ایسے میں جب پرائمری الیکشن کی جنگ زوروں پر ہے، اور دو ہفتے تک جاری رہنے والی اہم انتخابی مہم شروع ہونے والی ہے، امریکی صدارتی امیدوار اقلیتون اور اوینجلیکل مسیحی ووٹروں سے رابطوں میں مصروف ہیں۔
ریپبلیکن صدارتی امیدوار جمعے کو جنوبی کیرولینا کے شکر گرین ویل کی بنیاد پرست، بوب جونز یونیورسٹی کی جانب سے ’عقیدہ اور اہل خانہ‘ کے عنوان پر منعقدہ ایک فورم میں شریک تھے۔
جنوبی کیرولینا میں اوینجلیکلز ووٹروں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، جہاں ریپبلیکن پارٹی 20 فروری کو پرائمری الیکشن کرا رہی ہے، جب کہ ایک ہفتہ بعد ڈیموکریٹ پارٹی اپنی ووٹنگ کرائے گی۔
فلوریڈا کے سابق گورنر جیب بش نے، جو کیتھولک ہیں، فورم کو بتایا کہ اُن کا عقیدہ اُن کی ’’رہنمائی کرتا ہے‘‘، جس سے انتخاب جیتنے کی صورت میں اُن کی سوچ متاثر ہو سکتی ہے۔ بش نے کہا کہ ’’میں نہیں سمجھتا کہ عوامی زندگی میں آپ اپنے عقیدے کو تالے بند الماری میں بند کر دیتے ہو‘‘۔
فلوریڈا سے تعلق رکھنےو الے سینیٹر مارکو روبیو نے اسلحے کی بنیاد پر تشدد کے مسئلے کی جانب دھیان مبذول کرایا، جس کے لیے اُن کا کہنا تھا کہ اخلاقی نا کہ قانونی مسئلہ ہے۔ روبیو بھی کیتھولک ہیں۔ بقول اُن کے، ’’جب خاندان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو، قدریں باقی نہ رہیں۔ جب قدروں دراڑیں پڑ جائیں تو پھر آپ ملک باقی نہیں رہتا‘‘۔
ریٹائرڈ نیورو سرجن، بین کارسن ’سینوتھ ڈے ایڈونٹسٹ‘ مسلک کے ہیں۔ اُنھوں نے ہم جنس پرستی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ’گے رائٹس‘ کے وکلا ’’ہمارے عقیدے کی نفی کرنا چاہتے ہیں‘‘۔
کارسن کے بقول، ’’ہمارے آئین کی رو سے ہر ایک کو یکساں حقوق حاصل ہیں۔ لیکن کسی کو زیادہ حقوق نہیٕں مل سکتے‘‘۔
ریپبلیکن پارٹی کی پرائمری ہفتہ دور ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ جنوبی کیرولینا میں ارب پتی کاروباری شخص، ڈونالڈ ٹرمپ کو دو ہندسوں کی سبقت حاصل ہے۔
نیو ہیمپشائر میں ٹرمپ کو بڑی کامیابی حاصل ہوئی، جو چوتھے مباحثے میں شریک نہیں ہوئے تھے۔ برعکس اس کے، اُنھوں نے ٹوئٹر پر اپنے حریفوں پر حملہ کیا۔
ٹرمپ نے سوال کیا کہ ’’ٹیڈ کروز کس طرح اوینجلیکل مسیحی ہو سکتے ہیں، جب کہ وہ بے انتہا جھوٹ بولتے ہیں، اور اتنے جھوٹے ہیں؟‘‘ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ کروز بدترین جھوٹا، پاگل اور بے ایمان ہے‘‘۔
کروز ٹرمپ کے مد مقابل میں صف اول کے چیلنجر ہیں، وہ اوینجلیکلز میں مقبول ہیں، جن کی مدد سے اُنھوں نے آئیووا کے کاؤکسز کے دوران کافی ووٹ حاصل کیے۔