رسائی کے لنکس

اسرائیل سے عالمی عدالت کے کسی بھی فیصلے کی تعمیل کرانا دنیا کی ذمہ داری ہے، ہیومن راتٹس واچ


ہومن رائٹس واچ کی ایکزیکٹیو ڈائریکٹر ترانا حسن، فائل فوٹو
ہومن رائٹس واچ کی ایکزیکٹیو ڈائریکٹر ترانا حسن، فائل فوٹو

انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے ہیومن رائٹس واچ کی سربراہ نے غزہ کے خلاف اسرائیل کی فوجی مہم کے خلاف مقدمہ اقوام متحدہ کی اعلی ترین عدالت میں لانے پر جنوبی افریقہ کو سراہا اور کہا کہ بین الاقوامی کمیونٹی اسرائیل سے متعلق کسی بھی عدالتی فیصلے کو تعمیل کرانے کی ذمہ دار ہو گی۔

جنوبی افریقہ نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینی محصور شہر غزہ پر فضائی اور زمینی کارروائی کو ہنگامی طور پر معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور بین الاقوامی عدالت انصاف کو بتایا ہے کہ اسرائیل نسل کشی کی کارروائیاں کر رہا ہے ۔

ہیومن رائٹس واچ کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ، ترانا حسن نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ، جنوبی افریقہ یہاں اہم قیادت فراہم کر رہا ہے اور وہ واقعتاً اس اہم موقع کو استعمال کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل عدالت کے اقدامات یا احکامات کی تعمیل نہیں کرتا تو پھر یہ بین الاقوامی برادری اسرائیل کو ان اقدامات پر عمل درآمد پر آمادہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔

ہیومن رائٹس واچ کی سربراہ ترانا حسن ، فائل فوٹو
ہیومن رائٹس واچ کی سربراہ ترانا حسن ، فائل فوٹو

ہیومن رائٹس واچ نے ، جوجمعرات کو دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اپنی عالمی رپورٹ جاری کر چکا ہے ، اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ غزہ کی پٹی میں عام شہریوں کے لیے فاقہ کشی کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے ، جو ایک جنگی جرم ہے ۔ اسرائیل نے اس الزام کو بھر پور طریقے سے مسترد کر دیا ہے ۔

ترانا حسن نے کہا کہ ، " اس جنگ کے دوران ہم نے جو کچھ دیکھا ہے وہ انسانی ہمدردی کے بین الاقوامی قانون کی نمایاں خلاف ورزیوں سے مطابقت رکھتا ہے ۔ حسن نے کہا کہ ہم اس ایک جرم ، فاقہ کشی پر مجبور کرنے کا جرم ، کے بارے میں دستاویزی ثبوت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔"

بین الاقوامی دباؤ میں اضافے کا سامنا کرنے پر اسرائیل نے اپنی مکمل ناکہ بندی ختم کر دی ہے اور کچھ خوراک اور ادویات کو علاقے میں لے جانے کی اجازت دے دی ہے، جب کہ امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ وہ کافی نہیں ہے۔

ترانا حسن نے کہا ، ہمیں انسانی ہمدردی کی امداد کی مکمل اور بلا روک ٹوک ترسیل کے بارے میں بات کرنے کی ضرورت ہے جس میں خوراک ، ایندھن اور خیمے شامل ہیں۔ انہوں نے کہا ، ہم نے انسانی ہمدردی کی اس قسم کے بلا روک ٹوک رسائی نہیں دیکھی ہے ۔ ہیومن رائٹس واچ اسی کا مطالبہ کر رہا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ماہرین نے گزشتہ دنوں غزہ میں جنگ میں پھنسے شہریوں کے لیے شدید تشویش کا اظہار کیا ۔

فلسطینیوں کے لیے اقوامِ متحدہ کے امدادی ادارے اور اقوامِ متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے محصور علاقے میں فاقہ کشی کے بارے میں متنبہ کیا ہے۔

عالمی ادارۂ صحت نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں ہر کوئی بھوکا ہے۔ خوراک دستیاب نہ ہونا ایک معمول بن چکا ہے اور ہر روز زندہ رہنے کی ایک جدوجہد جاری ہے۔

سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد شروع ہونے والی مہلک جنگ میں غزہ کی محصور پٹی کی تقریباً 23 لاکھ کی آبادی کے ایک بڑے حصے کے بے گھر ہونے سے عالمی امدادی اداروں کے مطابق لوگوں کو خوراک کی کمی، صحت کی سہولیات تک رسائی، اور عدم تحفظ کے شدید مسائل کا سامنا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے بدھ کو دیر گئے ٹیلی ویژن پر ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل حماس کے دہشت گردوں سے لڑ رہا ہے نہ کہ فلسطینی آبادی سے اور وہ ایسا بین الاقوامی قانون کی مکمل پاسداری کرتے ہوئے کر رہے ہیں۔

اسرائیل نے بے گھر فلسطینیوں کی بحفاظت واپسی کے لیے جنگ سے تباہ حال شمالی غزہ کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے اقوام متحدہ کے مشن کو اجازت دینے پر اتفاق کیا ہے۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے ۔

فورم

XS
SM
MD
LG