امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ الیکشن ابھی ختم ہونے سے بہت دور ہے کیوں کہ سب جانتے ہیں کہ جو بائیڈن اور اُن کا حمایتی میڈیا اُنہیں جھوٹ کی بنیاد پر فاتح قرار دے رہا ہے۔
ہفتے کو صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں صدر نے کہا کہ ابھی کسی ریاست نے بائیڈن کی کامیابی کی باقاعدہ تصدیق نہیں کی۔ بہت سی ریاستوں میں لازمی دوبارہ گنتی ہو گی جب کہ بعض ریاستوں میں ہم نے قانونی چارہ جوئی کے لیے عدالت سے رُجوع کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ ہفتے کو خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس اور امریکہ کے بیشتر نشریاتی اداروں نے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج میں جو بائیڈن کی کامیابی کی خبریں نشر کی تھیں۔
صدر ٹرمپ نے الزام لگایا کہ ریاست پینسلوینیا میں اُن کی انتخابی مہم کے مبصرین کو ووٹوں کی گنتی کے مشاہدے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اُن کے بقول میڈیا نہیں بلکہ قانون کے مطابق کاسٹ کیے گئے ووٹ ہی فاتح کا تعین کرتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے یہ بھی اعلان کیا کہ پیر سے اُن کی انتخابی مہم عدالتوں میں ہماری جانب سے اُٹھائے گئے قانونی نکات پر بحث کرے گی تاکہ انتخابی قوانین کے مکمل اطلاق کی یقین دہانی ہو سکے اور فتح اسے ملے جو اس کا جائز حق دار ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
صدر کا کہنا تھا کہ شفاف الیکشن امریکی عوام کا حق ہے جس کے تحت تمام قانونی ووٹوں کی گنتی اور غیر قانونی ووٹ کا شمار نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت عجیب بات ہے کہ بائیڈن کی انتخابی مہم نے ووٹوں کی گنتی کے بنیادی اُصول سے انحراف کیا ہے۔ صدر کے بقول بائیڈن چاہتے ہیں کہ ہر ووٹ گنا جائے چاہے وہ جعلی ووٹ ہی کیوں نہ کاسٹ ہو جائیں یا اُن لوگوں نے ووٹ کاسٹ کیے ہوں جو قانونی طور پر اس کے اہل نہیں تھے یا مر چکے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ جو جماعت غلط کام میں ملوث ہو صرف وہی مبصرین کو رسائی دینے اور ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی مخالفت کر سکتی ہے۔
صدر نےاستفسار کیا: "بائیڈن کیا چھپا رہے ہیں؟ میں اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھوں گا جب تک ووٹوں کی منصفانہ اور شفاف گنتی کے بعد امریکی عوام کو اُن کا حق نہیں دلا دیتا اور یہی حقیقی جمہوریت کا تقاضا بھی ہے۔"
خیال رہے کہ صدر ٹرمپ منگل کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے بعد سے ٹوئٹر پر اور اپنے خطابات میں مسلسل انتخابات میں اپنی کامیابی کے دعوے کر رہے ہیں اور ڈیموکریٹس پر دھاندلی کے ذریعے انتخابی نتائج تبدیل کرنے کے الزامات لگا رہے ہیں۔
دوسری طرف بایئڈن اور ان کے حمایتی کہتے ہیں کہ ڈیموکریٹک امیدوار تین نومبر کو ہونے والے انتخابات میں واضح طور پر 538 میں سے 270 الیکٹورل ووٹوں کے کم از کم ہدف سے کہیں آگے نکل گئے ہیں اور وہ صدارتی الیکشن میں فاتح رہے ۔ بائیڈن نے ہفتہ کی شام بحیثیت کامیاب امیدوار امریکی قوم سے خطاب میں کہا کہ وہ اپنی صدارت میں لوگوں کو یکجا کرنا چاہیں گے۔