پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں ایک سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملے میں سات اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ضلع ہرنائی اور زیارت پر واقع علاقے شاہرگ سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر جالاوان میں ایف سی کی چیک پوسٹ پر نامعلوم مسلح افراد نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب حملہ کیا۔
شاہرگ کے میں لیویز ذرائع کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں سات اہلکار ہلاک جب کہ پانچ زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ واقعے کے فوری بعد فرنٹیئر کور (ایف سی) کی اضافی نفری اس چیک پوسٹ پر پہنچی اور زخمی ہونے والے اہلکاروں کو طبی امداد کے لیے مقامی اسپتال منتقل کیا۔
دوسری جانب پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ایک بیان میں واقعے کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملہ ہرنائی کے علاقے شاہرگ میں ہفتے کی شب حملہ کیا گیا۔
Terrorists fire raid on Frontier Corps Balochistan post in Sharig, Harnai, Balochistan late last night. During intense exchange of fire, 7 brave soldiers embraced shahadat while repulsing raiding terrorists. Area has been cordoned off and escape routes have been blocked (1/3)
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) December 27, 2020
بیان میں کہا گیا ہے کہ چیک پوسٹ پر موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے حملے کا دفاع کیا جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں سات اہلکار ہلاک ہوئے۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ جوابی کارروائی میں حملہ آوروں کا نقصان ہوا۔ یا وہ حملے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ جب کہ حملہ آوروں کی تعداد کے حوالے سے بھی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
...Security Forces are determined to thwart their nefarious designs at all costs. (3/3)
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) December 27, 2020
فوج کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کے لیے علاقے گھیرے میں لے لیا۔ اور تمام راستوں کو بند کر دیا گیا۔ جب کہ علاقے میں بڑے پیمانے پر تلاشی کی کارروائی بھی جاری ہے۔
اس واقعے میں ایک نائب صوبیدار اور چھ سپاہی نشانہ بنے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ریاست مخالف قوتوں کی پشت پناہی سے ہونے والی ایسی بزدلانہ کارروائی سے بلوچستان کے امن اور خوشحالی کے خلاف شر انگیزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے حملے کی مذمت کرنے ہوئے اس کا الزام بھارت پر عائد کیا ہے۔
عمران خان نے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ شب بلوچستان میں ایف سی کی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں سات جوان نشانہ بنے۔
Saddened to hear of 7 brave soldiers martyrdom as a result of terrorist attack on FC post in Harnai Balochistan late last night. My heartfelt condolences & prayers go to their families. Our nation stands with our courageous soldiers who face attacks from Indian backed terrorists.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) December 27, 2020
ان کا مزید کہنا تھا کہ پوری قوم بھارت کی پشت پناہی کے حامل دہشت گردوں کے حملوں کا سامنا کرنے والے بہادر سپاہیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان کے الزام پر بھارت کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔
واضح رہے کہ ابھی تک کسی گروہ نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ ماضی میں ایسے واقعات کے بعد بلوچستان کے علیحدگی کے حامی عسکریت پسند گروہ ذمہ داری قبول کرتے رہے ہیں۔ جب کہ سیکیورٹی حکام بھی ان پر الزمات عائد کرتے آئے ہیں۔
پاکستان کے وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گرد اپنی بزدلانہ کارروائیوں سے فورسز کے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔
دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔شیخ رشید احمد دہشت گرد اپنی بزدلانہ کاروائیوں سے ہماری فوسز کے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔شیخ رشید احمدایف سی کے شہید جوانوں کا خون رائیگاں نہیں جائیگا۔دہشتگردوں کا خاتمہ ہوگا 1/1
— Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) December 27, 2020
قبل ازیں اکتوبر کے وسط میں گوادر میں آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) کے قافلے پر فائرنگ سے 14 سیکیورٹی اہل کار ہلاک ہوئے تھے۔
گوادر کے علاقے اورماڑہ میں ہونے والے حملے کے حوالے سے پاکستان کی فوج نے بیان میں کہا تھا کہ کوسٹل ہائی وے پر او جی ڈی سی ایل کے قافلے پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جس کا سیکیورٹی فورسز نے مؤثر جواب دیا اور قافلے میں شامل لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ جھڑپ کے دوران دہشت گردوں کو بھاری نقصان پہنچا۔ جب کہ ایف سی کے سات اہل کار اور سات سیکیورٹی گارڈز اس کارروائی میں مارے گئے۔