افغانستان کے ایک سرگرم گروپ نے بتایا ہے کہ افغانستان کے مغربی علاقے میں طالبان باغیوں نے امن مارچ پر رواں دواں 27 افراد کے ایک قافلے کو پکڑ لیا، جنھیں وہ کسی نامعلوم مقام کی جانب لے گئے ہیں۔
پیپلز پیس موومنٹ کے ترجمان، بسم اللہ وطن دوست نے کہا ہے کہ ان کی تنظیم کا منگل کی رات سے اپنے 27 ساتھیوں کے ساتھ رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ وہ اس وقت لاپتا ہوئے جب چھ کاروں میں سوار یہ قافلہ ہرات سے صوبہ فرہ کا سفر کر رہا تھا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ انھیں طالبان پکڑ کر لے گئے ہیں، جبکہ ان کی بخیریت واپسی کو یقینی بنانے کے لیے پیپلز پیس موومنٹ کے رہنما طالبان کے سینئر قائدین سے رابطے میں ہیں۔
فرہ پولیس کے ترجمان محب اللہ محب نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مارچ کرنے والوں کو منگل کی شام ساڑھے تین بجے ہرات سے فرہ جانے والی ہائی وے پر جاتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
طالبان نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی نہ ہی امن مارچ قافلے کے اغوا کا اعلان کیا ہے۔
امن قافلے میں شامل یہ افراد غور اور بادغیس کے مغربی صوبوں کی جانب سفر کرنے والے تھے، لیکن برف باری اور سرد موسم کے باعث انھوں نے اپنا راستہ تبدیل کر دیا تھا۔ امن کے قیام کے حق میں وہ صوبہ فرہ میں اجتماعات کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔
ماضی میں کئی بار طالبان نے افغانستان کے مختلف حصوں سے امن کے سرگرم کارکنان کو پکڑ لیا تھا، جنھیں چند روز حراست میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔
امن مارچ کی تحریک کا آغاز دو برس قبل از خود اس وقت ہوا جب صوبہ ہلمند کے شہر لشکرگاہ میں سرگرم کارکنان کا ایک اجتماع ہوا۔ وہ اس حملے پر احتجاج کر رہے تھے جس میں 15 سے زائد افراد ہلاک کیے گئے تھے۔ بعد ازاں، انھوں نے دارالحکومت کابل کی جانب پیدل مارچ کرنا شروع کیا۔
کئی ہفتوں تک وہ پیدل ملک کا کافی علاقہ طے کر چکے تھے، جو حکومت اور طالبان کے کنٹرول والا علاقہ تھا۔ راستے میں مارچ میں وہ لوگ بھی شامل ہو گئے جو تشدد کے لامتناہی سلسلے سے بیزار آ چکے ہیں۔