امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے جمعرات کو کہا کہ اسرائیل ایران کو موثر طریقے سے الگ تھلگ کر کے ایک فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار کرنے کے لیے مشرق وسطیٰ میں عرب ممالک کے ساتھ کام کر رہا ہے ۔
قاہرہ سے رخصت ہو نے سے قبل ، جہاں انہوں نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کی ، بلنکن نے کہا، ایک ایسا راستہ ہے جو اسرائیل کے خطے میں انضمام اور جائز سیکیورٹی کی ضروریات اور خواہشات اور فلسطینیوں کی ایک اپنی ریاست کی خواہشات کی تکمیل کر سکتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ, “وہ واحد بہترین راستہ ہے ، انضمام، سیکیورٹی ، ایک فلسطینی ریاست۔۔ ایران کو الگ تھلگ کرنا اور اس قسم کی کارروائیوں کو ناکام بنانا جو وہ اپنے حمایت یافتہ گروہوں کے ذریعے کر رہا ہے ۔”
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ,”میرا خیال ہے کہ یہ تصور واضح ہے لیکن ہمارے لیے اس سمت بڑھنے اور اسے حقیقتاً شروع کرنے کے لیے ، غزہ کے تنازع کو ختم ہونا ہو گا۔ یہ انتہائی اہم ہے ۔ “
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو دو ریاستی حل کو سختی سے مسترد کر چکے ہیں ۔
قاہرہ، بلنکن کے سات روزہ سفارتی دورے کا آخری اسٹاب تھا۔ یہ دورہ غزہ کی جنگ کو محدود رکھنے ، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر شہریوں کو دی جانے والی امداد بڑھانے، عام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے اور حماس کے پاس موجود باقی یرغمالوں کی رہائی کے حصول پر مرکوز تھا۔
اس سے قبل جمعرات کو انٹنی بلنکن نے غزہ میں فلسطینیوں کے لیے ضروری امداد کی ترسیل میں معاونت کرنے پر مصر کی پارٹنر شپ کو سراہا ۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ،” وزیر خارجہ بلنکن اور صدر السیسی نے بقیہ تمام یرغمالوں کی رہائی کی جاری کوششوں پر بات چیت کی ۔ وزیر خارجہ نے اس بات کو یقینی بنانے سے متعلق امریکہ کے عزم کا اعادہ کیا کہ غزہ میں فلسطینیوں کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور نہ کیا جائے اور ایساعلاقائی امن قائم کیا جائے جس میں اسرائیل کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے اور ایک فلسطینی ریاست کے قیام میں پیش قدمی ہو ۔ “
مصر نے اس سے قبل ایک عارضی جنگ بندی کی ثالثی میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے جس میں حماس نے 100 سے زیادہ یرغمالوں اور اسرائیل نے 240 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ۔ مصر اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالوں کی رہائی پر بات چیت کی بحالی کی کوشش کررہا ہے ۔
جمعرات کو قاہرہ میں بات چیت سےقبل بلنکن نے مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ملاقات کی اور عباس نے بعد میں السیسی اور اردن کے شاہ عبداللہ دوم سے بات چیت کی۔
اردنی ، مصری اور فلسطینی رہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان جاری کیاجس میں بین الاقوامی برادری سے غزہ میں فوری جنگ بندی اور فلسطینی شہریوں کے تحفظ پر دباؤ برقرار رکھنے کی اپیل کی گئی ۔ رہنماؤں نے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی غزہ میں اپنے گھروں کو واپسی کو قابل عمل بنانے کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا اور انہوں نے اسرائیل کی جانب سے جنگ کے بعد علاقے پر دوبارہ قبضے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کیا۔
نیتن یاہو نے بدھ کو ٹیلی وژن پر ایک خطاب میں کہا کہ ، اسرائیل کا غزہ پر مستقل قبضہ کرنے یا اس کی شہری آبادی کو بے گھر کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔
(نائیک چنگ، وی او اے)
فورم