پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختنونخواہ کے ضلع کوہاٹ کے ناظم نے ویلنٹائن ڈے منانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے پولیس سے اس پر عملدرآمد کروانے کا کہا ہے۔
قبائلی علاقوں سے ملحق اس شہر میں ویلنٹائن ڈے کو مقبول عام تہوار کے طور پر تو نہیں منایا جاتا لیکن اس دن کی مناسبت سے بعض دکانوں پر کارڈز اور تحائف وغیر دستیاب ہوتے ہیں۔
ضلعی ناظم مولانا نیاز محمد کا تعلق جمعیت علما اسلام (ف) سے ہے اور وائس آف امریکہ سے مختصر گفتگو میں انھوں نے اس پابندی کی وجہ کچھ یوں بیان کی۔
"اس (ویلنٹائن ڈے) پر کوہاٹ میں پابندی ہے۔ یہ (تہوار) کوئی قانونی حیثیت نہیں رکھتا تو اس کو ختم ہونا چاہیے۔ قانونی کی بالادستی ہونی چاہیے۔"
جب ان سے پوچھا گیا کہ آئین ملک کے شہریوں کو اظہار کی آزادی کا حق دیتا ہے اور اس طرح کی قدغن کہیں آئین سے متصادم تو نہیں۔
ضلعی ناظم کا اس پر کہنا تھا کہ "اظہار کی آزادی کا ایک ہی دن تو نہیں ہونا چاہیے یہ روایت تو ویسے بھی عام ہے پاکستان میں۔"
محبت کے اظہار کے لیے ہر سال دنیا بھر میں 14 فروری کو ویلنٹائن ڈے منایا جاتا ہے اور حالیہ برسوں میں یہ دن پاکستان میں بھی خاصی مقبولیت اختیار کر چکا ہے لیکن اس کا رواج ملک کے بڑے شہروں تک ہی محدود رہا ہے۔
قدامت پسند تصور کیے جانے والے معاشرے میں مختلف مذہبی حلقوں کی طرف سے یہ دن منانے کی ہمیشہ مخالفت کی جاتی رہی ہے اور ماضی میں کراچی اور لاہور جیسے بڑے شہروں میں بھی کئی ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں مذہبی جماعتوں کے کارکنوں نے ویلنٹائن ڈے منانے والوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کی تقریبات خراب کرنے کی کوشش کی۔