ذرائع ابلاغ کے اندازوں کے مطابق امریکہ کی مغربی ریاست نیواڈا میں منگل کو ریپبلکن پارٹی کاکس کا انتخاب ارب پتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے جیت لیا ہے۔
اس ماہ کے اوائل میں نیو ہمپشائر اور جنوبی کیرولائنا ریاستوں میں پرائمری انتخابات میں جیت کے بعد یہ ڈونلڈ ٹرمپ کی تیسری مسلسل جیت ہے اور یکم مارچ کو درجن بھر ریاستوں میں انتخابات میں ان کے لیے مددگار ثابت ہو گی۔
فلوریڈا کے سینیٹر مارکو روبیو اور ٹیکساس کے سینیٹر ٹیڈ کروز کا دوسری پوزیشن کے لیے سخت مقابلہ ہے کیونکہ نیواڈا کے کچھ علاقوں سے ابھی نتائج موصول ہو رہے ہیں۔
جیسا کے انتخاب سے قبل جائزوں سے ظاہر تھا کہ ریٹائرڈ سرجن بین کارسن اور اوہائیو کے گورنر جان کاسچ اس دوڑ میں بہت پیجھے ہیں۔
جنوبی کیرولائنا میں برے نتائج کے بعد پارٹی کے بعض ارکان کے پسندیدہ امیدوار جیب بش صدارتی دوڑ سے دستبردار ہو گئے تھے جبکہ جان کاسچ اور بین کارسن نے مقابلہ جاری رکھا۔
کئی امیدواروں کی ریپبلکن دوڑ سے دستبرداری کا فائدہ مارکو روبیو کو پہنچنے کا امکان ہے۔ نیواڈا کاکس کے انتخاب سے پہلے پارٹی کے کئی ارکان نے ان کی حمایت کا اعلان کیا تھا جن میں سابق ریپبلکن صدارتی امیدوار باب ڈول بھی شامل ہیں۔
نیواڈا میں انتخاب سے قبل ٹیڈ کروز کو مشکلات کا سامنا رہا کیونکہ جنوبی کیرولائنا میں ووٹروں کے ایک اہم مسیحی گروپ نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دیا۔ کروز کو ان الزامات کا بھی سامنا رہا کہ انہوں نے مہم کے دوران اپنے حریفوں کے خلاف اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیے۔
ٹیڈ کروز نے اپنے کمیونیکشن مینیجر رک ٹیلر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر ایسے بیانات چھاپنے پر برخاست کر دیا جس میں انہوں نے مارکو روبیو پر جھوٹا الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے مقدس کتاب انجیل کا مذاق اڑایا ہے۔
نیواڈا ایک کثیر نسلی ریاست ہے اور اس بار وہاں کثیر تعداد میں ووٹروں نے حق رائے دہی استعمال کیا۔