رسائی کے لنکس

 مصر نے غزہ سے ملحق بفر زون کی نگرانی کی اسرائیلی درخواست مسترد کردی: ذرائع


مصر نے اسرائیل کی جانب سے مصر۔ غزہ سرحد پرقائم بفر زون پر اسرائیل کی نگرانی میں اضافے کی تجویز مسترد کر دی ہے اور وہ جنگ کے بعد کے انتظامات پر کام کرنے سے قبل کسی جنگ بندی کی کوششوں میں ثالثی کو اولیت دے رہا ہے ۔ یہ بات مصری سیکیورٹی کے تین ذرائع نے بتائی ہے۔

مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے منگل کو کہا کہ غزہ کےلیے جنگ بندی ، امداد کی ترسیل اور غزہ کے شہریوں کی مصر میں نقل مکانی کو روکنا اولین ترجیحات ہیں۔

گیارہ دسمبر 2023کو غزہ سے ملحق مصر کی رفح سرحد سے غزہ میں داخل ہونے والی ہلال احمر کی ایمبولینسز۔۔ فوٹو اے ایف پی
گیارہ دسمبر 2023کو غزہ سے ملحق مصر کی رفح سرحد سے غزہ میں داخل ہونے والی ہلال احمر کی ایمبولینسز۔۔ فوٹو اے ایف پی

مصر کی غزہ کے ساتھ 8 میل طویل سرحد محصور فلسطینی ساحلی شہر کی ایسی واحد سرحد ہے جس پراسرائیل کا براہ راست کنٹرول نہیں ہے ۔

قطر کے ساتھ ساتھ ، مصر بھی غزہ میں کسی نئی جنگ بندی کے مذاکرات اور حماس کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی کاکوئی معاہدہ طے کرانے کے لیے ثالث کے طور پر نمایاں کردار ادا کر چکا ہے ۔

مصری ذرائع نے کہا ہے کہ ان مذاکرات کے دوران اسرائیل نے مستقبل کے حملوں کو روکنے کے اپنے منصوبوں کے سلسلے میں سرحد کے ساتھ ایک تنگ بفر زون ، فلاڈیلفی راہداری کو محفوظ بنانے کے بار ے میں مصر سے بات کی تھی ۔

ایک اسرائیلی عہدے دار نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر کہا کہ مصر کے ساتھ مل کر فلاڈیلفی کوریڈور کی نگرانی ان مسائل میں شامل تھی جن پر ملکوں نے گفتگو کی ہے ۔

جب عہدے دار سے پوچھا گیا کہ ،کیا مصر نے انکار کر دیا تھا تو ان کا جواب تھا ، مجھے اس کا علم نہیں ہے ۔

مصر کے حکومت سے منسلک اخبار القاہرہ نیوز نے پیر کو ایک گمنام ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ مصر اور اسرائیل کے درمیان راہداری پر مجوزہ تعاون کی حالیہ اطلاعات غلط تھیں۔

مصر کی سرکاری انفرمیشن سروس نے تبصرے کی درخواست پر کوئی جواب نہیں دیا۔

مصری ذرائع نے کہا کہ اسرائیلی عہدےداروں نے جنگ بندی کے موجودہ مذاکرات کے دوران اس راہداری پر کنٹرول کے بارے میں گفتگو نہیں کی تھی لیکن اس کے بجائے علاقے کی نگرانی میں شرکت کے لیے کہا تھا جس میں اسرائیل کی حاصل کردہ مانیٹرنگ کی نئی ٹیکنالوجی کے استعمال میں شراکت شامل تھی ۔

ذرائع نے بتایا کہ مصری مذاکرات کاروں نےاس خیال کو مسترد کر دیا لیکن مصر نے سرحد کی اپنی جانب رکاوٹوں میں اضافہ کر دیا ہے ۔

ذرائع نے مزید کہا کہ مصر، فلاڈیلفی راہداری کو محفوظ بنانے سمیت،جنگ کے بعد کے انتظامات پرمذاکرات کی لازمی بنیاد کے طور پر کسی نئی جنگ بندی کا معاہدہ طے کرنے کو اولیت دے رہا ہے ۔

فلاڈیلفی کوریڈور یا فلاڈیلفی راہداری کہلانے والا بفر زون

فلاڈیلفی کوریڈور یا فلاڈیلفی راہداری غزہ کی پٹی اور مصر کی سرحد کے درمیان واقع 14 کلومیٹر ، (آٹھ میل ) لمب ایک تنگ زمینی راستہ ہے ۔

1979 میں مصر اور اسرائیل کے درمیان ایک امن معاہد ے کے تحت اسے ایک بفر زون یا غیر جنگی علاقہ قرار دیا گیا تھا جس پر اسرائیل فورسز کا کنٹرول تھا اور اس پر اس کی فورسز گشت کرتی تھیں ۔ مقصد مصر اور غزہ کی پٹی کے درمیان غیر قانونی سامان اور لوگوں کی کی نقل و حرکت کو روکنا تھا ۔

2005 میں غزہ کی پٹی پر اپنا قبضہ ختم کرنے تک اسرائیل کافلاڈیلفی کوریڈور پر کنٹرول تھا ۔ حماس نے 2007 میں غز ہ کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔

گزشتہ ماہ کے آخر میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیل اس راہداری کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنا چاہتا ہے جس کے نیچے، بقول ان کے، فلسطینی ایک عرصے تک زیر زمین سرنگوں کا ایک نیٹ ورک قائم کیے ہوئے ہیں ۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

سرنگیں

ان سرنگوں کی تعداد میں 2008 سے اضافہ ہونا شروع ہوا جب فلسطینی اسمگلروں او ر عسکریت پسندوں نے انہیں اسرائیل کی ناکہ بندی سے بچنے اور محصور شہر غزہ میں ہتھیار لانے کے لیے استعمال کیا ۔ لیکن ایک فلسطینی فوجی ذریعے نے کہا ہے کہ 2013 میں شروع ہونے والی مصری فوجی مہم ان میں سے بیشتر کو تباہ کرنے میں کامیاب ہو گئی تھی۔

مصر کے سرکاری اخبار الاہرام کے مینیجنگ ایڈیٹر اور فلسطینی امور کے ایک ماہر ، اشرف ابو الہول نے کہا ہے کہ،مصر نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اس نے اپنی سرحد کی جانب تمام سرنگیں بند کر دی ہیں لیکن اسرائیل ابھی تک یہ نہیں سمجھ سکا ہے کہ اس نے غزہ میں جو سرنگیں دیکھیں آیا وہ سب مقامی طو ر پر تعمیر یا تیار کی جا سکتی تھیں ۔

ابوا لہول نے کہا کہ اسرائیل سرحدی بفر زون پر براہ راست کنٹرول کی ضرورت کے بغیر بھی اپنی فائرنگ کی طاقت سے اس پر موثر طریقے سے کنٹرول کرسکتا ہے ۔

سرحدی علاقے کے قریب باربار بمباری کی اطلاعا ت ملتی رہی ہیں ۔ ان میں رفح کراسنگ شامل ہے جسے مصر سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی امداد غزہ میں لانے اور انتہائی اشد طبی علاج کے ضرورت مند فلسطینیوں کی ایک بہت تھوڑی تعداد کو وہاں سے انخلا کےلیے استعمال کیا گیا ہے ۔

موجودہ تنازع سات اکتوبر کو اس وقت شروع ہوا تھا جب حماس نے اسرائیل پر ایک اچانک حملہ کیا اور 1140 لوگوں کو ہلاک اور لگ بھگ 240 کو یرغمال بنا لیا تھا۔

غزہ کے عہدےداروں کے مطابق اسرائیل نے جوابی کارروائی میں 23 ہزار سے زیادہ لوگوں کو ہلاک کر دیا اور 23 لاکھ آبادی پر مشتمل علاقے کے بیشتر شہریوں کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG