رسائی کے لنکس

ٹوئٹر کا نیا فیچر، محدود وقت کے لیے ٹوئٹ کرنا ممکن


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سوشل میڈیا کے مقبول پلیٹ فاریم 'ٹوئٹر' نے اسنیپ چیٹ، انسٹا گرام، واٹس ایپ اور فیس بُک کی اسٹوریز کی طرز پر نیا فیچر 'فلیٹس' متعارف کروایا ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ٹوئٹر نے اعلان کیا ہے کہ وہ برازیل میں نئے فیچر کا تجربہ کر رہا ہے جس میں ٹوئٹ 24 گھنٹے بعد غائب ہو جائے گی۔

واضح رہے کہ یہ فیچر سب سے پہلے فوٹو شیئرنگ ایپ اسنیپ چیٹ میں سامنے آیا تھا بعد ازاں فیس بک کے زیر انتظام فوٹو شیئرنگ ایپ انسٹا گرام، واٹس ایپ اور فیس بک پر بھی اس فیچر کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔

ٹوئٹر کے نئے فیچر 'فلیٹس' میں جب کسی بھی صارف کے اکاؤنٹ پر پروفائل پیکچر پر کلک کیا جائے تو لگایا گیا پیغام کو دیکھا جا سکے گا۔ یہ پیغام 24 گھنٹے بعد پروفائل سے غائب ہو جائے گا۔

ٹوئٹر کے پروڈکٹ لیڈ کیون بیکپور کا کہنا تھا کہ 'فلیٹس' پر کوئی بھی صارف ری ٹوئٹ، لائک یا ری-پلائی نہیں کر سکے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ فلیٹس سے لوگ ان عارضی اور وقتی خیالات کا اظہار کر سکیں گے جن کا اظہار عمومی طور پر ٹوئٹس میں نہیں کیا جاتا۔

واضح رہے کہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز وقتاََ فوقتاِِ نئی تبدیلیاں لانے میں مصروف ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ صارفین کی توجہ حاصل کی جا سکے۔

ٹوئٹر کی سب سے بڑی حریف ویب سائٹ فیس بک نے بھی چند ماہ قبل اپنی مصنوعات کو بہتر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ فیس بک اپنی پروائیویسی پالیسی کی بہتری کے لیے کوشاں ہے۔

ٹوئٹر کی جانب سے تبدیلی بنیادی طور پر اپنے پلیٹ فارم کو صارفین کے لیے مزید دوستانہ بنانے کی کوشش ہے ۔ حالیہ مہینوں ٹوئٹر کی کوششوں کے باوجود وہ دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے آگے نکلنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔

گزشتہ برس اکتوبر میں ٹوئٹر نے اعتراف کیا تھا کہ سیکیورٹی مقاصد کے لیے محفوظ شدہ بعض صارفین کا ڈیٹا اشتہارات کے لیے استعمال ہوا تھا۔

ٹوئٹر انتظامیہ نے صارفین سے معذرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایک غلطی تھی جسے دور کر دیا گیا۔

ٹوئٹر انتظامیہ کے مطابق صارفین ٹوئٹر اکاؤنٹ بناتے وقت اپنا ای میل ایڈریس اور فون نمبرز درج کرتے ہیں جب کہ یہ ڈیٹا سیکیورٹی مقاصد کے لیے محفوظ کر لیا جاتا ہے۔

ٹوئٹر انتظامیہ کا کہنا تھا کہ یہ خامی 17 ستمبر 2019 کو دور کر لی گئی تھی۔ تاہم کتنے صارفین کا ڈیٹا استعمال ہوا ٹوئٹر نے اس حوالے سے تفصیلات جاری نہیں کی تھیں۔

اکتور میں ہی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے سیاسی اشتہارات کی اشاعت پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔

یہ اقدام سوشل میڈیا پر سیاست دانوں سے متعلق غلط اطلاعات کو روکنے کے لیے کیا گیا تھا۔

ٹوئٹر کے چیف ایگزیکٹیو جیک ڈورسے نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ اگرچہ انٹرنیٹ کے ذریعے ہونے والی تشہیر، تجارتی بنیادوں پر کام کرنے والے مشتہرین کے لیے بہت اہم اور مؤثر ہے۔ لیکن اس سے ہونے والا سیاسی نوعیت کا نقصان بھی کچھ کم خطرناک نہیں۔ اس کے ذریعے ووٹرز پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جاتی ہے۔

یہ اقدام فیس بک پر بڑھتے ہوئے اس دباؤ کے پیش نظر اٹھایا کیا گیا تھا جس کے ذریعے یہ مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ فیس بک سیاست دانوں سے متعلق حقائق کی جانچ پڑتال کرے۔

دوسری جانب ٹوئٹر پر صارفین ایک جانب تو نئے فیچر کی تعریف کر رہے ہیں تو دوسری جانب اس پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔

شمیم ادھیکارتھ نام صارف کا کہنا تھا کہ کیا ہو رہا ہے ٹوئٹر، ہمیں تو (ٹوئٹس کو) ایڈیٹ کا بٹن درکار تھا۔ ہمیں اسٹوریز کے فیچر کی ضرورت نہیں تھی۔

حوریہ نامی صارف نے کہا کہ ٹوئٹر کو نہ چھیڑا جائے۔ برائے مہربانی اس کو اسی طرح رکھیں جیسے یہ ہے۔ اسی وجہ سے یہ ہماری پسند تھی اور ہم انسٹاگرام اور فیس بک استعمال نہیں کرتے تھے۔

ایک اور صارف نے نشاندہی کی کہ ٹوئٹر بتدریج انسٹاگرام میں تبدیل ہو رہا ہے۔

سید نوید شاہ نامی صارف نے خدشے کا اظہار کیا کہ ایک دن ٹوئٹر بھی فیس بک کی ملکیت ہو جائے گا کیونکہ فیس بک کی تمام پروڈکٹس میں اسٹوریز کا فیچر موجود ہے۔

XS
SM
MD
LG