امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن سے ملاقات کے لیے "پراعتماد" ہیں۔
کینیڈا میں جی سیون اجلاس کے بعد ایشیا کے دورے پر روانہ ہوتے ہوئے وائس آف امریکہ کی طرف سے کم سے طے شدہ ملاقات کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر صدر کا کہنا تھا کہ یہ ایک غیرمعمولی رابطہ ہے جو کہ ایک برسراقتدار امریکی صدر اور ایسے خاندان کے رکن کے درمیان ہو رہا ہے جو تین نسلوں سے دنیا کے تنہا ترین ملکوں میں سے ایک پر آہنی گرفت رکھے ہوئے ہے۔
کینیڈا میں وائٹ ہاوس رپورٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ انھیں کم پر یقین ہے کہ وہ "اپنے عوام کے لیے کچھ اہم کرنا چاہتے ہیں"، لیکن صدر نے اس ملاقات کو "اکلوتا موقع" قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ "اگر مذاکرات درست سمت میں نہیں جاتے تو کم کو یہ موقع دوبارہ نہیں ملے گا۔"
ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ میں شامل دیگر عہدیداران یہ کہہ چکے ہیں کہ کم سے جوہری ہتھیار اور دور مار بیلسٹک میزائل ترک کے لیے خاصی پیش رفت ہوچکی ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے حتمی طور پر کم سے ملاقات کر کے ہی کچھ بتا سکیں گے۔ ان کے بقول کم سے ملتے ہی انھیں اندازہ ہو جائے گا کہ اگر مثبت رویہ ہوا تو وہ آگے بڑھیں گے بصورت دیگر وہ "اپنا وقت ضائع نہیں کریں گے۔"
صدر نے مزید کہا کہ کم ایک ایسی شخصیت ہیں جن کے بارے میں بہت ہی کم معلومات میسر ہیں لیکن اس کے باوجود "ہم بہت مثبت جذبے کے ساتھ جا رہے ہیں اور بہت تیاری کے ساتھ بھی۔"
شمالی کوریا کے رہنما سے کوئی خاص رعایت حاصل کیے بغیر ایک امریکی صدر کے کم سے ملاقات کرنا پر کی جانے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پیانگ یانگ نے حال ہی میں "تین یرغمالیوں" کو رہا کر کے خیرسگالی کا مظاہرہ کیا اور آگے بڑھنے کے لیے ان کے بقول یہ کافی تھا۔
حال ہی میں شمالی کوریا نے اپنے ہاں قید تین امریکیوں کو رہا کیا تھا۔
صدر ٹرمپ اور کم جونگ اُن کے درمیان ملاقات 12 جون کو سنگاپور میں ہونے جا رہی ہے۔