امریکہ میں 2016 کے صدارتی انتخابات کے لیے نامزدگی کے امیدواروں کی کئی ماہ سے جاری مہم کے بعد پہلا باضابطہ پرائمری الیکشن پیر کو وسط مغربی ریاست آئیووا میں شروع ہوگیا ہے۔
پیر کو آئیووا کے شہری اپنے اپنے ترجیحی صدرارتی امیدواروں کے حق میں رائے دے رہے ہیں۔
ملک کے 2016 کے صدراتی انتخابات کے لیے نامزدگی کے ابتدائی مرحلے سے قبل آئیووا میں سامنے آنے والے عوامی جائزوں کے مطابق ریپبلکن اور ڈیموکریٹک جماعتوں کے نمائندوں کے درمیان بڑے سخت مقابلوں کی توقع کی جا رہی ہے۔
ریپبلکن امیدواروں میں ڈونلڈ ٹرمپ کو ٹیکساس کے سینیٹر ٹیڈ کروز پر معمولی برتری حاصل ہے جبکہ ڈیموکریٹک پارٹی کی ہلری کلنٹن اور اپنے آپ کو سوشلسٹ ڈیموکریٹ قرار دینے والے ورمونٹ کے سینیٹر برنی سینڈرز کے درمیان مقابلہ برابر کا نظر آ رہا ہے۔
دونوں جماعتوں کے امیدواروں نے اتوار کو آئیووا کی پرائمری الیکشن مہم کے آخری مرحلے میں ریاست کے مختلف علاقوں میں تقریبات میں شرکت کی جہاں انہوں نے اپنے مخالف امیدوارں پر تنقید کی اور رائے دہندگان کے مختلف اہم گروپوں سے مہم کے آخری لمحات میں ان کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کی۔
اتوار کو ٹرمپ نے امریکی ٹیلی ویژن چینل ’اے بی سی‘ کے ایک پروگرام میں اپنے بڑے حریف کروز پر ذاتی اور دوسرے حوالے سے سخت تقنید کی۔
ٹرمپ نے اس حوالے سے کروز پر کئی اعتراضات کیے کہ آیا وہ صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے اہل ہیں یا نہیں کیونکہ ان کے بقول وہ کینیڈا میں پیدا ہوئے ان کے والد کیوبا سے تعلق رکھتے تھے اور ان کی والدہ امریکی تھیں۔
اس کے جواب میں کروز نے بھی صحت کی دیکھ بھال جیسے معاملات پر ٹرمپ کے قدامت پسند مؤقف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان پر غیر سنجیدہ مہم چلانے کا الزام عائد کیا۔
دوسری طرف ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل برنی سینڈرز نے ہلری کلنٹن کی طرف سے بطور وزیر خارجہ اپنے ذاتی ای میل اکاؤنٹ کے استعمال کے معاملے پر سوالات اٹھائے۔
امریکی محکمہ خارجہ جو کلنٹن کے ای میلز کی کئی مراحل میں جاری کر چکا ہے نے جمعہ کو کہا کہ وہ ایسی ای میلز جاری نہیں کرے گا جو حساس نوعیت کی معلومات پر مشتمل ہیں۔
ہلری کلنٹن کے ناقدین کا مؤقف ہے کہ غیر محفوظ ای میل اکاؤنٹ کے استعمال سے امریکی سلامتی کو خطرے میں ڈالا گیا اور شاید ایسا کرنے سے کچھ قوانین کی خلاف ورزی بھی ہوئی ہو۔
کلنٹن نے اتوار کو کہا کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا کیونکہ ان کے بقول جب یہ ای ملیز بھیجی گئی تھیں تو اس وقت ان کو حساس قرار نہیں دیا گیا تھا۔
انہوں نے اتوار کو اپنے اس مؤقف کو ایک بار پھر دہرایا کہ ان ای میلز کو جاری کر دینا چاہیئے۔ انہوں نے اپنے ان ریپبلکن حریفوں پر بھی تنقید کی جو اس معاملے کو اچھال رہے ہیں۔