امریکہ کی قومی سلامتی کونسل نے پاکستان میں ایک یونیورسٹی اور افغانستان میں میڈیا کی ایک بس پر ہونے والے دہشت گرد حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
بدھ کی صبح چارسدہ میں واقع باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردوں کے حملے میں 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے جب کہ بدھ کی شام کو کابل میں ملک کی ایک بڑی میڈیا تنظیم کی بس پر خودکش کار بم حملے میں سات افراد مارے گئے۔
ایک بیان میں قومی سلامتی کونسل کا کہنا تھا کہ پاکستان میں طلبا و اساتذہ اور افغانستان میں میڈیا کے نمائندوں پر قابل مذمت حملے دہشت گردوں کی طرف سے خطے کی سلامتی اور خوشحال مستقبل کو درپیش خطرات کو اجاگر کرتے ہیں۔
بیان میں کونسل نے ان حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم انتہا پسندی و دہشت گردی کے خلاف خطے کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
باچا خان یونیورسٹی پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری گو کہ تحریک طالبان پاکستان کے ایک گروپ نے گروپ کی تھی لیکن اسی تنظیم کے مرکزی ترجمان نے اس کی مذمت کرتے ہوئے حملے کو "غیر شرعی" قرار دیا تھا۔
اس واقعے کے بعد پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
افغان دارالحکومت میں بس پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا ہدف نجی ٹی وی چینل طلوع تھا۔
جس بس پر حملہ کیا گیا وہ موبی گروپ کی ملکیت تھی جو ٹی وی چینل طلوع اور ایک بڑی پروڈکشن کمپنی کابورا کا مالک ہے۔
یہ بس کمپنی کے ملازمین کو دفتر سے گھر لے جا رہی تھی کہ کابل کے وسطی علاقے میں خودکش کار بم دھماکے کا نشانہ بنی۔