز نے کارروائی میں چار حملہ آوروں کو ہلاک کر کے یونیورسٹی کو کلیئر کر دیا گیا۔
مرنے والوں میں یونیورسٹی کے ایک استاد حامد علی اور طلبا بھی شامل ہیں۔
حکام کے مطابق حملے کے وقت یونیورسٹی میں تقریباً تین ہزار کے لگ بھگ طلبا اور دیگر عملہ موجود تھا جب کہ یہاں قوم پرست رہنما باچا خان کے یوم وفات کے سلسلے میں ایک مشاعرے کی تیاری بھی جاری تھی۔
اس واقعے کی ذمہ داری سے متعلق بھی متضاد بیانات سامنے آئے ہیں۔ کالعدم تحریک طالبان کے گیدڑ گروپ کے کمانڈر عمر منصور نے اس کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا لیکن ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے "شریعت کے منافی" قرار دیا۔
ذرائع ابلاغ کو بھیجی گئی ای میل میں ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ تحریک طالبان کا نام استعمال کر رہے ہیں انھیں طالبان کی شرعی عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کی شناخت کے لیے فرانزک تجزیہ کیا جائے گا اور اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم طالب علموں اور عام شہریوں کو ہلاک کرنے والوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ اُنھوں نے ایک مرتبہ پھر اس عزم کو دہرایا کہ ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا۔
صوبے کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے جائے وقوع پر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ حکومت نے تعلیمی اداروں کے تحفظ کے لیے حفاظتی انتظامات کے علاوہ ہدایات بھی جاری کر رکھی ہیں۔
"یہاں 54 گارڈز تھے انھوں نے زبردست کردار ادا کیا پھر پولیس بھی جلدی پہنچی اور اس کے بعد پاکستانی فوج دھند کے باوجود یہاں ہیلی کاپٹر پہنچے اور یہ (یونیورسٹی) بہت بڑے سانحے سے بچ گئی۔۔۔ خیبرپختونخواہ میں 64 ہزار تعلیمی ادارے ہیں یہ تو ناممکن ہے کہ پولیس ان سب کا تحفظ کر سکتی ہے اس پر ہم نے حفاظتی تدابیر کی ہوئی ہیں ہدایات جاری کی ہوئی ہیں۔ اس یونیورسٹی کے پاس 54 گارڈز تھے۔"
بدھ کی سہ پہر فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بھی چارسدہ کی اس یونیورسٹی کا دورہ کیا جہاں انھیں حملے اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔
یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014ء کو چارسدہ سے ملحقہ خیبر پختونخواہ کے مرکزی شہر پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر طالبان دہشت گردوں کے حملے میں ایک سو سے زائد بچوں سمیت 150 افراد ہلاک ہو گئے تھے جس کے بعد سے ملک بھر میں تعلیمی اداروں کی سکیورٹی کو مزید سخت کرنے کے اقدام کیے گئے تھے۔