امریکہ کے 2016 کے صدارتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے نامزدگی کی دوڑ میں شامل صرف دو امیدوراں سابق وزیر خارجہ ہلری کلنٹن اور ورمونٹ کے سینٹر برنی سینڈرز کے درمیان جمعرات کو ہمپشائر میں براہ راست مباحثے میں جارحانہ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
ان دونوں کے درمیان یہ بحث شمال مشرقی ریاست میں پہلے صدارتی پرائمری کے انعقاد سے چند روز پہلے ہوئی۔
عوامی جائزوں کے مطابق ہلری، سینڈرز سے 20 پوائنٹ پیچھے ہیں جب کہ انہوں نے سنیڈرز کو آئیووا کے کاکس میں بہت کم فرق سے پیچھے چھوڑا۔
یہ نامزدگی کی دوڑ میں شامل ان دونوں امیدواروں کے درمیان پہلا براہ راست مباحثہ تھا جب کہ میری لینڈ کے سابق گورنر آئیووا میں بری کارکردگی دکھانے کے بعد ڈیموکریٹک جماعت کے صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ سے الگ ہو گئے ہیں۔
اب ووٹروں کی ترجیحات اس حوالے سے نہایت اہم ہو گئی ہے کہ کونسا امیدوار نامزد ہوتا ہے جبکہ مہم میں اب زیادہ جوش اور ولولہ نظر آرہا ہے۔
ہلری اور سینڈرز کے درمیان اس بات پر بحث و تکرار ہوئی کہ ان دونوں میں سے حقیقت میں ترقی پسند کون ہے اور کون بڑے مالیاتی مفادات کے زیر اثر ہے اور ان دونوں کے مطابق امریکہ کو درپیش سب سے بڑا خطرہ کیا ہے۔
68 سالہ ہلری اپنے آپ کو "ترقی پسند قرار دیتی ہیں جو اس پر عمل بھی کرتی ہیں"۔ ان کا سینیٹر سنڈرز کی مفت کالج (کی تعلیم) اور صحت کی دیکھ بھال کے بارے میں تجاویز کے بارے کہنا تھا کہ یہ ایسے وعدے ہیں جو پورے نہیں ہو سکتے۔
دوسری طرف 74 سالہ سینڈرز نے کہا کہ یہ بنیاد پرست خیالات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر دوسرے ترقی یافتہ ملک کے پاس مفت سرکاری کالج کی تعلیم ہے اور جہاں صرف حکومت اپنے شہریوں کے لیے صحت کی سہولت کے لیے رقم فراہم کرتی ہے۔