امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کو غیر جوہری بنانے سے متعلق امریکہ کے مطالبے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ انہوں نے پیر کے روز یہ بات ایک ایسے موقع پر کہی ہے جب منگل کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کی ملاقات ہونے والی ہے۔
پومپیو نے یہ بھی کہا کہ وہ اس سربراہی ملاقات کے بارے میں بہت پرامید ہیں۔
عشروں کی اس سب سے بڑی اور بین الاقوامی سربراہی ملاقات سے پہلے ہی امریکہ اور شمالی کوریا کے وفود سنگاپور کے ایک ہوٹل میں اکھٹے ہو چکے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا ماحول توقعات سے زیادہ تیزی سے مثبت سمت بڑھ رہا ہے۔ لیکن انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ امریکی مطالبات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات کا امریکہ کے لیے واحد قابل قبول نتیجہ صرف ایک مکمل طور پر ، اور تصدیق شدہ اور دوبارہ جوہری ہتھیاروں کی جانب نہ پلٹنے والا، غیر جوہری جزیرہ نما کوریا ہی ہو گا۔
تاہم وزیر خارجہ پومپیو نے اس بارے میں کچھ بتانے سے انکار کیا کہ ملک کو غیر جوہری بنانے سے متعلق ، امریکہ اور شمالی کوریا ، کس حد تک ایک دوسرے سے قریب آ چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف دو شخصیات ایسی ہیں جو اس پیمانے کا فیصلہ کر سکتی ہیں اور یہ دونوں شخصیات کل ایک کمرے میں بیٹھ رہی ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنگاپور پہنچنے کے بعد سے، شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے ساتھ سربراہی ملاقات کے بارے میں بہت کم بات کی ہے۔ سنگاپور کے وزیراعظم سے پیر کے روز ملنے کے بعد انہوں نے صرف اتنا کہا تھا کہ میرا خیال ہے کہ چیزیں بہت اچھے انداز سے تکمیل کی جانب بڑھ رہی ہیں۔
اس وقت، یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا ٹرمپ اور کم کی ملاقات ایک الگ تھلگ تفریح جزیرے پر واقع کاپیلا ہوٹل میں ہوگی ۔
سنگاپور کی نیشنل یونیورسٹی کے ایک ماہر جاآئن چونگ کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ دونوں فریق کسی منزل کی جانب بڑھنے کے لیے عبوری اقدامات طے کر سکتے ہیں ۔ لیکن میرا خیال ہے کہ اس موقع پر یہ جاننا بہت مشکل ہے۔ کیونکہ دونوں راہنما ؤں کی شہرت یہ ہے کہ ان کے متعلق کوئی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔
امریکی عہدے دار کم اور ٹرمپ ملاقات کے بعد کسی بڑے اور جامع معاہدے کے اعلان کے امکان سے متعلق کچھ کہنے سے اجتناب کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ پومپیو نے کہا ہے کہ یہ مذاكرات ہو ں گے اور اس کے بعد کے مشکل کام کے لیے لائحہ عمل کا تعین کیا جائے گا۔
پومپیو نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ مثبت نتائج کے لیے بہت پرامید ہیں۔