رسائی کے لنکس

یوکرین: وزیرِاعظم کا مستعفی ہونے کا اعلان


فائل
فائل

وزیرِاعظم یاتسنیوک نے کہا کہ ان کی حکومت کے خلاف پیدا کیا جانے والا سیاسی بحران مصنوعی ہے جس پر قابو پانے کا انہیں اس کے علاوہ کوئی راستہ نظر نہیں آرہا کہ وہ اپنے عہدے سے الگ ہوجائیں۔

یوکرین کے وزیرِاعظم آرسینیے یاتسنیوک نے ملک میں جاری سیاسی بحران کے حل میں ناکامی کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

اتوار کو ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کے استعفے سے یوکرین میں انتخابی، آئینی اور عدالتی اصلاحات کی راہ ہموار ہوگی اور ملک کے یورپی یونین اور نیٹو کا رکن بننے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہوسکیں گی۔

وزیرِاعظم یاتسنیوک نے کہا کہ ان کی حکومت کے خلاف پیدا کیا جانے والا سیاسی بحران مصنوعی ہے جس پر قابو پانے کا انہیں اس کے علاوہ کوئی راستہ نظر نہیں آرہا کہ وہ اپنے عہدے سے الگ ہوجائیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کے خاتمے کی خواہش نے "سیاست دانوں کو اندھا اور ملک میں حقیقی تبدیلی لانے کی ان کی خواہش کو مفلوج" کردیا ہے۔

وزیرِاعظم نے کہا کہ وہ منگل کو باضابطہ طور پر اپنا استعفیٰ پارلیمان کے سامنے پیش کردیں گے جس کے بعد ملک میں نئی حکومت کےقیام کی راہ ہموار ہوجائے گی۔

وزیرِاعظم یاتسنیوک کے مخالفین انہیں ملک میں جاری معاشی بحران اور ملک میں سیاسی اور انتظامی اصلاحات متعارف کرانے کے معاملے پر پس و پیش سے کام لینے کے الزامات عائد کرتے ہیں جن کا تقاضا یورپی یونین نے کر رکھا ہے۔

یاتسنیوک اور ان کی کابینہ کے خلاف فروری میں پارلیمان میں پیش کی جانے والی عدم اعتماد کی ایک تحریک ناکامی سے دوچار ہونے کے بعد حکمران اتحاد میں شامل دو جماعتیں حکومت کی حمایت سے دستبردار ہوگئی تھیں جس کے بعد سے ملک میں سیاسی بحران شدید ہوگیا تھا۔

وزیرِاعظم یاتسنیوک کے استعفے کے بعد اگر پارلیمانی جماعتیں کسی نئے وزیرِاعظم کے نام پر متفق نہ ہوسکیں تو صدر پیٹرو پوروشینکو کو ملک میں نئے انتخابات کا اعلان کرنا پڑے گا۔

تاہم یوکرینی صدر پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ وہ نئے انتخابات کے امکان سے ہر ممکن احتراز کرنا چاہتے ہیں کیوں کہ اس کے نتیجے میں ملک میں مزید سیاسی عدم استحکام کا خدشہ ہے۔

یوکرین کے مشرقی علاقے میں پڑوسی ملک روس کی حمایت سے جاری علیحدگی پسند تحریک اور یوکرینی فوج کی وہاں مشغولیت نے بھی ملک کے سیاسی اور معاشی نظام کو خاصا کمزور کیا ہے۔

مشرقی یوکرین میں دو سال سے جاری اس لڑائی اور جھڑپوں میں اب تک نو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔

XS
SM
MD
LG