رسائی کے لنکس

ٹرمپ کا جنوبی کوریا کے ساتھ فوجی مشقیں معطل کرنے کا اعلان


صدر ٹرمپ، کم جونگ ان سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ، کم جونگ ان سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔

شمالی کوریا ان مشترکہ فوجی مشقوں پر معترض رہا ہے اور انہیں اپنی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتا آیا ہے۔ لیکن اپنی پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے امریکی حکومت کو "بچت" ہوگی۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے اپنی تاریخی ملاقات کے بعد جنوبی کوریا کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

منگل کو سنگاپور کے جزیرے سینتوسا کے ایک ہوٹل میں ہونے والی ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان جاری مذاکرات کے تناظر میں جنوبی کوریا کے ساتھ امریکی فوجی مشقیں روک رہے ہیں۔

شمالی کوریا ان مشترکہ فوجی مشقوں پر معترض رہا ہے اور انہیں اپنی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتا آیا ہے۔ لیکن اپنی پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے امریکی حکومت کو "بچت" ہوگی۔

اس سوال پر کہ کیا وہ جنوبی کوریا میں تعینات امریکی فوجی دستے بھی واپس بلالیں گے، صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مستقبل میں ایسا ہوسکتا ہے لیکن ان کے بقول فی الحال یہ اقدام زیرِ غور نہیں۔

صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کم جونگ ان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے عزم کا اظہار کرکے ایک بہت بڑا قدم اٹھایا ہے۔

صدر کے بقول انہوں نے کم جونگ ان کو ملاقات پر رضامندی کے علاوہ اور کچھ نہیں دیا لیکن اس کے برعکس کم جونگ ان بہت کچھ کھو رہے ہیں جس کا احساس کیا جانا چاہیے۔

شمالی کوریا میں انسانی حقوق کی ابتر صورتِ حال سے متعلق پوچھے جانے والے ایک سوال پر صدر نے کہا کہ امریکہ اس معاملے پر ضرور کچھ کرے گا لیکن ان کے بقول اس وقت پہلی ترجیح جوہری پروگرام پر بات چیت ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے کم جونگ ان کو امریکہ کے دورے کی دعوت دی ہے جو انہوں نے قبول کرلی ہے۔ ان کے بقول یہ دورہ "کسی مناسب وقت" ہوگا۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان تخلیے میں اور وفود کی سطح پر ہونے والی بات چیت لگ بھگ پانچ گھنٹے جاری رہی تھی جس کے اختتام پر دونوں رہنماؤں نے ایک اعلامیے پر دستخط کیے۔

اعلامیے میں بات چیت جاری رکھنے اور جزیرہ نما کوریا میں دیرپا اور مستقل امن کے قیام کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔

اعلامیے میں دونوں ملکوں نے جنگِ کوریا کے دوران قیدی بنائے جانے والے فوجیوں اور لاپتا ہونے والوں کی باقیات کے تبادلے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

معاہدے میں جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا گیا ہے لیکن اس بارے میں کچھ نہیں کہا گیا کہ یہ کیسے اور کتنے عرصے میں ہوگا؟

پریس کانفرنس کے دوران اس سوال پر کہ شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیار کس طرح تلف کرے گا اور اسے کون یقینی بنائے گا، صدر ٹرمپ نے کہا کہ ا ن کے خیال میں جاپان اور جنوبی کوریا اس معاملے میں پیانگ یانگ کی مدد کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ شمالی کوریا کے ساتھ مزید بات چیت میں چین اور جنوبی کوریا بھی شامل ہوں تو بہتر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے حتمی دور میں جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان بھی شریک ہوں گے۔

صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ شمالی کوریا پر اقتصادی پابندیاں اس وقت تک برقرار رہیں گی جب تک ان کے بقول وہاں سے "جوہری ہتھیاروں کی لعنت" کو ختم نہیں کردیا جاتا۔

XS
SM
MD
LG