امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ سعودی آئل تنصیبات پر حملوں میں ایران کا ہاتھ ہے۔
اوول آفس میں پیر کو بحرین کے بادشاہ حماد بن عیسیٰ سے ہونے والی ملاقات کے موقع پر صدر ٹرمپ نے صحافیوں کے سوالات کے جواب دیے۔
سعودی آئل تنصیبات پر حملے اور اس میں مبینہ طور پر ایران کے کردار سے متعلق سوال پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ان حملوں میں ایران ملوث ہے۔ تاہم وہ اس موقع پر جنگ نہیں چاہتے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جنگ سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا اور مشرق وسطیٰ میں ایک نیا تنازع کھڑا ہوسکتا ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب کی آئل تنصیبات پر ہفتے کو ہونے والے حملوں کی ذمہ داری یمن کے حوثی باغیوں نے قبول کی تھی۔ لیکن واشنگٹن کی طرف سے حوثیوں کے دعوے کو جھٹلا کر ایران پر ان حملوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا جارہا ہے۔ تاہم ایران نے حملوں میں ملوث ہونے کے الزامات کی تردید کی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پیر کو اپنی ایک ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ حملہ کرنے والوں کو بھرپور جواب دینے کے لیے امریکہ مکمل تیار ہے۔ لیکن وہ سعودی عرب سے سننا چاہتا ہے کہ وہ حملے کا ذمہ دار کسے سمجھتے ہیں۔
امریکی صدر کی اس تنبیہ کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گزشتہ چار ماہ کی بلند ترین سطح کو جاپہنچی ہیں۔
تیل کی عالمی رسد میں پانچ فیصد کمی آئی ہے۔ جس کی مکمل بحالی میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ جب امریکی صدر نے سعودی عرب پر ہونے والے ڈرون حملوں پر ممکنہ امریکی فوجی کارروائی کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو اور توانائی کے سیکریٹری ریک پیری سمیت دیگر کئی کابینہ اراکین کی طرف سے ان حملوں کا الزام تہران پر لگایا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ اور دیگر اراکین جلد سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔
ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ یہ حملے سعودی فوجی اتحاد کی حوثی باغیوں کے ساتھ جاری جنگ میں یمن پر کیے جانے والے حملوں کا ردعمل ہیں۔
ترکی کے دارلحکومت انقرہ کے دورے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ یمنی عوام اپنے دفاع کا جائز حق استعمال کررہے ہیں۔
اُدھر روس نے پیر کو فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ جلد بازی میں اٹھائے جانے والے اقدامات سے پرہیز کریں اور تحمل کا مظاہرہ کریں۔
حملے میں استعمال ہونے والے ہتھیار
سعودی داررلحکومت ریاض کی زیر قیادت اتحاد کا پیر کو کہنا ہے کہ سعودی تنصیبات پر ہونے والے حملوں میں استعمال ہونے والے ہتھیار ایرانی ساختہ تھے۔
اتحاد کے ترجمان ترکی المالکی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حملوں میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ایرانی ساختہ تھے۔ تاہم حملوں کی مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔
سعودی آئل تنصیبات پر حملوں سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 19 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ جو کہ 91-1990 میں عراق کی کویت پر حملے کے بعد پیدا ہونے والے بحران کے بعد تیل کی قیمتوں میں ہونے والا سب سے زیادہ اضافہ ہے۔