امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کو تنبیہ کی ہے کہ وہ امریکہ سے متعلق اپنے الفاظ کے چناؤ میں احتیاط برتیں۔
خامنہ ای کے جمعے کو تہران کی مسجد میں خطاب پر ٹوئٹر پر ردعمل دیتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے نام نہاد سپریم لیڈر اب اتنے سپریم نہیں رہے۔ اُنہوں نے امریکہ اور یورپ کے بارے میں بہت سے غلط باتیں کی ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران کی معیشت ڈوب رہی ہے۔ ایرانی عوام شدید پریشانی سے دوچار ہیں۔ ایسے حالات میں رہبر اعلٰی کو الفاظ کے چناؤ میں احتیاط کرنی چاہیے۔
خیال رہے کہ ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے آٹھ سال بعد تہران کی امام خمینی مسجد میں نماز جمعہ کی امامت کرائی تھی۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں خامنہ ای نے کہا تھا کہ ایران کے امریکی تنصیبات پر جوابی حملوں نے امریکہ کا سپر پاور ہونے کا گھمنڈ توڑ دیا ہے۔
خامنہ ای نے کہا تھا کہ امریکہ کے فوجیوں پر حملہ دُنیا کی نام نہاد سپر پاور کے منہ پر طمانچہ تھا۔
خامنہ ای نے صدر ٹرمپ کو بہروپیا اور قاسم سلیمانی کے قتل کو امریکہ کی دہشت گردی قرار دیا تھا۔
اُنہوں نے ایران، امریکہ جوہری معاہدے کے ضامن یورپی ممالک پر بھی تنقید کی تھی۔
صدر ٹرمپ اس سے قبل بھی حکومتی پالیسیوں سے نالاں ایرانی مظاہرین کی حمایت کر چکے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ایرانی عوام ایسی حکومت کے حق دار ہیں جو مطالبات کرنے پر اُن کے قتل کی بجائے اُن کے خواب پورے کرے۔
یاد رہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی حالیہ دنوں میں عروج پر پہنچ گئی ہے۔ امریکہ کی جانب سے ایران کے پاسدرانِ انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران نے بھی عراق میں امریکی تنصیبات پر میزائل داغے تھے۔
لیکن، ایران کی جانب سے یوکرینی طیارہ مار گرائے جانے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد ایران میں اندرونِ خانہ شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
آیت اللہ علی خامنہ ای 1989 سے ایران کے رہبرِ اعلیٰ ہیں اور ملک کے اہم فیصلوں میں اُن کی رائے کو حتمی سمجھا جاتا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای امریکہ کے حوالے سے سخت گیر موقف رکھتے ہیں۔ حالیہ عرصے میں امریکہ کے ساتھ کشیدگی کے دوران اُنہوں نے کسی بھی قسم کے مذاکرات کی بھی مخالفت کی تھی۔
ایران کے 80 سالہ رہبر اعلیٰ قاسم سلیمانی کی نمازِ جنازہ کے موقع پر آب دیدہ ہو گئے تھے۔ اُنہوں نے امریکہ سے اس اقدام کا بدلہ لینے کا بھی اعلان کیا تھا۔