امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
منگل کو سنگاپور کے سیاحتی جزیرے سینتوسا کے ایک ہوٹل میں ہونے والی اس تاریخی ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے ایک مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے ہیں جسے صدر ٹرمپ نے "بہت جامع" قرار دیا ہے۔
مشترکہ اعلامیے میں کم جونگ ان نے جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے مکمل پاک کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے جب کہ دونوں ملکوں نے جزیرہ نما کوریا کی سلامتی اور امن و استحکام کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
اعلامیے میں امریکہ نے شمالی کوریا کو اس کی سلامتی کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی ہے۔
لیکن اعلامیے میں نہ تو یہ واضح کیا گیا ہے کہ امریکہ سلامتی کوریا کی سلامتی کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کرے گا اور نہ ہی اس بارے میں کچھ کہا گیا ہے کہ خطے میں موجود جوہری ہتھیاروں کو کیسے اور کتنے عرصے میں تلف کیا جائے گا۔
منگل کو پہلے تخلیے اور پھر وفود کی سطح پر ملاقاتوں کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے جس کے بعد صحافیوں کی جانب سے پوچھے جانے والے سوالات کے مختصر جوابات دیے۔
اپنی گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کم جونگ ان کے ساتھ اپنی ملاقات کو "بہترین" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بات چیت میں "خاصی پیش رفت" ہوئی ہے۔
دونوں رہنماؤں نے اپنی گفتگو میں اعلامیے کو تاریخی قرار دیا لیکن صحافیوں کو اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ اعلامیے کی تفصیلات صحافیوں کو بعد میں بتادی جائیں گی۔
اس موقع پر کم جونگ ان کا کہنا تھا کہ دنیا "ایک بڑی تبدیلی دیکھے گی۔" لیکن انہوں نے بھی اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ تبدیلی سے ان کی کیا مراد ہے۔
صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کم جونگ ان کو "بہت اہم، بہت ذہین مذاکرات کار" قرار دیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ شمالی کوریا کے سربراہ ایک "بہترین شخصیت" کے مالک اور "انتہائی ذہین" ہیں جو ان کے بقول اپنے ملک سے بہت محبت کرتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان دونوں نے ایک ساتھ "زبردست دن گزارا" اور "ایک دوسرے کے بارے میں اور اپنے ملکوں کے بارے میں بہت کچھ جانا۔"
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ دونوں کی ملاقاتیں مستقبل میں بھی جاری رہیں گی۔ اس سوال پر کہ کیا صدر ٹرمپ کم جونگ ان کو وائٹ ہاؤس کے دورے کی دعوت دیں گے، صدر ٹرمپ نے جواب دیا، "یقیناً۔ میں دوں گا۔"
مشترکہ اعلامیے پر دستخط کے بعد کم جونگ ان اپنے قافلے کے ہمراہ ہوٹل سے روانہ ہوگئے ہیں البتہ امریکی صدر وہیں موجود رہے اور انہوں نے بعد ازاں ایک پریس کانفرنس بھی کی۔
وائٹ ہاؤس حکام کے مطابق صدر ٹرمپ منگل کی شب ہی سنگاپور سے امریکہ کے لیے روانہ ہوں گے۔
اس سے قبل یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ صدر ٹرمپ سنگاپور میں مزید ایک روز قیام کرنے کے بعد بدھ کو امریکہ کے لیے روانہ ہوں گے۔
دونوں ملکوں کی حکومتوں نے اس سے قبل ایسا کوئی امکان ظاہر نہیں کیا تھا کہ ملاقات کے اختتام پر کسی معاہدے پر دستخط ہوسکتے ہیں۔ البتہ سربراہی ملاقات کے اختتام پر اعلامیے کا اجرا معمول کی کارروائی ہے۔
منگل کو ہونے والی اس تاریخی ملاقات کے آغاز پر دونوں رہنماؤں نے صحافیوں اور ٹی وی کیمروں کے سامنے ایک دوسرے سے مصافحہ کیا تھا جس کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان تخلیے میں ملاقات ہوئی تھی۔
چالیس منٹ تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں صرف دونوں رہنما اور ان کے ترجمان شریک تھے۔
بعد ازاں یہ ملاقات ظہرانے پر وفود کی سطح پر ہونے والی بات چیت میں تبدیل ہوگئی تھی جس میں امریکہ کی جانب سے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو، وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف جان کیلی اور قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن بھی شریک ہوئے۔
بات چیت میں شمالی کوریا کے سربراہ کی معاونت ان کے دستِ راست اور مشیر کِم یونگ چول نے کی جنہوں نے حال ہی میں امریکہ کا دورہ کیا تھا۔
تخلیے میں ہونے والی ملاقات کے بعد صحافیوں سے مختصر گفتگو میں صدر ٹرمپ نے ملاقات کو "بہت اچھی" قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے رہنما کے ساتھ ان کا "بہترین تعلق" بن گیا ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "ہم ایک بڑا مسئلہ حل کرلیں گے۔"
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کا اشارہ شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کی جانب ہوسکتا ہے جو دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی اس تاریخی ملاقات کے ایجنڈے میں سرِ فہرست تھا۔
تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ منصب پر موجود کسی امریکی صدر نے شمالی کوریا کے سربراہ سے ملاقات کی ہے۔
سینتوسا جزیرے پر ہونے والی اس ملاقات کے لیے صدر ٹرمپ کا قافلہ منگل کی صبح ملاقات کے لیے منتخب کیے گئے سیاحتی مرکز کپیلا ہوٹل پہنچا تھا جس کے چند منٹ بعد ہی شمالی کوریا کا وفد وہاں پہنچا۔
تخلیے میں ملاقات کے آغاز سے قبل صحافیوں سے مختصر گفتگو میں صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی تھی کہ بات چیت اچھی رہے گی۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ "ہم انتہائی کامیاب رہیں گے اور یہ میرے لیے اعزاز ہوگا۔ اور مجھے کوئی شک نہیں کہ ہمارے درمیان بہترین تعلقات قائم ہوں گے۔"
اس موقع پر کم جونگ ان نے اپنے ترجمان کے ذریعے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے لیے یہاں آناآسان نہیں تھا۔
ان کے بقول "پرانی روایات اور تعصبات ہمارے آگے بڑھنے کی راہ میں رکاوٹ تھے لیکن ہم نے ان سب پر قابو پایا اور آج ہم آپ کے سامنے ہیں۔"