امریکہ میں صدارتی امیدواروں کی نامزدگی کے لیے ریاست آئیووا میں ہونے والے پرائمری انتخاب میں ری پبلکن جماعت کے ٹیڈ کروز کامیاب ہو گئے ہیں جب کہ ڈیموکریٹس کے امیدوار ان ہیلری کلنٹن اور برنی سینڈرز کے درمیان مقابلہ برابر رہا ہے۔
ٹیکساس سے منتخب سینیٹر ٹیڈ کروز 28 فی صد ووٹ حاصل کرکے ری پبلکن امیدواروں میں سرِ فہرست آئے ہیں۔
رائے عامہ کے قومی سطح کے جائزوں میں مقبول ترین قرار دیے جانے والے ارب پتی تاجر ڈونالڈ ٹرمپ 24 فی صد ووٹوں کے ساتھ دوسرے جب کہ فلو ریڈا سے منتخب سینیٹر مارکو روبیو 23 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے ہیں۔
سرِ فہرست رہنے والے ان تینوں رہنماؤں کے علاوہ دیگر ری پبلکن امیدواران کل ملا کر دس فیصد سے بھی کم ووٹ حاصل کر سکے۔
دوسری جانب ڈیموکریٹس امیدواروں کے پرائمری انتخاب میں ہیلری کلنٹن اور برنی سینڈرز کے درمیان مقابلہ عملاً برابر رہا ہے۔
'نیویارک ٹائمز' کے مطابق سابق خاتونِ اول اور سابق وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن نے 9ء49 فی صد حاصل کیے ہیں۔ جب کہ ریاست ورمونٹ سے منتخب سینیٹر برنی سینڈرز 6ء49 فی صد ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے ہیں۔
ڈیموکریٹس کی نامزدگی کی دوڑ میں شامل تیسرے اور نسبتاً غیر معروف امیدوار مارٹن او مالی کو صرف 6ء0 فی صد ووٹ ملے ہیں۔
تقریباً ایک سال تک جاری رہنے والی انتخابی مہم اور بے شمار قیاس آرائیوں کے بعد آئیووا میں ہونے والی رائے شماری امریکی ووٹروں کی ترجیحات کا پہلا ٹھوس جائزہ پیش کرتی ہے۔ پرائمری انتخابات کا سلسلہ جون کے وسط تک جاری رہے گا۔
آئیووا کاکس کے نتائج کی بنیاد پر ہی دونوں جماعتوں کے امیدواران اپنی مستقبل کی حکمتِ عملی اور انتخابی مہم ترتیب دیں گے۔
نامزدگی کی دوڑ میں شامل امیدواروں کو ہر ریاست میں ہونے والے پرائمری انتخابات کے نتائج کے تناظر میں اپنی اپنی جماعت کے ارکان یا مندوبین کی حمایت حاصل کرنا ہو گی جو رواں سال کے وسط میں اپنی جماعت کے صدارتی امیدوار کا انتخاب کریں گے۔
ری پبلکنز کے پرائمری انتخاب میں واضح فتح حاصل کرنے کے بعد ٹیڈ کروز اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے انتہائی پرعزم نظر آئے۔
"سب سے پہلے میں خدا کی تعریف کروں گا۔۔۔ آج یہ عوام کی فتح ہے۔ یہ فتح آئیووا اور اس عظیم قوم کے تمام باہمت قدامت پسندوں کی فتح ہے۔"
اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ڈونالڈ ٹرمپ نے یہ کہہ کر کہ وہ "بہت خوش ہیں کہ سب کام صحیح طریقے سے ہوئے" یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ انتخابی نتائج نے انہیں متاثر نہیں کیا۔ لیکن وہ اپنے خطاب کے دوران ماضی کی طرح پراعتماد نہیں تھے۔
اپنے خطاب میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "ہم ری پبلکن کی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے اپنی مہم جاری رکھیں گے، اور ہلرری یا برنی جسے بھی وہ (ڈیموکریٹس) ہمارے مقابلے پر بھیجیں گے، اسے آسانی سے ہرا دیں گے۔"
ری پبلکن کے انتخاب میں تیسرے نمبر پر آنے والے مارکو روبیو بھی خاصے پرامید نظر آئے۔اپنے حامیوں سے خطاب میں روبیو کا کہنا تھا کہ "کئی ماہ سے ہمیں یہ بتایا جا رہا تھا کہ ہمیں موقع نہیں مل سکتا۔ لیکن آج رات آئیووا کی عظیم ریاست کے عوام نے امریکہ کو ایک واضح پیغام دیا ہے۔"
دوسری طرف ڈیموکریٹ پارٹی کی نامزدگی کے لیے فیورٹ قرار دی جانے والی ہلرخی کلنٹن نے پرائمری الیکشن کے بعد اپنے حامیوں سے خطاب میں اعتراف کیا کہ برنی سینڈرس کے ساتھ ان کا مقابلہ بہت سخت رہا۔
ان کا کہنا تھا، "ہمیں اصولی اختلافِ رائے اور نظریاتی بنیاد پر مقابلے کا موقع کم ہی ملتا ہے لیکن اب یہ موقع ہاتھ آیا ہے۔ میں سینیٹر سینڈرز کے ساتھ اس موضوع پر مباحثے کے لیے بے چینی سے منتظر ہوں کہ امریکہ کے بہتر مستقبل کے لیے درست حکمتِ عملی کیا ہونی چاہیے۔"
ہیلری کے برعکس برنی سینڈرز خاصے پرجوش دکھائی دیے جنہوں نے نتائج کے اعلان کے بعد ہوا میں مکا لہرا کر اپنے حامیوں کے نعروں کا جواب دیا۔
اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سینڈرز نے کہا کہ،"نو ماہ پہلے ہم اس خوبصورت ریاست میں آئے تھے تو ہماری کوئی سیاسی تنظیم نہیں تھی، ہمارے پاس وسائل نہیں تھے اور ہماری کوئی شناخت نہیں تھی۔ لیکن اب ہم امریکہ کی طاقتور ترین سیاسی قوت بننے جارہے ہیں۔"
ڈیموکریٹک پارٹی کی دوڑ میں شامل میری لینڈ کے سابق گورنر مارٹن او مالی واحد امیدوار ہیں جنہیں اس پرائمری الیکشن کے دوران ایک فیصد سے بھی کم ووٹ ملے ہیں اور ذرائع کے مطابق وہ صدارتی نامزدگی کے امیدوار کے طور پر اپنا نام واپس لینے والے ہیں۔
ری پبلکن کی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے کوشاں ریاست آرکنام کے سابق گورنر مائیک ہکابی نے آئیووا پرائمری کے نتائج کے بعد اپنی انتخابی مہم معطل کرنے کا اعلان کیا ہے اور امکان ہے کہ وہ بھی انتخابات سے دستبردار ہوجائیں گے۔ہکابی 2008ء میں آئیووا پرائمری الیکشن کے فاتح تھے۔