رسائی کے لنکس

شام میں امریکی فوجوں کی موجودگی 'غیر قانونی' تھی: پوٹن


بدھ کے روز روسی ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ روس کی وزارت خارجہ نے امریکی انخلا کو نیک شگون فیصلہ قرار دیا ہے، جس کے نتیجے میں سات برس کے بحران کا سیاسی تصفیہ ممکن ہوسکے گا

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے شام سے 2000 امریکی فوجوں کے انخلا کے اچانک فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں اُن کی موجودگی غیر قانونی اور خطے میں امن کے حصول کی راہ میں ایک رکاوٹ تھی۔

ماسکو میں جمعرات کو چودھویں سالانہ اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، جس میں ریکارڈ 1700 صحافی موجود تھے، پوٹن نے کہا کہ وہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے تخمینے سے اتفاق کرتے ہیں کہ زمینی حالات یہ ہیں کہ شام میں داعش کو زیادہ تر شکست ہوچکی ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’ڈونالڈ درست کہہ رہے ہیں، میں (اس بارے میں) اُن سے اتفاق کرتا ہوں‘‘۔ اُنھوں نے کہا کہ شمالی شام کے چند چھوٹے حصوں پر اب بھی مسلح شدت پسندوں کا قبضہ ہے، جنھیں کم از کم گذشتہ سال ’’ضرب کاری‘‘ لگائی گئی تھی۔

پوٹن نے کہا کہ ’’میں نہیں سمجھتا کہ (امریکی افواج) کی وہاں کوئی ضرورت ہے‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہیئے کہ وہاں (امریکی) فوجوں کی موجودگی غیر قانونی ہے۔ امریکہ وہاں اقوام متحدہ کی حمایت کے بغیر موجود ہے، نہ ہی اُنھیں حکومت شام نے دعوت دی ہے۔ روس اِس لیے وہاں ہے کہ اُسے شامی حکومت نے آنے کی دعوت دی تھی۔ لیکن، اگر امریکہ نے وہاں سے انخلا کا فیصلہ کیا ہے تو یہ ایک اچھی بات ہے‘‘۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ اس نے شام میں اپنی فوج اس لیے تعینات کی ہے کہ وہ داعش کا صفایا کرنا چاہتا ہے، جو دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کا ایک جُزو ہے۔

پوٹن نے اس بات پر شک کا اظہار کیا کہ شام سے امریکی فوج کا انخلا عمل میں آئے گا۔

بقول اُن کے ’’ہمیں ابھی تک امریکی فوجوں کے انخلا کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے‘‘۔

’’پھر یہ کہ افغانستان میں امریکہ کتنے سالوں سے موجود ہے؟ 17 سالوں سے؟ اور وہ تقریباً ہر سال کہتا ہے کہ وہ اپنی فوجیں واپس بلا رہا ہے‘‘۔

بدھ کے روز روسی ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ روس کی وزارت خارجہ نے امریکی انخلا کو نیک شگون فیصلہ قرار دیا ہے، جس کے نتیجے میں سات برس کے بحران کا سیاسی تصفیہ ممکن ہوسکے گا۔

XS
SM
MD
LG