اسرائیلی فوج کی انٹیلی جینس نے کہا ہے کہ ایران کے پاس اس سال کے آخر تک ایک جوہری بم بنانے کے لیے کافی افزودہ یورینیم موجود ہو گا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کہتے ہیں کہ اسرائیل ایران کو جوہری طاقت نہیں بننے دے گا۔
اسرائیلی فوج کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران کے پاس 2020 کے آخر تک افزودہ یورینیم کی اتنی مقدار ہو گی جو ایک جوہری بم بنانے کے لیے کافی ہو گی۔ یہ اندازہ اس کے بعد سامنے آیا ہے جب امریکہ اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگیاں انہیں جنگ کے دہانے تک لے آئی ہیں۔
امریکہ 2018 میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے الگ ہو گیا تھا اور اسرائیلی انٹیلی جینس کے عہدے داروں کا قیاس ہے کہ ایران جوہری بم بنانے کی اپنی کوششیں دوبارہ شروع کر دے گا۔
دوسری جانب ایران کے صدر حسن روحانی نے 16 جنوری کو ٹیلی وژن پر اپنی ایک تقریر میں کہا ہے کہ ایران 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدہ طے ہونے کے بعد کی سطح سے زیادہ یورینیم افزوردہ کر رہا ہے، جتنا کہ اس معاہدے میں کہا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔ لیکن، ہم اپنی پیش قدمی جاری رکھیں گے۔
اسرائیلی انٹیلی جینس کے عہدے داروں نے اپنا اندازہ ان اعداد و شمار کی بنیاد پر پیش کیا ہے کہ 90 فیصد افزودہ چالیس کلو یورینیم ایک جوہری بم بنانے کے لیے کافی ہوتا ہے۔
ایران نے کئی ماہ قبل اعلان کیا تھا کہ اب وہ خود کو جوہری بم کے معاہدے کا پابند نہیں خیال کرتا اور وہ یورینیم کی افزودگی کی کوششوں میں اضافہ کر دے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ اسرائیلی اندازے سے معلوم ہوا کہ ایران کے پاس ایسے میزائل نہیں ہیں جو کوئی جوہری بم لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہوں اور یہ کہ جہاں تک وہ جانتے ہیں ایران ایسے کسی بھی میزائل پر کام نہیں کر رہا۔
اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل کو واضح طور پر علم ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام کے ساتھ کیا ہو رہا ہے اور یہ کہ اسرائیل ایران کو کوئی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دے گا۔ انہوں نے یورپی ملکوں پر بھی زور دیا کہ وہ جوہری معاہدہ توڑنے پر ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کر دیں۔
اسی دوران شام کے ریاستی ٹیلی وژن نے کہا ہے کہ اسرائیلی طیاروں نے دمشق کے نزدیک ٹی فور کے اڈے پر میزائل داغے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام کے فضائی ڈیفنس سسٹم نے متعدد میزائلوں کو مار گرایا، لیکن چار نے اڈے کو نشانہ بنایا اور کچھ نقصان ہوا۔ لیکن کوئی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔
اسرائیلی عہدے داروں نے اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ شام اسرائیل پر یہ الزام عائد کر چکا ہے کہ حالیہ مہینوں میں وہ اسی اڈے کو کئی بار نشانہ بنا چکا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ذرائع نے کہا ہے کہ ایرانی فورسز اور اتحادی شیعہ ملیشیاؤں نے اس اڈے کو استعمال کیا تھا جن میں لبنان کی حزب اللہ کی فورسز شامل تھیں۔ اس کے علاوہ یہ اڈا گولا بارود اور ہتھیاروں کی نقل و حرکت کے لیے بھی استعمال ہوتا رہا ہے۔
آئی ٹونٹی فور نیوز کے ڈیفنس کے امور کے نمائندے ایڈی کوپلویز کا کہنا ہے کہ ایران امریکہ کی جانب سے ایرانی میجر جنرل قاسم سلیمانی کو ہدف بنا کر ہلاک کرنے کے باوجود ہتھیار بھیجنے کی اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ سلیمانی کی ہلاکت ایرانیوں کو، شام سمیت، خطے بھر میں، اپنی فورسز کو تقویت دینے کی کوششیں جاری رکھنے سے نہیں روک سکی۔ ہم پہلے ہی یہ رپورٹیں دیکھ رہے ہیں کہ حملے کے دو ہی گھنٹے بعد ایک اور ایرانی بار بردار طیارہ ٹی فور فضائی اڈے پر اترا، اور یہ کہ ایرانیوں کو پورے خطے میں ساز و سامان یا ہتھیار بھیجنے سے باز رکھنا بہت مشکل ہے۔
فروری 2018 میں اسرائیل کا ایک ایف سولہ طیارہ، ٹی فور ہوائی اڈے پر حملے کے دوران مار گرایا گیا تھا، جو تباہ ہونے سے پہلے اسرائیلی حدود میں داخل ہو گیا تھا۔