امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی آئل تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو بھرپور جواب دینے کے لیے امریکہ مکمل تیار ہے۔
سعودی عرب کی آئل تنصیبات پر ہفتے کو ہونے والے حملے کے بعد پانچ فیصد تیل کی عالمی پیداوار متاثر ہوئی تھی جس کے باعث عالمی منڈی میں بھی تیل کی قیمت میں تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
امریکی صدر نے پیر کو اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ سعودی عرب کی آئل تنصیبات پر حملوں میں ملوث مجرم کو ہم جانتے ہیں جو ہمارے نشانے پر ہے۔ تاہم سعودی عرب سے سننے کے منتظر ہیں کہ وہ حملے کا ذمہ دار کسے سمجھتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اِن حملوں کی وجوہات جانتا ہے اور ہمیں کن شرائط پر آگے بڑھنا ہے، اسے دیکھنا ہوگا۔
اس سے قبل امریکی سینئر حکام کا کہنا تھا کہ یمن کے حوثی باغیوں نے سعودی عرب کی آئل تنصیبات پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ تاہم شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ ان حملوں میں ایران ملوث ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا بھی کہنا تھا کہ اس بات کے شواہد نہیں ملے کہ سعودی آئل تنصیبات پر یمن کی سرزمین سے حملے کیے گئے ہیں۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے تمام کوششوں کے باوجود ایران نے دنیا کو فراہم کی جانے والی سب سے بڑی آئل سپلائی لائن پر حملہ کیا ہے۔
دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے امریکہ کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے اسے بے بنیاد قرار دیا ہے۔
سعودی آئل تنصیبات پر حملے کے بعد اتوار کو تیل کی عالمی قیمتوں میں 15 فیصد اضافہ ہوا جب کہ سعودی عرب کی سب سے بڑی آئل ریفائنری آرامکو کا کہنا ہے کہ ہفتے کو ہونے والے حملوں کے نتیجے میں یومیہ 5 اعشاریہ سات ملین بیرل کی سپلائی منقطع ہوگئی ہے۔
چین کا سعودی آئل تنصیبات پر حملوں سے متعلق کہنا ہے کہ ٹھوس حقائق کی غیر موجودگی میں کسی ملک پر الزام عائد کرنا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہوگا۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چن ینگ نے معمول کی پریس بریفنگ کے دوران دونوں ملکوں کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ اس معاملے پر چین ہر اس اقدام کی مخالفت کرے گا جس سے تنازع مزید شدت اختیار کرجائے۔
اُدھر ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے 'تسنیم' کے مطابق پاسداران انقلاب کے کمانڈر امیر علی حاجی زادے نے خبردار کیا ہے کہ ایران جنگ کے لیے تیار ہے۔ امریکہ کی تمام بیسز اور طیارے ایران کے میزائلوں کے نشانے پر ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امریکی حکام کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتانا ہے کہ حملوں کے نتیجے میں سعودی آئل تنصیبات کے 19 مقامات کو نقصان پہنچا اور شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ جس مقام سے حملے کیے گئے وہ یمن کا جنوب نہیں بلکہ شمال مغربی علاقہ تھا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ذمہ دار حکام کے مطابق اُنہیں حملوں میں کروز میزائل کے استعمال ہونے کے شواہد ملے ہیں۔