سعودی عرب کی تیل کی سب سے بڑی تنصیبات پر میزائل حملے کے بعد حکام تیل کی پیداوار بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سعودی عرب کے وزیر توانائی پرنس عبدالعزیز بن سلمان کا اتوار کو کہنا تھا کہ ملک کی دو بڑی تیل کی تنصیبات آرمکو کے خوریز اور ابقائق پلانٹس پر ہونے والے اس حملے کے نتیجے میں سعودی عرب کی تیل کی یومیہ پیداوار میں 50 فیصد کی کمی واقع ہو گئی تھی۔
دریں اثنا اس بارے میں شبہات بدستور موجود ہیں کہ یہ میزائل حملہ کس نے کیا تھا۔ امریکہ کا کہنا تھا کہ یہ حملہ ایران نے کیا ہے۔ تاہم ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔
سعودی وزیر کا کہنا ہے کہ اس حملے کے بعد سعودی عرب کی تیل کی پیداوار میں پانچ اعشاریہ سات ملین بیرل یومیہ کی کمی واقع ہوئی ہے جو دنیا بھر میں خام تیل کی سپلائی کے چھ فیصد کے برابر ہے۔
سعودی وزیر کا کہنا ہے کہ یہ حملہ محض سعودی عرب پر ہی نہیں کیا گیا بلکہ عالمی سطح پر تیل کی ترسیل اور اس کی سکیورٹی پر کیا گیا ہے۔
یمن کے حوثی ملیشیا کے ترجمان کرنل یحیٰ ساری نے ہفتے کو اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی اور کہا تھا کہ اگر سعودی عرب کی اتحادی فوجوں نے یمن پر حملے بند نہ کیے تو سعودی عرب میں ایسے حملوں میں اضافہ کیا جائے گا۔
سعودی عرب کے مشرقی علاقے میں واقع ابقائق کی تنصیب پر علی الصبح ہونے والے اس حملے کی ویڈیو سے پتہ چلتا ہے کہ اس کے نتیجے میں تنصیب پر کئی مقامات پر آگ کے شعلے بلند ہو رہے تھے۔ تاہم سہ پہر تک یہ شعلے دھوئیں کے بادلوں میں تبدیل ہو گئے تھے۔
سعودی حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔