رسائی کے لنکس

امریکہ اور برطانیہ کے یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر حملے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ اور برطانیہ نے یمن کے حوثی باغیوں کے عسکری ٹھکانوں پر جمعرات کی شب فضائی اور بحری راستوں سے حملے کیے ہیں اور خبردار کیا ہے کہ اگر حوثی بحیرۂ احمر میں تجارتی جہازوں کو نشانہ بنانے سے باز نہ آئے تو انہیں دوبارہ نشانہ بنایا جائے گا۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق یمن نے ملک کے مختلف شہروں میں حملوں کی تصدیق کی ہے جب کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے جمعرات کی شب ایک بیان میں کہا کہ یہ حملے واضح پیغام ہیں کہ امریکہ اور اس کے اتحادی اپنے فوجیوں اور بحیرۂ احمر کے راستے ہونے والی تجارت پر حوثیوں کے حملوں کو برداشت نہیں کریں گے۔

امریکہ کے وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ حملوں میں حوثیوں کے عسکری ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جن میں خاص طور پر ان کے ڈرونز، بیلسٹک، کروز میزائل، کوسٹل راڈار اور ایئر سرویلیئنس کی تنصیبات شامل ہیں۔

حوثیوں نے بھی تصدیق کی ہے کہ دارالحکومت صنعا سمیت سعدہ، ذمار اور الحدیدہ میں حملے ہوئے ہیں جسے حوثی امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ کی جارحیت قرار دے رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ کے حملوں میں صنعا اور تعز ایئرپورٹ کے قریب فوجی بیسز سمیت الحدیدہ شہر میں واقع نیول بیس اور حاجہ میں فوجی تنصیب کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق جمعے کی صبح صنعا میں چار دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں جب کہ الحدیدہ شہر میں دو مقامی افراد نے بتایا ہے کہ انہوں نے بحیرۂ احمر کے قریب ساحلی علاقے میں پانچ دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں۔

امریکہ نے کہا ہے کہ آسٹریلیا، بحرین، کینیڈا اور نیدرلینڈز کے تعاون سے حوثیوں کے خلاف آپریشن کیا گیا ہے۔

برطانوی وزیرِ اعظم رشی سوناک نے بھی ایک الگ بیان میں کہا ہے کہ برطانوی رائل ایئر فورس نے حوثیوں کے زیرِ استعمال فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ نے امریکہ کے ساتھ مل کر اپنے دفاع میں محدود، ضروری اور متناسب جوابی حملہ کیا ہے تاہم اس کارروائی میں نیدرلینڈز، کینیڈا اور بحرین کی کسی بھی قسم کی آپریشنل سپورٹ نہیں تھی۔

برطانوی وزیرِ اعظم کے مطابق ان حملوں کا مقصد حوثیوں کی عسکری صلاحیت کو کم کرنا اور عالمی تجارت کا تحفظ ہے۔

واضح رہے کہ حوثی باغی یمن کے ایک حصے پر قابض ہیں اور حالیہ عرصے کے دوران انہوں نے بحیرۂ احمر میں کئی بحری جہازوں کو نشانہ بنایا تھا جس کے بعد کئی بین الاقوامی شپنگ کمپنیوں نے اس بحری راستے سے تجارت معطل کر دی ہے۔

حوثیوں کا دعویٰ ہے کہ ان کے حملے اسرائیل کی غزہ میں جاری جنگ کے خلاف ہیں اور یہ حملے اس وقت تک نہیں روکے جائیں گے جب تک اسرائیل غزہ میں اپنی کارروائی نہیں روک دیتا۔

برطانوی وزارتِ دفاع کے مطابق جمعرات کی شب چار لڑاکا طیاروں نے قبرص سے اڑان بھر کر حوثیوں کے ٹھکانوں پر حملے کیے۔

یمن میں امریکہ اور برطانیہ کے حملوں کے بعد سعودی عرب نے ایک بیان میں تحمل کا مظاہرہ کرنے اور معاملے کو بڑھنے سے گریز کرنے پر زور دیا ہے۔

یمن میں امریکہ اور برطانیہ کے حملوں سے چند گھنٹے قبل امریکی فوج نے کہا تھا کہ حوثیوں نے خلیجِ عدن میں اینٹی شپ بیلسٹک میزائل فائر کیا تھا۔

دو روز قبل یعنی نو جنوری کو ہی امریکہ اور برطانیہ کی نیول فورسز نے حوثیوں کے 21 ڈرونز اور میزائل مار گرائے تھے جب کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے ان حملوں کو امریکہ جہازوں پر براہِ راست حملہ قرار دیا تھا۔

حوثیوں کے اعلیٰ عہدیدار الی القہوم نے سماجی رابطے کی سائٹ 'ایکس' پر جاری ایک بیان میں جوابی حملوں کا عزم کرتے ہوئے کہا کہ اب یہ جنگ امریکہ اور برطانیہ کے تصورات اور توقعات سے بڑھ کر مزید پھیلے گی۔

(اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔)

فورم

XS
SM
MD
LG