رسائی کے لنکس

امریکی ایوانِ نمائندگان نے صدر بائیڈن کے خلاف مواخذے کی تحقیقات کی منظوری دے دی


امریکہ کے ایوانِ نمائندگان نے ری پبلکن پارٹی کے اکثریتی ووٹ سے ڈیمو کریٹک صدر جو بائیڈن کے خلاف مواخذے کی تحقیقات کی اجازت دے دی ہے۔

صدر بائیڈن کی 'بدانتظامی' کے بارے میں ثبوت پیش کرنے سے متعلق ری پبلکن ارکان کے خدشات کے باوجود بدھ کے روز پارٹی کے تمام ارکان نے صدر کے مواخذے کی تحقیقات کرانے کے حق میں ووٹ دیا۔

ایوانِ نمائندگان میں ری پبلکن پارٹی کے تمام 221 ارکان نے صدر کے مواخذے کے حق میں ووٹ ڈالا جب کہ مخالفت میں 212 ووٹ پڑے۔

خبر رساں ادارے 'ایسو سی ایٹڈ پریس' کے مطابق ایوان کی کارروائی کا مطلب مواخذے کے ایک ایسے طریقہ کار کی حمایت ہے جو حتمی طور پر صدر کے لیے سزا کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

امریکی آئین کے مطابق مواخذے کی کوشش کی کامیابی کا مطلب بڑے جرائم اور بدعنوانیوں کی سزا ہے اور اگر امریکی کانگریس کے دوسرے ایوان یعنی سینیٹ میں مقدمے میں جرم ثابت ہو جائے تو صدر کو عہدے سے ہٹایا جاسکتا ہے۔

دوسری جانب صدر بائیڈن نے مواخذے کی کوشش کے بارے میں ایک میں اپنے اور خاندان کے خلاف تحقیقات کی پیروی سے متعلق ری پبلکنز کی ترجیحات پر سوال اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ "امریکیوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں مدد کے لیے کچھ کرنے کے بجائے، وہ (ری پبلکنز) مجھ پر جھوٹ پر مبنی حملہ کرنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔"

صدر بائیڈن نے مزید کہا کہ حزبِ اختلاف کے ارکان کام کرنے کے بجائے 'بے بنیاد سیاسی اسٹنٹ' پر وقت ضائع کرنے کا انتخاب کر رہے ہیں۔

صدر بائیڈن کے خلاف کئی ماہ پر محیط مواخذے کی تحقیقات کی منظوری اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ یہ 2024 کے انتخابات میں صدر بائیڈن کے دوبارہ منتخب ہونے کی مہم تک جاری رہے گی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا وائٹ ہاؤس میں اپنے دور میں دو بار مواخذہ کیا گیا تھا۔

ٹرمپ کانگریس میں اپنے ری پبلکن اتحادیوں پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ بائیڈن کے مواخذے کی کارروائی پر تیزی سے آگے بڑھیں۔

'اے پی' کے مطابق ٹرمپ کا یہ مطالبہ ان کے سیاسی دشمنوں کے خلاف انتقام کے وسیع تر مطالبات کا حصہ ہے۔

ایوان نمائندگان میں بدھ کو صدر کے مواخذے کی تحقیقات کی قرارداد پر ڈیموکریٹس نے یک زبان ہو کر مخالفت کی اور اس سلسلے میں کارروائی کو ٹرمپ کے خلاف دو مواخذے کا بدلہ لینے کا مضحکۂ خیز ڈھونگ قرار دیا۔

ایون نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے تحقیقات کے بارے میں کہا، "ہم اس ذمہ داری کو ہلکا نہیں لیتے اور تحقیقات کے نتائج پر کوئی تعصب نہیں کریں گے۔"

ایوان میں ڈیموکریٹک ممبر اور ہاؤس جوڈیشری کمیٹی کے رینکنگ رہنما جیری ناڈلر نے کہا، "اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ صدر نے کچھ غلط کیا ہے۔"

انہوں نے کہا، "آپ مواخذے کا عمل اس وقت تک شروع نہیں کرتے جب تک کہ قابلِ مواخذہ جرائم کے حقیقی ثبوت موجود نہ ہوں۔"

جیری ناڈلر، جنہوں نے ٹرمپ کے خلاف دونوں مواخذے کی کارروائیوں کی نگرانی کی تھی، کہا کہ ری پبلکنز کی جانب سے منظور کی جانے والی تحقیقات میں کوئی ثبوت موجود ہی نہیں ہیں۔

اگرچہ ری پبلکن ارکان کا کہنا ہے کہ ان کی انکوائری صدر جو بائیڈن پر مرکوز ہے لیکن انہوں نے صدر کے بیٹے ہنٹر بائیڈن اور ان کے بیرونِ ملک کاروباری معاملات میں بھی خاص دلچسپی لی ہے اور وہ اس ضمن میں صدر بائیڈن پر ذاتی طور پر فائدہ اٹھانے کا الزام بھی لگاتے ہیں۔

ری پبلکنز نے اپنی تحقیقات کا ایک بڑا حصہ ہنٹر بائیڈن کے ٹیکسوں اور ان کے بندوق کے استعمال کے بارے میں محکمۂ انصاف کی طویل عرصے سے جاری تحقیقات میں مداخلت پر مبنی الزامات پر بھی مرکوز کیا ہے۔

واضح رہے کہ ہنٹر بائیڈن کو اس وقت دو امریکی ریاستوں میں خصوصی تفتیش میں مجرمانہ الزامات کا سامنا ہے۔ ان پر ایک الزام یہ ہے کہ انہوں نے 14 لاکھ ڈالر کے واجب الادا ٹیکس تین سال تک ادا نہیں کیے۔

صدر بائیڈن کے بیٹے پر دوسرا الزام یہ ہے کہ انہوں نے ریاست ڈیلاویئر میں منشیات استعمال کرنے والوں کے اسلحہ رکھنے کی ممانعت کے قوانین کی اس وقت خلاف ورزی کی تھی جب ہنٹر نے یہ تسلیم کیا تھا کہ وہ نشے کی عادت سے نبرد آزما تھے۔

ڈیموکریٹس نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ صدر کا بیٹا کامل نہیں ہے۔ لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا ہے کہ ہنٹر بائیڈن ایک نجی شہری ہے جسے نظام انصاف کے ذریعے پہلے ہی جواب دہ ٹھہرایا جا رہا ہے، اور یہ کہ صدر جو بائیڈن نے ان کے لیے کوئی نامناسب کام نہیں کیا۔

(اس خبر میں شامل زیادہ تر مواد اے پی سے لیا گیا ہے)

فورم

XS
SM
MD
LG