بلوچستان: گیس لینے کے لیے ایران جانے والے ٹینکرز پر حملوں میں شدت

فائل فوٹو۔

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مسلح افراد کی جانب سے شاہراہوں پر ناکہ لگانے اور سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹوں پر حملوں کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔

ایل پی جی گاڑیوں کے علاوہ مسلح افراد نےناکے پر مسافر بسوں کو بھی روکا اور چیکنگ بھی کی۔

انتظامیہ کے مطابق ضلع گوادر میں پسنی اور اورماڑہ کے درمیانی علاقے ماکولہ چیک پوسٹ کے مقام پر نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کیا تھا۔

کوئٹہ — ـ ــ"وہ تمام گاڑیوں سے ڈرائیورز کو اترنے کا کہہ رہے تھے۔ جب سب گاڑیو ں سے اتر گئے تو انہو ں نے گاڑیوں پر فائرنگ شروع کردی اور ہماری تین گاڑیوں کو آگ لگا دی اور باقی تین کے ٹائر برسٹ کردیے۔"

بلوچستان سے ایران جانے والے جن گیس باؤزر کو حملے کا نشانہ گیا ان میں سے ایک کے ڈرائیور پیر کو پیش آنے والے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہیں کہ حملہ آوروں نے گاڑی روک کر کہا "اگرنیچے نہیں اترے تو تم کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ "

نام نہ بتانے کی شرط پر انہو ں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پیر کی شب مکران کوسٹل ہائی وے پر سفر کرتے ہوئے نو بجے کے قریب وہ ایسے مقام پر پہنچے جہاں مسلح افراد نے ناکہ لگا رکھا تھا۔

ایل پی جی گاڑیوں کے علاوہ مسلح افراد نےناکے پر مسافر بسوں کو بھی روکا اور چیکنگ بھی کی۔

واٹس ایپ پر گردش کرنے والے ایک اور وائس میسج میں بس ڈرائیور کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ہماری گاڑیوں کو روکا گیا ہے اور مسلح افراد ہم سے یہ پوچھ رہے ہیں کہ گاڑیوں میں سیکیورٹی فورسز کے اہلکار تو موجود نہیں ہیں۔

انتظامیہ کے مطابق ضلع گوادر میں پسنی اور اورماڑہ کے درمیانی علاقے ماکولہ چیک پوسٹ کے مقام پر نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کیا تھا جس کے دوران کوسٹل ہائی وے پولیس کی ایک گاڑی سمیت متعدد گیس باؤزر یا ایل پی جی گیس لے جانے والے ٹینکرز کو آگ لگا دی گئی۔

اسسٹنٹ کمشنر پسنی مہیم خان گچکی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ واقعہ پیر کی شب تقریباً 9 بجے پیش آیا جب مسلح افراد نے ماکولہ چیک پوسٹ پر دھاوا بول دیا۔

ان کےمطابق مسلح افراد نے چیک پوسٹ میں موجود پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنایا اور ان سے اسلحہ چھین کر ساتھ لے گئے تاہم یہاں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مسلح افراد کی جانب سے شاہراہوں پر ناکہ لگانے اور سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹوں پر حملوں کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔

اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق چیک پوسٹ پر حملے کے بعد مسلح افراد نے مکران کوسٹل ہائی وے پر ناکہ لگا کر گاڑیوں کو روکنا شروع کردیا۔

انہوں نے بتایا کہ مسلح افراد نے تین دیگر گیس باؤزر گاڑیوں پر فائرنگ کرکے ان کے ٹائر برسٹ کردیے جب کہ کوسٹل ہائی وے پولیس کی ایک گاڑی کو بھی آگ لگا دی۔

واقعے کے بعد پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری موقعے پر پہنچی مگر اس وقت تک مسلح افراد قریبی پہاڑی سلسلے میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

اسسٹنٹ کمشنر پسنی نے بتایا کہ واقعے کی ایف آئی آر سی ٹی ڈی تھانے میں درج کی جارہی ہے۔

سیکیورٹی فورسز ذرائع کے مطابق علاقے میں پیر کو پیش آنے والے واقعے کے بعد حالات کنٹرول میں ہیں اور مسلح افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔

SEE ALSO: قلات: ونگ کمانڈر کی گاڑی پر خودکش حملہ، ایک اہلکار ہلاک، چار زخمی

گوادر کے مقامی صحافی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گاڑیوں میں رات گئے تک آگ جلتی رہی اور لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت آگ بجھانے کی کوشش کی ۔

انہوں نے بتایا کہ ماضی میں بھی ایل پی جی کنٹینرز پر فائرنگ کے واقعا ت رونما ہوتے رہے ہیں۔ 10 روز قبل تمپ کے علاقے میں ایل پی جی گاڑیوں پر فائرنگ کر کے ان کے ٹائر برسٹ کیے گئے جب کہ اس سے پہلے تلار کے علاقے میں بھی ایل پی جی باؤزر پر حملہ ہوا تاہم ایل پی جی گاڑیوں کو نذر آتش کرنے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی اور فیصل آباد سے روزانہ کی بنیاد پر 120 سے زائد ایل پی جی باؤزر گیس لینے کے لیے ایران کے سرحدی علاقے بیس دو پنجہ جاتے ہیں۔

ان کے بقول بدامنی کے واقعات کے باوجود ایسی گاڑیوں کو سیکیورٹی فراہم نہیں کی جاتی ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 25 فروری کو چین اور پاکستان کے مشترکہ منصوبہ سیندک کے لیے مشینری لے جانے والے قافلے پر آئی ای ڈی حملہ ہوا جس کے نتیجے میں سیکیورٹی فورسز کت اہلکاروں سمیت نو افراد زخمی ہوگئے تھے۔

اس حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بی ایل اے نے قبول کی تھی۔

ماضی میں بلوچستان سے پنجاب اور دیگر صوبوں کو کوئلہ اور دیگر معدنیات لے جانے والی گاڑیوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

کالعدم تنظیموں صوبے سے معدنیات باہر لے جانے سے باز رہنے کی دھمکیاں بھی دیتی رہی ہیں۔

SEE ALSO: بولان میں عسکریت پسندوں کا شاہراہ پر ناکہ، حکومتی رکنِ اسمبلی کے محافظوں سے اسلحہ چھین لیا

در ایں اثناء بلوچستان کے ضلع قلات میں آر سی ڈی روڈ این 25 پر 61 ونگ کمانڈر کی اسکواڈ گاڑی کو خودکش حملے کا نشانہ بنایا گیا، جس میں ایک ایف سی اہلکار ہلاک جب کہ چار زخمی ہوگئے تھے۔

حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ واقعے میں خاتون خودکش بمبار ملوث ہوسکتی ہے تاہم اس سلسلے میں تاحال مزید تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

لیویز فورس کے ذرائع کے مطابق حملہ پیر کی دوپہر 2 بج کر 55 منٹ پر مڈ وے قلات کے قریب پیش آیا جب ایک خودکش حملہ آور نے سیکیورٹی اسکواڈ کی گاڑی کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔لیویز حکام کےمطابق دھماکے میں ونگ کمانڈر محفوظ رہے۔