ایران کی ایک خاتون نائب صدر نے مرد حضرات پر نکتہ چینی کی ہے، جن کی دھمکیوں کے باعث، خواتین ایران اور امریکہ کے مابین کھیلے جانے والا والی بال میچ نہیں دیکھ پائیں۔ اُنھوں نے، اِس عمل کو مردوں کی ’ریاکاری‘ قرار دیا ہے۔
جمعے کو ہونے والے ’ورلڈ لیگ سیریز‘ کے اِس میچ میں ایران نے امریکہ کو تین صفر سے شکست دی، جس دوران ایرانی ٹیم نے پہلا سیٹ 19-25،دوسرا سیٹ27-29، جب کہ تیسرا سیٹ 20-25 سے جیتا۔
نائب صدر شاہیندخت مولاوردی، جو اصلاح پسند سیاست داں ہیں، جن کے ذمے اسلامی جمہوریہ کے خواتین اور خاندانوں کے امور کا قلمدان ہے، گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ طویل عرصے کی پابندی اٹھاتے ہوئے، کچھ خواتین شائقین کو اسٹیڈیم میں کھیل دیکھنے کی اجازت دی جائے گی۔
تاہم، منگل کو ایران کی وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ ’خواتین کی جانب سے اسٹیڈیمز میں کھیل دیکھنے کے ضمن میں کوئی نیا فیصلہ نہیں کیا گیا‘۔
حالانکہ، بتایا جاتا ہے کہ تہران کے’ آزادی اسپورٹس کمپلیکس‘ میں تقریباً 200 ٹکٹیں خواتین نشستوں کے لیے مختص کی گئی تھیں۔ تاہم اسٹیڈیم میں تعینات سکیورٹی اہل کاروں نے کسی کو بھی میچ دیکھنے کی اجازت نہیں دی۔
سماجی میڈیا اور تہران کے اندرون شہرلگائے گئے پوسٹروں میں، والی بال کی شائقین خواتین کو ’فاحشہ‘ اور ’اخلاق باختہ‘ کہا گیا۔
مولاوردی نے کہا ہے کہ ’ایسے کلمات اُن کی جانب سے آنا جو اپنے آپ کو خدا کے ماننے والے کہتے ہیں۔۔۔ اور ایسے الفاظ استعمال کیے گئے جنھیں دہرایا بھی نہیں جاسکتا، قانون کی مختلف شقوں کے تحت اُن پر گرفت ہو سکتی ہے‘۔
سنہ 1979 سے جب ایران کا اسلامی انقلاب آیا، کھیلوں کی تقریبات میں خواتین کی شرکت پر بندش عائد ہے۔ لیکن، صدر حسن روحانی کی حکومت اِن پابندیوں میں نرمی پیدا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔