صدر ٹرمپ نے ان خبروں کے کئی روز بعد جن میں ان پر روس اور روسی صدر پوٹن سے تعلق کا الزام لگایا گیا تھا، کہا کہ انہوں نے کبھی بھی روس کے لیے کام نہیں کیا ہے۔
پیر کے روز رپورٹرز کے سامنے ٹرمپ کی ترديد نیو یارک ٹائمز میں جمعے کو شائع ہونے والے اس مضمون کے رد عمل میں تھی کہ مئی 2017 میں جب صدر نے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی کو بر طرف کیا تھا تو ایف بی آئی نے اس بارے میں ایک خفیہ تفتیش شروع کی تھی کہ آیا کیا وہ روس کے ایک ایجنٹ کے طور پر کام کر رہے تھے۔
صدر ٹرمپ نے پیر کے روز اس بارے میں دو ٹوک تردید کی کہ انہوں نے کبھی بھی روس کے لیے کام کیا تھا۔ جب کہ اس سے پہلے اتوار کو فاکس نیوز پر نشر ہونے والے ایک انٹر ویو کے دوران وہ بظاہر اس سوال کا جواب دینے سے گریز کرتے دکھائی دیے تھے۔
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی روس کے لیے کام نہیں کیا اور آپ اس کا جواب زیادہ بہتر طور پر جانتے ہیں۔ نہ صرف میں نے روس کے لیے کبھی کام نہیں کیا، بلکہ میرا خیال ہے کہ آپ کی جانب سے اس سوال کا پوچھا جانا تک باعث شرم ہے۔ کیوں کہ یہ سب ایک بڑا فریب ہے۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ سخت تردید نیویارک ٹائمز کی اس رپورٹ کے جواب میں سامنے آئی ہے کہ 2017 میں جب صدر نے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی کو بر طرف کیا تھا تو ایف بی آئی نے اس بارے میں ایک تفتیش شروع کی تھی کہ آیا صدر امریکی مفادات کے خلاف روس کے لیے کام کر رہے تھے۔
واشنگٹن پوسٹ نے یہ خبر بھی دی کہ صدر نے مبینہ طور پر روسی صدر ولادی میر پوٹن کے ساتھ کئی میٹنگز میں ہونے والی اپنی گفت و شنید کی تفصیلات چھپائی تھیں اور انہوں نے ایسا دانستہ طور پر کیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے اس تازہ ترین سلسلے کے بعد صدر کی جانب سے روسی صدر پر تنقید میں ہچکچاہٹ اور 2016 کے انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی انتخاب جتوانے میں مدد کے لیے روسی مداخلت کی تحقیقات پر نئے سرے سے توجہ مرکوز ہو رہی ہے۔
ڈیمو کریٹ سینیٹر ڈک ڈربن کا کہنا ہے کہ آپ جانتے ہیں کہ بہت سے سوالات اٹھے ہیں۔ ان کا ولادی میر پوٹن کے ساتھ اتنا دوستانہ کیوں ہے۔
ڈیمو کریٹس نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے روس کے اتحادی شام سے امریکی فورسز کے انخلاء اور کچھ روسی کاروباری افراد پر عائد پابندیاں اٹھانے کے حالیہ فیصلے کے جواز پر بھی سوال اٹھایا ہے۔
پیر کے روز صدر نے کومی اور ایف بی آئی کی ماضی کی قیادت پر یہ الزام عائد کرتے ہوئے مذمت کی کہ وہ ان کی صدارت کو سبوتاژ کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس بارے میں تفتیش کر رہے تھے، یہ وہ لوگ تھے جو پکڑے گئے تھے، جو جانے پہچانے برے لوگ ہیں۔ میرا خیال ہے کہ آپ انہیں برے لوگ کہہ سکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ روس کے لیے ماضی کے صدور کی نسبت زیادہ سخت رہی ہے اور اس نے روس سے منسلک 272 پابندیوں کا نفاذ کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس، انٹیلی جینس کمیونٹی کے ان نامعلوم ذرائع کی مذمت کرتا رہا ہے جنہوں نے میڈیا کے لیے معلومات افشا کیں۔