ایران کا کہنا ہے کہ صدر حسن روحانی کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات قطعی طور پر خارج از امکان ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے گذشتہ ہفتے عندیہ دیا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران صدر ٹرمپ ایرانی صدر حسن روحانی سے بغیر کسی پیشگی شرائط کے ملاقات کر سکتے ہیں۔
تاہم صدر ٹرمپ نے آج پیر کے روز اس کی تردید کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا، ’’جعلی خبر میں کہا گیا ہے کہ میں ایران سے بغیر پیشگی شرائط کے ملنے والا ہوں۔ یہ خبر ہمیشہ کی طرح غلط ہے۔‘‘
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے سرکاری ٹیلی ویژن پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’صدر ٹرمپ سے ملاقات نہ تو ایران کے صدر حسن روحانی کے ایجنڈے میں شامل ہے اور نہ ہی ایسی کوئی ملاقات ہونے کا کوئی امکان ہے۔‘‘
ایرانی حکام ایران پر امریکی پابندیوں کے تناظر میں امریکہ کے ساتھ کسی بھی سطح کی بات چیت سے مسلسل انکار کرتے آئے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے گذشتہ برس ایران کے ساتھ 2015 میں طے ہونے والے جوہری معاہدے کو منسوخ کرنے کے بعد ایران پر اقتصادی پابندیاں دوبارہ عائد کر دی تھیں۔
اس سے قبل ایران نے امریکہ کے ان الزامات کو ’’ناقابل قبول‘‘ قرار دیا تھا کہ سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر ہونے والے میزائل حملے کے پس منظر میں ایران کا کردار تھا۔
صدر ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ میں کہا، ’’یاد رکھیں کہ جب ایران نے یہ کہتے ہوئے ایک ڈرون کو مار گرایا تھا کہ وہ اس کی فضائی حدود میں داخل ہو گیا تھا، جب کہ وہ اس کی حدود کی قریب بالکل نہیں تھا۔ وہ یہ جانتے ہوئے بھی اس بات پر قائم رہے کہ یہ بہت بڑا جھوٹ ہے۔ اب وہ یہ کہتے ہیں کہ سعودی عرب میں ہونے والے حملوں میں وہ ملوث نہیں ہیں۔ ہم دیکھیں گے۔‘‘
امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایرانی اقدام کا بھرپور جواب دے گا۔ ان حملوں کی ذمہ داری یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے قبول کی تھی۔
ایران کا کہنا ہے کہ امریکہ کے ساتھ کسی بھی دو طرفہ بات چیت کے لئے بنیادی شرط یہ ہے کہ ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں فوری طور پر ہٹائی جائیں۔
ایرانی حکومت کے ترجمان علی ربئے کا کہنا ہے کہ ’’اقتصادی پابندیاں ہر صورت اٹھانا ہوں گی اور امریکہ کو ایرانی قوم کا احترام کرنا ہو گا۔‘‘